قمر جلالوی :::::: تاثیر پسِ مرگ دِکھائی ہے وفا نے:::::: Qamar Jalalvi

طارق شاہ

محفلین



غزل
تاثیر پسِ مرگ دِکھائی ہے وفا نے
جو مجھ پہ ہنسا کرتے تھے، روتے ہیں سرہانے

کیا کہہ دیا چُپ کے سے، نہ معلوُم قضا نے
کروَٹ بھی نہ بدلی تِرے بیمارِ جفا نے

ہستی مِری، کیا جاؤں مَیں اُس بُت کو منانے
وہ ضِد پہ جو آئے تو فَرِشتوں کی نہ مانے

اَوراقِ گُلِ تر، جو کبھی کھولے صبا نے
تحرِیر تھے لاکھوں مِری وحشت کے فسانے

رُخ دیکھ کے، خُود بن گیا آئینے کی صُورت
بیٹھا جو مُصوّر، تِری تصوِیر بنانے

نالے نہیں ہیں کھیل اَسِیرانِ قَفَس کے
صیّاد کے آ جائیں گے سب ہوش ٹِھکانے

ہمسائے بھی جلنے لگے ،جلتے ہی نشیمن
بھڑکا دیا اور آگ کو، پتّوں کی ہَوا نے

پہلی سی قمؔر! چشمِ عِنایت ہی نہیں ہے
رُخ پھیر دِیا اُن کا، زمانے کی ہَوا نے

قمؔر جلالوی
 
آخری تدوین:
Top