تین سو ساٹھ سال قبل مغل شہنشاہ شاہ جہاں کو اپنی ملکہ کے لئے سنگ مرمر کے اس محل کی تعمیر میں 22سال لگے تھے لیکن توقع ہے کہ اس کی نقل جو تاج عربیہ کے نام سے جانی جائے گی ، کی تعمیر میں صرف دو سال کا عرصہ درکار ہو گا۔
گلوبل گروپ لنک کے سب ڈویلپر کے چیئرمین ارون مہرا نے دبئی میں سالانہ سٹی سکیپ گلوبل رئیل سٹیٹ اجتماع کے موقع پر بتایا کہ ایک بلین ڈالر (707ملین یورو) کا یہ منصوبہ ایمریکس روڈ پر 41 ملین مربع فٹ فالکن سٹی آف وانڈرز کے وسط میں تعمیر کیا جائے گا۔
مہرا نے گلف نیوزکو بتایا کہ شادی ایک تقریب مسنونہ ہے اور اس کے اعلان اور شان و شوکت ظاہر کرنے کی ضرورت ہے، اس وقت دبئی کو شادی کے مقام کے طور پر استعمال نہیں کیا جاتا اور لوگوں کو اس مقصد کے لیے بالی اور دوسرے پرکشش مقامات کا رخ کرنا پڑتا ہے۔
مہرا نے کہا کہ اب انہیں کہیں اور نہیں جانا پڑے گا اور وہ تاج عریبہ میں ہی اپنا ارمان پورا کرسکیں گے۔
ممتاز مغل باغات سمیت سرسبز وشاداب مناظر میں گھرے ہوئے ”محبت کے نئے شہر“ میں فن تعمیرات کے متعدد شاہکار رہائشی اور عمارات ہوں گی۔
تاج عریبہ میں 300 کمروں پر مشتمل ایک فائیوسٹار ہوٹل بھی تعمیر کیا جائے گا اور اس کے گرد و نواح میں سات عمارتیں ہوں گی جن میں سے دو عمارتوں میں 200 سروسڈ اپارٹمنٹس ہوں گے۔
مہرا نے کہا کہ متحدہ عرب امارات اور برصغیر میں روایتی طور پر شادی محض شادی دو انسانوں کا ملاپ نہیں بلکہ دو خاندانوں کا ملاپ ہے۔
انہوں نے کہا کہ تاج عریبہ کے علاوہ سروسڈ اپارٹمنٹس باراتیوں کے لیے مثالی ہوں گے کیونکہ ان میں 10بڑے بیڈ روم اور ایک ہال ہوگا
بشکریہ:ڈان
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
لو جی نیا تاج محل آنے لگا مارکیٹ میں:eek: ۔ چائنہ کاپی۔:p میں حیران ہوں ویسے کہ چائنہ کیا کیا بنا رہا ہے۔ اس بار تو مس ورلڈ بھی چائنہ کی ہےo_O پتہ نہیں اک سال بھی چل پائے گی یا نہیں۔:LOL:

بات کدھر نکل گئی:censored:۔ ہاں تو یار بنائیں نہ۔ اُس دور اور اِس دور میں ٹیکنالوجی کا بھی تو زمین آسمان کو فرق ہے۔ تو اگر یہ نعرہ مستانہ دو سال کا مار دیا انہوں نے تو کونسا تیر مار لینا۔ ;) ایویں چار پیسے ہیں انکے پاس تو شوخے ہوئے پھرتے ہیں۔ :cool:
 
لو جی نیا تاج محل آنے لگا مارکیٹ میں:eek: ۔ چائنہ کاپی۔:p میں حیران ہوں ویسے کہ چائنہ کیا کیا بنا رہا ہے۔ اس بار تو مس ورلڈ بھی چائنہ کی ہےo_O پتہ نہیں اک سال بھی چل پائے گی یا نہیں۔:LOL:

بات کدھر نکل گئی:censored:۔ ہاں تو یار بنائیں نہ۔ اُس دور اور اِس دور میں ٹیکنالوجی کا بھی تو زمین آسمان کو فرق ہے۔ تو اگر یہ نعرہ مستانہ دو سال کا مار دیا انہوں نے تو کونسا تیر مار لینا۔ ;) ایویں چار پیسے ہیں انکے پاس تو شوخے ہوئے پھرتے ہیں۔ :cool:
میرا خبر شئیر کرنیکا مقصد یہ تھا کہ دیکھو عرب شیوخ کے پاس کتنا پیسہ ہے لیکن وہ بھی مغل بنے بیٹھے ہیں۔کبھی بھی پیسے کو صحیح استعمال نہیں کیا۔
کیا ان پیسوں سے دوبئی میں اعلیٰ یونیورسٹیاں نہیں بن سکتیں؟یا یہ پیسہ تحقیق کیلیے کیوں نہیں خرچ کرتے؟
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
میرا خبر شئیر کرنیکا مقصد یہ تھا کہ دیکھو عرب شیوخ کے پاس کتنا پیسہ ہے لیکن وہ بھی مغل بنے بیٹھے ہیں۔کبھی بھی پیسے کو صحیح استعمال نہیں کیا۔
کیا ان پیسوں سے دوبئی میں اعلیٰ یونیورسٹیاں نہیں بن سکتیں؟یا یہ پیسہ تحقیق کیلیے کیوں نہیں خرچ کرتے؟
یہ صرف شیخوں کا نہیں تمام مسلمین کا المیہ ہے دوست۔ صرف ً مغلوں پر الزام کیوں۔ علوی، تغلق، غوری اور لودھی خاندان نے بھی تو مسند اقدار کی صدہا سال رونق افزائی کی ہے۔ انہوں نے کونسا تیر مارا ہے۔ ہمارے پاکستانی بھائی کیا کرتے ہیں۔ کبھی سرے محل تو کبھی کوئی اور محل۔ محلات کی چاٹ کھا گئی اس امت کو گھن کی طرح۔ ابھی گیلانی صاحب کے فرزند ارجمند جو اربوں کی ہیر پھیر میں ملوث پائے گئے وہ؟ تعلیمی بجٹ 4ارب اور صرف صدارتی محل کا بجٹ 6 ارب سالانہ۔ میرا خیال ہے ہمیں عربوں پر تنقید کی بجائے اپنے گریبان کے بٹن لگوا لینے چاہیئے۔ کیوں کہ ہم دیکھیں نہ دیکھیں دنیا کی تو ہمارے کرتوتوں پر نظر ہے۔
 
یہ صرف شیخوں کا نہیں تمام مسلمین کا المیہ ہے دوست۔ صرف ً مغلوں پر الزام کیوں۔ علوی، تغلق، غوری اور لودھی خاندان نے بھی تو مسند اقدار کی صدہا سال رونق افزائی کی ہے۔ انہوں نے کونسا تیر مارا ہے۔ ہمارے پاکستانی بھائی کیا کرتے ہیں۔ کبھی سرے محل تو کبھی کوئی اور محل۔ محلات کی چاٹ کھا گئی اس امت کو گھن کی طرح۔ ابھی گیلانی صاحب کے فرزند ارجمند جو اربوں کی ہیر پھیر میں ملوث پائے گئے وہ؟ تعلیمی بجٹ 4ارب اور صرف صدارتی محل کا بجٹ 6 ارب سالانہ۔ میرا خیال ہے ہمیں عربوں پر تنقید کی بجائے اپنے گریبان کے بٹن لگوا لینے چاہیئے۔ کیوں کہ ہم دیکھیں نہ دیکھیں دنیا کی تو ہمارے کرتوتوں پر نظر ہے۔
تو میں کونسا اس بات سے انکاری ہوں۔مسلمانوں پر زوال کی اصل وجہ یہی ہے
اور دوسرا میرا خیال ہے میرے گریبان میں بٹن لگے ہوئے ہیں:p
 
میرا خبر شئیر کرنیکا مقصد یہ تھا کہ دیکھو عرب شیوخ کے پاس کتنا پیسہ ہے لیکن وہ بھی مغل بنے بیٹھے ہیں۔کبھی بھی پیسے کو صحیح استعمال نہیں کیا۔
کیا ان پیسوں سے دوبئی میں اعلیٰ یونیورسٹیاں نہیں بن سکتیں؟یا یہ پیسہ تحقیق کیلیے کیوں نہیں خرچ کرتے؟
لو جی میری اس مغلوں والی بات کی تردید میرے ہی فیورٹ کالم نگار نے کردی
ذرا ملاحظہ ہو
 

شمشاد

لائبریرین
گوروں نے ان کو اسی طرف لگا رکھا ہے کہ عمارتیں بنائے جاؤ اور ان کے کرایے کھائے جاؤ۔ کام وام کرنے کے لیے دوسرے لوگ ہیں ناں۔
 

شمشاد

لائبریرین
چلو یہ بھی اچھا ہے کہ ایک اور تاج محل بن رہا ہے۔

بہت سے کارخانہ دار تو پرانے تاج محل کے نام پر چیزیں بنا بنا کر تھک گئے ہیں۔ تاج سوپ، تاج چائے، تاج آٹا، وغیرہ وغیرہ۔

اب لوگ نئے تاج کے نام پر بنایا کریں گے اور عوام پوچھا کرے گی کہ یہ انڈیا والا تاج ہے یا دبئی والا۔
 

اشتیاق علی

لائبریرین
جو بھی بنا لیں۔ اصل والا تاج محل لوگوں کو کبھی بھولنے والا نہیں ہے۔
کیونکہ اصل چیز تو ہے آگرہ کا تاج محل ہے۔
 
یہ صرف شیخوں کا نہیں تمام مسلمین کا المیہ ہے دوست۔ صرف ً مغلوں پر الزام کیوں۔ علوی، تغلق، غوری اور لودھی خاندان نے بھی تو مسند اقدار کی صدہا سال رونق افزائی کی ہے۔ انہوں نے کونسا تیر مارا ہے۔ ہمارے پاکستانی بھائی کیا کرتے ہیں۔ کبھی سرے محل تو کبھی کوئی اور محل۔ محلات کی چاٹ کھا گئی اس امت کو گھن کی طرح۔ ابھی گیلانی صاحب کے فرزند ارجمند جو اربوں کی ہیر پھیر میں ملوث پائے گئے وہ؟ تعلیمی بجٹ 4ارب اور صرف صدارتی محل کا بجٹ 6 ارب سالانہ۔ میرا خیال ہے ہمیں عربوں پر تنقید کی بجائے اپنے گریبان کے بٹن لگوا لینے چاہیئے۔ کیوں کہ ہم دیکھیں نہ دیکھیں دنیا کی تو ہمارے کرتوتوں پر نظر ہے۔
نیرنگ بھائی!!!! شاید اپنے قدیم حکمرانوں کو کوسنا بھی یورپ نے ہمیں سکھایا۔ :( :(
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
نیرنگ بھائی!!!! شاید اپنے قدیم حکمرانوں کو کوسنا بھی یورپ نے ہمیں سکھایا۔ :( :(
نہیں میں انہیں کوس نہیں رہا۔ میں یہ کہہ رہا ہوں کہ اگر طنز وتشنیع کی بانٹ کرنی ہے تو سب کے حصے میں برابر آئے۔ ہم اپنے اسلاف کو برا بھلا نہیں کہتے۔ :)
 
دراصل جو تاریخ عمومی طور پر ہم سب پڑھتے ہیں وہ تاریخ اصغر کی قسم سے ہے۔ بالکل اسی طرح جیسے ہم اکثر فقہ اصغر کا مطالعہ کرتے ہیں۔
پھر تاریخ اکبر اور فقہ اصغر ہماری نظروں سے اوجھل ہوجاتے ہیں، اور لگتا ہے یہاں تو کچھ ہے ہی نہیں!
 
تاریخ اکبر: فلسفہ تاریخ میں اسے کہتے ہیں جس میں قوموں کی تہذیبی وثقافتی وغیرہ وغیرہ کے احوال بیان کیے جاتے ہیں۔
تاریخ اصغر: جس میں محض پادشاہان اور سربراہان مملکت کے احوال مذکور ہوتے ہیں۔
 
ہندوستان (غیرمنقسم) میں شبلی نے اس زاویہ پر کام کیا، اور ان کے ادارہ سے شائع شدہ تاریخ اسلام میں تاریخ کے دونوں اقسام پر اچھا مواد موجود ہے۔
تاریخ اسلام از شاہ معین الدین۔
 
Top