طارق شاہ
محفلین

پی،فو،جن
۔۔۔
اُس کے ریشمی پِھرَن کی سَر سَر اب خاموش ہے
مر مر کی پگڈنڈی دُھول سے اٹی ہُوئی ہے
اُس کا خالی کمرہ کِتنا ٹھنڈا اور سُونا ہے
دروازوں پر، گِرے ہُوئے پتّوں کے ڈھیر لگے ہیں
اُس سندری کے دھیان میں بیٹھے
مَیں اپنے دُکھیارے من کی کیسے دِھیر بندھاؤں
(نظم : وی تی)
ترجمہ : ناصؔر کاظمی