بشیر بدر تلوار سے کاٹا ہے پھولوں بھری ڈالوں کو

فہد اشرف

محفلین
تلوار سے کاٹا ہے پھولوں بھری ڈالوں کو
دنیا نے نہیں چاہا ہم چاہنے والوں کو

میں آگ تھا پھولوں میں تبدیل ہوا کیسے
بچوں کی طرح چوما اس نےمیرے گالوں کو

اخلاق، وفا، چاہت سب قیمتی کپڑے ہیں
ہر روز نہ اوڑھا کر ان ریشمی شالوں کو

برسات کا موسم تو لہرانے کا موسم ہے
اڑنے دو ہواؤں میں بکھرے ہوئے بالوں کو

چڑیوں کے لیے چاول پودوں کے لیے پانی
تھوڑی سی محبت دے ہم چاہنے والوں کو

اب راکھ بٹوریں گے الفاظ کے سوداگر
میں آگ پہ رکھ دوں گا نایاب رسالوں کو

مولیٰ مجھے پانی دے، میں نے نہیں مانگا تھا
چاندی کی صراحی کو سونے کے پیالوں کو

(بشیر بدر)
آمد سے انتخاب
 
Top