تعلیم نسواں

تعلیم نسواں کی ضرورت؟

  • ناں

    Votes: 0 0.0%
  • تفصیل

    Votes: 0 0.0%

  • Total voters
    5
اقبال کا نظریہ

عورت کے بارے میں اقبال کا نظریہ بالکل اسلامی تعلیمات کے مطابق ہے وہ عورت کے ليے وہی طرز زندگی پسند کرتے ہیں جو اسلام کے ابتدائی دور میں تھا کہ مروجہ برقعے کے بغیر بھی وہ شرعی پردے کے اہتمام اور شرم و حیا اور عفت و عصمت کے پورے احساس کے ساتھ زندگی کی تما م سرگرمیوں میں پوری طرح حصہ لیتی ہیں۔ اس ليے طرابلس کی جنگ میں ایک لڑکی فاطمہ بنت عبداللہ غازیوں کو پانی پلاتے ہوئے شہید ہوگئی تو اس واقعہ سے وہ اتنے متاثر ہوئے کہ انہوں نے اسی لڑکی کے نام کوہی عنوان بنا کر اپنی مشہو ر نظم لکھی ۔
فاطمہ! تو آبرو ئے ملت مرحوم ہے
ذرہ ذرہ تیری مشتِ خاک کا معصوم ہے
یہ جہاد اللہ کے رستے میں بے تیغ و سپر!
ہے جسارت آفریں شوق شہادت کس قدر!
یہ کلی بھی اس گلستانِ خزاں منظر میں تھی
ایسی چنگاری بھی یا رب اپنی خاکستر میں تھی

اقبال کی نظر میں عورت کا ایک مخصوص دائرہ کار ہے۔ اور اسی کے باہر نکل کر اگر وہ ٹائپسٹ، کلرک اور اسی قسم کے کاموں میں مصروف ہو گی تو اپنے فرائض کو ادا نہیں کرسکے گی۔ اور اسی طرح انسانی معاشرہ درہم برہم ہو کر رہ جائے گا۔ البتہ اپنے دائرہ کار میں اسے شرعی پردہ کے اہتمام کے ساتھ بھی اسی طریقہ سے زندگی گزارنی چاہیے کہ معاشرہ پر اس کے نیک اثرات مرتب ہوں اور اس کے پرتو سے حریم ِ کائنات اس طرح روشن ہو جس طرح ذاتِ باری تعالی کی تجلی حجاب کے باوجود کائنات پر پڑ رہی ہے۔

(http://ur.wikipedia.org/wiki/اقبال_کا_تصور_عورت)
 
نے پردہ ، نہ تعلیم ، نئی ہو کہ پرانی
نسوانیت زن کا نگہباں ہے فقط مرد
اقبال
جس علم کی تاثیر سے زن ہوتی ہے نا زن
کہتے ہیں اسی علم کو ارباب نظر موت
اقبال
ان اشعار کے بارے میں کیا خیال ہے آپ کا۔۔
 

محمداحمد

لائبریرین
تعلیم نسواں کی ضرورت تو بالکل ایسے ہی ہے جیسے مردوں کے لئے تعلیم کی ضرورت اور اہمیت ہے۔تعلیم کے بغیر تو گزارا نہیں ہے چاہے خواتین گھریلو زندگی گزاریں یا گھر سے باہر معاش کے حصول کے لئے نکلیں۔
 

محمداحمد

لائبریرین
نے پردہ ، نہ تعلیم ، نئی ہو کہ پرانی
نسوانیت زن کا نگہباں ہے فقط مرد
اقبال

اس شعر میں تو اقبال صرف اتنا کہہ رہے ہیں کہ خواتین کی نگہبانی کا کام مرد ہی بہتر کر سکتے ہیں، یہاں تعلیم اور پردے کی اہمیت سے انکار ہرگز نہیں ہے۔
 
تعلیم نسواں کی ضرورت تو بالکل ایسے ہی ہے جیسے مردوں کے لئے تعلیم کی ضرورت اور اہمیت ہے۔تعلیم کے بغیر تو گزارا نہیں ہے چاہے خواتین گھریلو زندگی گزاریں یا گھر سے باہر معاش کے حصول کے لئے نکلیں۔
یعنی آپ اس موضوع میں مفکر پاکستان اقبال کے مخالف میں ایستادہ ہیں
 
اس شعر میں تو اقبال صرف اتنا کہہ رہے ہیں کہ خواتین کی نگہبانی کا کام مرد ہی بہتر کر سکتے ہیں، یہاں تعلیم اور پردے کی اہمیت سے انکار ہرگز نہیں ہے۔
اس شعر کا مفہوم یہ ہے کہ یہ تعلیم اور پردہ چاہے نئے انداز سے ہوں کہ پرانے ان کا کوئی مفید اثر نہیں صرف مرد ہی مستورات کے لئے مفید ثابت ہو سکتا ہے۔۔۔
 

محمداحمد

لائبریرین

محمداحمد

لائبریرین
اس شعر کا مفہوم یہ ہے کہ یہ تعلیم اور پردہ چاہے نئے انداز سے ہوں کہ پرانے ان کا کوئی مفید اثر نہیں صرف مرد ہی مستورات کے لئے مفید ثابت ہو سکتا ہے۔۔۔

یہ مطلب آپ نے خود اخذ کیا ہے شعر میں ایسی کوئی بات نہیں ہے، اس میں صرف نگہبانی کے حوالے سے بات ہوئی ہے سو اس کو وہیں تک رکھنا چاہیے۔
 

نایاب

لائبریرین
میرے محترم بھائی
علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ کوئی مفتی یا فقیہ نہیں تھے ۔
آپ اک متفق علیہ شاعر بلا شبہ ہیں ۔
اور شاعر جو شعر کہتا ہے ۔ اس کی اصلیت صرف شاعر پر ہی روشن ہوتی ہے ۔
قاری کسی بھی شاعری کا مطالعہ کرتے اس میں موجود " ایہام " کو اپنی سوچ فکر و وجدان کی روشنی میں سمجھتا ہے ۔
اور قاری پر شعر کا کسی بھی حد تک کھلنا قاری کی سوچ و فکر کے بلندی پرواز پر منحصر ہوتا ہے ۔
آپ کے موضوع میں کئی اہم موضوع بیک وقت ساتھ ساتھ چل رہے ہیں ۔
کیا عورت کے لیئے تعلیم لازم ہے ۔؟
کیا عورت اس تعلیم سے کوئی مالی فائدہ اٹھا سکتی ہے ۔ ؟
کیا عورت ملازمت کر سکتی ہے ۔؟
کیا پردہ عورت کے لیئے لازم ہے ۔
کیا عورت کا یہ پردہ کچھ حدود کا حامل ہے ۔ ؟
کیا عورت صرف اک عضو معطل ہے ۔ جسے مرد ہے متحرک رکھ سکتا ہے ۔ ؟
آپ نے اپنے موضوع کی بنیاد شاعری کو بنایا ہے ۔ شاعری کی بنیاد پر یہ موضوعات کسی بھی نتیجے پر نہیں پہنچ سکتے ۔
شاعری تعلی مبالغے ابہام و ایہام پر مشتمل ہوتی ہے ۔
آپ نے جانے کس تناظر میں علامہ اقبال کو " جہل نسواں " سے معنون کیا ہے ۔؟
 

محمداحمد

لائبریرین
جس علم کی تاثیر سے زن ہوتی ہے نا زن
کہتے ہیں اسی علم کو ارباب نظر موت
اقبال

اس شعر میں بھی اقبال نےخواتین کے لئے علم کو کلیتاً رد نہیں کیا بلکہ اُن کا اشارہ کسی خاص طرزِ تعلیم کی طرف ہے۔
 
:)

اگر اقبال کا موقف میرے موقف کے خلاف ہے تو پھر ایسے ہی سہی۔ :D

لیکن ابھی یہ طے نہیں ہے کہ انہوں نے وہی کہا ہے جو آپ نے سمجھا ہے۔ :cool:
حضور تو اپنی رائے پیش کرنے کے لئے کسی نے آپ کے قلم پر زنجیر نہیں ڈالی ہے آپ کا جو خیال ہے "تعلیم نسواں" کے بارے میں اسے یہاں لکھ دیں تو ہم بھی فیض یاب ہو جائیں۔
 
جس علم کی تاثیر سے زن ہوتی ہے نا زن
کہتے ہیں اسی علم کو ارباب نظر موت
اقبال

اس شعر میں بھی اقبال نےخواتین کے لئے علم کو کلیتاً رد نہیں کیا بلکہ اُن کا اشارہ کسی خاص طرزِ تعلیم کی طرف ہے۔
جی اسی طرز علم کی طرف ہے جو آج رائج ہے ورنہ وہ قرآن حدیث کی تعلیم و تعلم سے بالکل موافق تھے۔۔۔ اور یہی وجہ تھی اقبال اور سر سید کے اختلاف کی کہ سر سید فرنگی تعلیم کو رائج کرنا چاہتے تھے (جو کہ آج وہ کامیاب ہو گئے ہیں) اور اقبال اس کے سخت خلاف تھے۔÷
 

محمداحمد

لائبریرین
حضور تو اپنی رائے پیش کرنے کے لئے کسی نے آپ کے قلم پر زنجیر نہیں ڈالی ہے آپ کا جو خیال ہے "تعلیم نسواں" کے بارے میں اسے یہاں لکھ دیں تو ہم بھی فیض یاب ہو جائیں۔

میں اپنا موقف یہاں لکھ چکا ہوں۔

اب دوبارہ "کوٹ" کئے دیتا ہوں۔

تعلیم نسواں کی ضرورت تو بالکل ایسے ہی ہے جیسے مردوں کے لئے تعلیم کی ضرورت اور اہمیت ہے۔تعلیم کے بغیر تو گزارا نہیں ہے چاہے خواتین گھریلو زندگی گزاریں یا گھر سے باہر معاش کے حصول کے لئے نکلیں۔
 
میرے محترم بھائی
علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ کوئی مفتی یا فقیہ نہیں تھے ۔
آپ اک متفق علیہ شاعر بلا شبہ ہیں ۔
اور شاعر جو شعر کہتا ہے ۔ اس کی اصلیت صرف شاعر پر ہی روشن ہوتی ہے ۔
قاری کسی بھی شاعری کا مطالعہ کرتے اس میں موجود " ایہام " کو اپنی سوچ فکر و وجدان کی روشنی میں سمجھتا ہے ۔
اور قاری پر شعر کا کسی بھی حد تک کھلنا قاری کی سوچ و فکر کے بلندی پرواز پر منحصر ہوتا ہے ۔
آپ کے موضوع میں کئی اہم موضوع بیک وقت ساتھ ساتھ چل رہے ہیں ۔
کیا عورت کے لیئے تعلیم لازم ہے ۔؟
کیا عورت اس تعلیم سے کوئی مالی فائدہ اٹھا سکتی ہے ۔ ؟
کیا عورت ملازمت کر سکتی ہے ۔؟
کیا پردہ عورت کے لیئے لازم ہے ۔
کیا عورت کا یہ پردہ کچھ حدود کا حامل ہے ۔ ؟
کیا عورت صرف اک عضو معطل ہے ۔ جسے مرد ہے متحرک رکھ سکتا ہے ۔ ؟
آپ نے اپنے موضوع کی بنیاد شاعری کو بنایا ہے ۔ شاعری کی بنیاد پر یہ موضوعات کسی بھی نتیجے پر نہیں پہنچ سکتے ۔
شاعری تعلی مبالغے ابہام و ایہام پر مشتمل ہوتی ہے ۔
آپ نے جانے کس تناظر میں علامہ اقبال کو " جہل نسواں " سے معنون کیا ہے ۔؟
نیاب صاحب ہم یہاں ایک گرفتاری سے نہیں پیچھا چھڑا پا رہے تھے کہ آپ نے ہمارے لئے گرفتاری در گرفتاری خلق کردی÷÷÷÷ اب خود ہی کرم فرما ہو کر اس مسئلہ کو سلجھا دیں۔۔
 

محمداحمد

لائبریرین
جی اسی طرز علم کی طرف ہے جو آج رائج ہے ورنہ وہ قرآن حدیث کی تعلیم و تعلم سے بالکل موافق تھے۔۔۔ اور یہی وجہ تھی اقبال اور سر سید کے اختلاف کی کہ سر سید فرنگی تعلیم کو رائج کرنا چاہتے تھے (جو کہ آج وہ کامیاب ہو گئے ہیں) اور اقبال اس کے سخت خلاف تھے۔÷

اسلام دنیاوی تعلیم سے منع نہیں کرتا۔ سرسید کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ مغربی تہذیب سے بہت زیادہ مرعوب تھےجب کہ اقبال اپنی دنیا آپ پیدا کرنے کے حق میں تھے۔
 
اسلام دنیاوی تعلیم سے منع نہیں کرتا۔ سرسید کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ مغربی تہذیب سے بہت زیادہ مرعوب تھےجب کہ اقبال اپنی دنیا آپ پیدا کرنے کے حق میں تھے۔
جناب آپ موضوع سے کچھ دور ہو رہے ہیں۔۔۔
 
Top