تسکیں کو ہم نہ روئیں، جو ذوقِ نظر ملے ۔ غالب (مختلف گلوکار)

فاتح

لائبریرین
تسکیں کو ہم نہ روئیں، جو ذوقِ نظر ملے ۔ غالب (مختلف گلوکار)


نور جہاں


بیگم اختر

ملکہ پکھراج

طاہرہ سید

نگہت اکبر

اقبال بانو

فریحہ پرویز

راحت فتح علی خان

ششر پارکھی

تسکیں کو ہم نہ روئیں، جو ذوقِ نظر ملے
حورانِ خلد میں تری صورت مگر ملے

اپنی گلی میں مجھ کو نہ کر دفن بعدِ قتل
میرے پتے سے خلق کو کیوں تیرا گھر ملے

ساقی گری کی شرم کرو آج، ورنہ ہم
ہر شب پیا ہی کرتے ہیں مے، جس قدر ملے

تجھ سے تو کچھ کلام نہیں، لیکن اے ندیم!
میرا سلام کہیو اگر نامہ بر ملے

تم کو بھی ہم دکھائیں کہ مجنوں نے کیا کیا
فرصت کشاکشِ غمِ پنہاں سے گر ملے

لازم نہیں کہ خضر کی ہم پیروی کریں
جانا کہ اک بزرگ ہمیں ہم سفر ملے

اے ساکنانِ کوچۂ دلدار! دیکھنا
تم کو کہیں جو غالبؔ آشفتہ سر ملے
(نجم الدولہ دبیر الملک نظام جنگ مرزا اسد اللہ خان غالب)


ٹیگز: غالب، نور جہاں، بیگم اختر، ملکہ پکھراج، طاہرہ سید، اقبال بانو، نگہت اکبر، راحت فتح علی خان، فریحہ پرویز، ششر پارکھی​
 

فاتح

لائبریرین
بہت شکریہ محمود غزنوی صاحب!
وارث صاحب! شکریہ جناب۔ ہمارا تو یقین ہے کہ یہی نیکیاں ہی بچا کر لے جائیں گی (اب یہ نہ پوچھیے گا کہ "کہاں؟";))
 

مغزل

محفلین
ارے سبحان اللہ سبحان اللہ۔میں یہ کلا م ملکہ پکھراج کی آواز میں پیش کرنے چاہ رہا تھا۔ مگر تلاش پر معلوم ہوا کہ فاتح ، فاتح بن چکے ہیں۔
 

فاتح

لائبریرین
مغل صاحب! چلیے اس بہانے ہی سہی آپ نے اس دھاگے کو شرفِ کلام تو بخشا۔ بہت شکریہ!
 
Top