تعصب کا ماحول اردو زبان ہی ختم کر سکتی ہے۔

اکمل زیدی

محفلین
20_03.gif
 
بات تو بہت حد تک ٹھیک ہے، مگر ۔۔۔۔۔۔۔ اردو بے چاری تو خود کئی تعصبات کا شکار ہو رہی ہے۔
ع: کچھ علاج اس کا بھی اے چارہ گراں ہے کہ نہیں؟
 
ساتھ ہی ساتھ ہمیں بھی تو چاہئے نا، کہ چلئے مراسلت کی مثال لیتے ہیں۔ ہم اپنے مراسلے اپنی زبان میں لکھیں؛ جسے پڑھنا ہے خود ترجمہ کر لے گا (اگر ہم اس کے نزدیک اہم ہیں) نہیں تو ردی میں پھینک دے گا۔ اور وہ ترجمہ کرنا یا پھینک دینا زبان کی وجہ سے نہیں ہو گا بلکہ ہماری وقعت پر منحصر ہو گا۔ زبان کو زندہ رکھنا ہے اور ترقی دینی ہے تو قومی اور تہذیبی سطح پر زندہ بھی رہنا ہو گا اور ترقی بھی کرنی ہو گی۔
 

اکمل زیدی

محفلین
یہ ایک مراسلہ دیکھ لیجئے۔ مراسلہ نگار نے اس بات کو اہمیت نہیں دی کہ مکتوب الیہ کو فارسی آتی ہے یا نہیں آتی۔ انہوں نے فارسی میں لکھا (جو اُن کی اپنی زبان ہے)؛ کسی انگریزی وغیرہ کی بیساکھیاں استعمال نہیں کیں۔
http://www.urduweb.org/mehfil/threads/فارسی-نثری-اقتباسات-مع-اردو-ترجمہ.83727/#post-1706019
سر جی ترجمہ بھی تو دیا ہوا ساتھ ہی ...
 
سر جی ترجمہ بھی تو دیا ہوا ساتھ ہی ...
ترجمہ بھی اسی پوسٹ میں موجود ہے، بلکہ ماخذ بھی دیا ہوا ہے۔
تاہم احباب کی سہولت کے لئے یہاں بھی کاپی پیسٹ کر دیتا ہوں:



بسمه‌تعالی
جناب آقای نورمحمد جانی (کذا)

سفیر محترم جمهوری اسلامی پاکستان در ایران
درگذشت شادروان دکتر جاوید اقبال، فرزند برومند و یادگار عزیز محمد اقبال لاهوری، شاعر بزرگ و منادی بیداری و بازگشت به هویت خودی، موجب اندوه و تأسف عمیق شد. آن استاد والامقام که حقوق‌دانی برجسته و نویسنده‌ای توانا بود، نقش بسیار مهمی در احیای اثار گران بهای پدر داشت و در طول سال‌های زندگی خود تلاش بسیاری برای جمع‌آوری و حفظ و انتشار و معرفی آثار علامه اقبال انجام داد.
این‌جانب از سوی فرهنگستان زبان و ادب فارسی و بنیاد سعدی و عموم استادان زبان و ادب فارسی در ایران، فقدان این شخصیت ارجمند را به خانوادۀ محترم ایشان و جامعۀ فرهنگی و علمی پاکستان تسلیت می‌گویم و از درگاه خداوند متعال برای بازماندگان صبر و برای آن شادروان علوّ درجات و رحمت واسعۀ الهی طلب می‌کنم.

غلامعلی حدّاد عادل
رئیس فرهنگستان زبان و ادب فارسی
و بنیاد سعدی

اردو ترجمہ (نقل) از حسان خان:

باسمہ تعالیٰ
جنابِ آقائے نور محمد جانی

(کذا)
سفیرِ محترم جمہوریۂ اسلامیِ پاکستان در ایران
بیداری اور اپنی خودی کی جانب بازگشت کے منادی بزرگ شاعر محمد اقبالِ لاہوری کے فرزندِ برومند اور اُن کی یادگارِ عزیز مرحوم ڈاکٹر جاوید اقبال کی وفات گہرے غم اور افسوس کا موجب بنی ہے۔ ان والامقام استاد کا، جو ایک ممتاز قانون دان اور توانا مصنف تھے، اپنے والد کی گراں بہا تصنیفات کے احیاء میں بڑا اہم کردار رہا تھا اور انہوں نے اپنے ایامِ حیات میں علامہ اقبال کی تصنیفات کی جمع آوری، حفاظت، نشر اور تعارف کے لیے بہت کوششیں انجام دی تھیں۔
میں فرہنگستانِ زبان و ادبِ فارسی، بنیادِ سعدی اور ایران کے تمام استادانِ زبان و ادبِ فارسی کی جانب سےان شخصیتِ ارجمند کی رحلت پر ان کے محترم خانوادے اور پاکستان کے ثقافتی و علمی معاشرے کو تعزیت عرض کرتا ہوں اور خداوندِ متعال کی درگاہ سے پس ماندگان کے لیے صبر اور مرحوم کے لیے بلندیِ درجات اور خدا کی رحمتِ واسعہ کا طالب ہوں۔
غلام علی حدّاد عادل
رئیسِ فرہنگستان زبان و ادبِ فارسی
و بنیادِ سعدی



۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
شکر ہے کہ کسی کو یہ بھی خیال آیا ہے۔۔۔اردو بے چاری ہی کہہ سکتے ہیں خود کئی جگہوں سے راندہ درگاہ ہے ۔۔۔تعصبات کا شکار ہے۔۔۔
 
شکر ہے کہ کسی کو یہ بھی خیال آیا ہے۔۔۔اردو بے چاری ہی کہہ سکتے ہیں خود کئی جگہوں سے راندہ درگاہ ہے ۔۔۔تعصبات کا شکار ہے۔۔۔
یہ فقیر تو عرصے سے محوِ فغاں ہے، اور اپنی استعداد تک محوِ سعی بھی۔
فیس بک پر میرا تعارفی جملہ دیکھ لیجئے:

اردو زبان و ادب کا ایک خادم جس کا عمر بھر کا شور نقارخانے میں طوطی کی آواز جتنا مؤثر بھی نہیں رہا۔
 
جب گلا ہی نہ رہے (سوکھا، کاٹا، ایک برابر) تو زبان کیا بولے گی بھلا! جسم میں جان نہ ہو تو منہ میں زبان کیا ہو گی!
 
آخری تدوین:
یہ فقیر تو عرصے سے محوِ فغاں ہے، اور اپنی استعداد تک محوِ سعی بھی۔
فیس بک پر میرا تعارفی جملہ دیکھ لیجئے:

اردو زبان و ادب کا ایک خادم جس کا عمر بھر کا شور نقارخانے میں طوطی کی آواز جتنا مؤثر بھی نہیں رہا۔
آسی صاحب میں بہاریوں کی اردو سے نفرت سے واقف ہوں اس لیے ہی تو کہا ہے۔۔۔آپ کا یہ جملہ ۔۔۔تاسف بھرا کاش کوئی ہمارا بڑا ہوش کے ناخن لے اور اردو کے فروغ کے لیے تھوڑی کاوش کرے۔۔
 

محمد وارث

لائبریرین
اگر پنجابی کا کوئی متبادل لفظ اردو میں نہ ملے تو کیا اسے اردو کی غربت کہیںگے . . .. ؟
محمد تابش صدیقی حسن محمود جماعتی محمد وارث
۔
تو پھر کوشش کریں گے کہ یا تو اس لفظ کو بعینہ ہی یا مناسب تبدیلی سے لے لیں یا اس کے مطابق کوئی اصطلاح گھڑ لیں، زبانیں اسی طرح "امیر" ہوتی ہیں :)
 

سید عمران

محفلین
لوگوں کو انگریزی پر بھی عبور حاصل نہیں ۔۔۔
اور احساسِ کمتری کے مارے اردو بھی اچھی نہیں بول سکتے۔۔۔
بے چارے گھر کے رہے نہ گھاٹ کے!!!
:-(:-(:-(:-(:-(
 

اکمل زیدی

محفلین
کوئی مثال بھی دیں تواور اچھا ہو۔
یہ ایک مکالمہ ہوا تھا یہاں محترمہ سے . . .
@رومانہ چوہدری
اودرا یا اودرائی کیفیت کا اظہار کسی ایک اردو لفظ میں نہیں سمٹ سکتا ہے۔ اردو پنجابی کے مقابلے میں کافی غریب واقع ہوئی ہے۔​

۔
اکمل زیدی
رومانہ چوہدری "اردو پنجابی کے مقابلے میں کافی غریب واقع ہوئی ہے۔"
اتنا بڑا دعوی ا ۔۔۔ چودھری صاحب نے بھی پسندیدگی کی سند دےدی ویسے کیسے ؟

رومانہ چوہدری
جب کسی زبان میں متبادل لفظ میسر نا ہو تو اہل زبان اسے اصطلاحاً 'زبان کا غریب ہونا' یا 'زبان کی غربت' کہتے ہیں۔ اور کبھی 'دامن تنگ ہے' کہہ کر بات کہی جاتی ہے۔ اس میں نیچا دکھانے یا لسانی تعصب والی کوئی بات نہیں ہے۔​
 
فقیر کی ذاتی رائے میں ایسا نہیں ہے۔ مترادف و متبادل موجود ہوتا ہے یا دخیل۔ یہاں یہ دعوی شاید ہی کوئی کرے کے اسے کسی بھی زبان پر مکمل عبور ہے۔ لہذا کسی دوسری زبان پر ایسی تہمت بھی نہیں جڑی جا سکتی۔ دوم ہمارے علم میں نہ ہو تو الگ بات ہے لیکن زبان میں الفاظ و اصطلاحات، اسماء و اعلام موجود ہوتے ہیں، معلوم نہیں ہوتے۔ سوا اس کے کہ کوئی بہت ہی انوکھی شے دریافت یا ایجاد ہو۔ پھر اردو میں تو یہ ایسے بھی آسان ہے، کہ یہ لشکری ہے لہذا اس میں الفاظ با آسانی سمو جاتے ہیں۔ جیسے موبائل انگریزی میں بھی موبائل یا فون ہے، اردو میں بھی اور پنجابی میں بھی۔ زبان دان حضرات پھر بھی اس کے لیے مناسب لفظ استعمال کرتے ہیں۔ اٹک ڈگری کالج کے ایک محترم استاد شوکت علی شوکت صاحب قمیص کے بٹن سے لیکر گاڑی کے اشاروں| انڈیکیٹر تک خالص | ثقیل اردو الفاظ کرتے ہیں۔ لہذا کم علمی یا معلومات کی کمی کی بنا پر ایسی تہمت و قدغن زیب نہیں دیتی۔ یا تحقیق کر کے حوالہ جات کے ساتھ ارشاد فرمایا جائے کہ فلاں لفظ کو فلاں کتب و لغات میں دیکھنے کے بعد اس نتیجہ پر پہنچے کہ ایسا ہے۔ وگرنہ تو غالب و میر کی اردو ہی ہمیں پوری نہیں پڑتی۔ کلیات میر دیکھنے کا شوق ہوا۔ ساتھ میں لغت رکھنی پڑی اور شدید حیرانی کہ اب کیسے کیسے نام اور الفاظ جنہیں اساتذہ استعمال کر گئے۔

انتہائی بے علمی پر مبنی فقیرانہ سی گزارش تھی۔ اسے ایک فرد کی ذاتی رائے سمجھا جائے اور اغلاط پر پیشگی معذرت۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
یہ ایک مکالمہ ہوا تھا یہاں محترمہ سے . . .
@رومانہ چوہدری
اودرا یا اودرائی کیفیت کا اظہار کسی ایک اردو لفظ میں نہیں سمٹ سکتا ہے۔ اردو پنجابی کے مقابلے میں کافی غریب واقع ہوئی ہے۔​
۔
اکمل زیدی
رومانہ چوہدری "اردو پنجابی کے مقابلے میں کافی غریب واقع ہوئی ہے۔"
اتنا بڑا دعوی ا ۔۔۔ چودھری صاحب نے بھی پسندیدگی کی سند دےدی ویسے کیسے ؟
رومانہ چوہدری
جب کسی زبان میں متبادل لفظ میسر نا ہو تو اہل زبان اسے اصطلاحاً 'زبان کا غریب ہونا' یا 'زبان کی غربت' کہتے ہیں۔ اور کبھی 'دامن تنگ ہے' کہہ کر بات کہی جاتی ہے۔ اس میں نیچا دکھانے یا لسانی تعصب والی کوئی بات نہیں ہے۔​
یہ کیا لفظ ہے اور کس کیفیت کا ترجمان ہے ؟کچھ معنوی وضاحت بھی کیجیے گا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
یہ ایک مکالمہ ہوا تھا یہاں محترمہ سے . . .
@رومانہ چوہدری
اودرا یا اودرائی کیفیت کا اظہار کسی ایک اردو لفظ میں نہیں سمٹ سکتا ہے۔ اردو پنجابی کے مقابلے میں کافی غریب واقع ہوئی ہے۔​

۔
اکمل زیدی
رومانہ چوہدری "اردو پنجابی کے مقابلے میں کافی غریب واقع ہوئی ہے۔"
اتنا بڑا دعوی ا ۔۔۔ چودھری صاحب نے بھی پسندیدگی کی سند دےدی ویسے کیسے ؟

رومانہ چوہدری
جب کسی زبان میں متبادل لفظ میسر نا ہو تو اہل زبان اسے اصطلاحاً 'زبان کا غریب ہونا' یا 'زبان کی غربت' کہتے ہیں۔ اور کبھی 'دامن تنگ ہے' کہہ کر بات کہی جاتی ہے۔ اس میں نیچا دکھانے یا لسانی تعصب والی کوئی بات نہیں ہے۔​
"اودرا" یا "اودریا" کسی کے لیے اداس ہونے کو کہتے ہیں، یا جسے انگلش میں "مِس کرنا" کہتے ہیں۔
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
میں تو اردو کی غربت پر متوجہ ہوا تھا کسی کفیت نامے میں بات چیت چل رہی تھی یہ پنجابی کا ورڈ ہے . . .
ویسے آپ کی اس توجہ سے مجھے بچپن کا بچھڑا ہوا یہ لفظ مل گیا۔ بچپن میں‌ گھر کے بڑے بوڑھوں‌ سے یہ لفظ سنتے تھے یا آج پھر سن لیا :)
 
Top