بے سہارا عورتیں

شمشاد

لائبریرین
گزشتہ دونوں راولپنڈی میں پے در پے چند ایسی واردات ہوئی ہیں کہ دو عورتیں پریشان حال کہیں کسی گلی میں بیٹھی ہیں۔ گلی کے کسی گھر کی کسی خاتون نے خدا ترسی کرتے ہوئے ان سے پوچھ لیا کہ کیوں بیٹھی ہیں تو مختلف حیلے بہانے بنائے اور پانی پینے کے بہانے گھر میں داخل ہو گئیں۔ گھر میں داخل ہوتے ہی اللہ جانے کیا جادو کرتی ہیں کہ گھر کی خواتین ان کی معمول بن جاتی ہیں اور وہ چند ہی منٹوں میں گھر میں موجود زیور اور نقدی لیکر چمپت ہو جاتی ہیں۔ مزے کی بات یہ کہ گھر کی خواتین خود اپنے ہاتھوں سے زیور اور نقدی حوالے کرتی ہیں۔

مجھے معلوم ہوا ہے کہ پچھلے ہفتے ڈھوک چوہدریاں نزد قاسم مارکیٹ ایسی تین واردات ہوئی ہیں۔

آپ سب اگر خدا ترسی کریں تو ذرا سوچ سمجھ کر کریں۔
 

S. H. Naqvi

محفلین
حیرت کی بات ہے نہ جانے کیا جادو کرتی ہوں گی؟شاید نظر بندی کرتی ہوں گی، ویسے سینہ خبر کے ذریعے یہ خبر تو پتہ نہیں چلی کیوں کہ ڈھوک چوہدریاں اپنا ہی علاقہ ہے شاید اخبار میں آئی ہو یہ خبر۔۔۔۔!
 
میاں کیا سنجیدہ موضوع کیا سچی بات۔ گھر کی خواتین خود سونا اور زیورات حوالے کر رہی ہیں۔ جادو! اثر اندازی! شمشاد صاحب آپ سے بعید ہے بھئی۔
ویسے یہ ساری باتیں اپنی جگہ کہ لوگ تسلیم کرتے بھی ہیں کبھی۔
میں نے پر مزاح اس خاطر دیا کہ خدا ترسی بھی اب لوگوں کے گلے آنے لگی۔ اور دھیان برتنے کی ضرورت پڑ گئی!
 

شمشاد

لائبریرین
حیرت کی بات ہے نہ جانے کیا جادو کرتی ہوں گی؟شاید نظر بندی کرتی ہوں گی، ویسے سینہ خبر کے ذریعے یہ خبر تو پتہ نہیں چلی کیوں کہ ڈھوک چوہدریاں اپنا ہی علاقہ ہے شاید اخبار میں آئی ہو یہ خبر۔۔۔ ۔!
نقوی بھائی یہ سینہ خبر نہیں ہے۔ بلکہ میرے قریبی عزیز ہیں جن کے ہاں یہ واردات ہوئی ہے گزشتہ جمعرات کو۔ ہمیں بھی انہوں نے اتوار کو بتایا تھا۔ تھانے میں بھی رپورٹ درج نہیں کروائی کہ مزید خرچہ کہاں سے کریں گے۔

جبکہ اس سے دو دن قبل چند گلیاں چھوڑ کر ایسی ہی واردات ہوئی تھی۔
 

شمشاد

لائبریرین
میاں کیا سنجیدہ موضوع کیا سچی بات۔ گھر کی خواتین خود سونا اور زیورات حوالے کر رہی ہیں۔ جادو! اثر اندازی! شمشاد صاحب آپ سے بعید ہے بھئی۔
ویسے یہ ساری باتیں اپنی جگہ کہ لوگ تسلیم کرتے بھی ہیں کبھی۔
میں نے پر مزاح اس خاطر دیا کہ خدا ترسی بھی اب لوگوں کے گلے آنے لگی۔ اور دھیان برتنے کی ضرورت پڑ گئی!
یہ بالکل سچ ہے کہ اب خدا ترسی گلے پڑنے لگی ہے۔

پہلے ایک مثال مشہور تھی "نیکی کر دریا میں ڈال"

فی زمانہ یہ "نیکی کر اور دریا میں گِر" ہو کر رہ گئی ہے۔
 

سید ذیشان

محفلین
گزشتہ دونوں راولپنڈی میں پے در پے چند ایسی واردات ہوئی ہیں کہ دو عورتیں پریشان حال کہیں کسی گلی میں بیٹھی ہیں۔ گلی کے کسی گھر کی کسی خاتون نے خدا ترسی کرتے ہوئے ان سے پوچھ لیا کہ کیوں بیٹھی ہیں تو مختلف حیلے بہانے بنائے اور پانی پینے کے بہانے گھر میں داخل ہو گئیں۔ گھر میں داخل ہوتے ہی اللہ جانے کیا جادو کرتی ہیں کہ گھر کی خواتین ان کی معمول بن جاتی ہیں اور وہ چند ہی منٹوں میں گھر میں موجود زیور اور نقدی لیکر چمپت ہو جاتی ہیں۔ مزے کی بات یہ کہ گھر کی خواتین خود اپنے ہاتھوں سے زیور اور نقدی حوالے کرتی ہیں۔

مجھے معلوم ہوا ہے کہ پچھلے ہفتے ڈھوک چوہدریاں نزد قاسم مارکیٹ ایسی تین واردات ہوئی ہیں۔

آپ سب اگر خدا ترسی کریں تو ذرا سوچ سمجھ کر کریں۔


شمشاد بھائی یہ تو کافی پرانا طریقۂ واردات ہے۔ ہماری ایک رشتہ دار کیساتھ ایسا واقعہ پیش آیا تھا۔ یہ غالباؐ پندرہ سال پہلے کی بات ہے کہ وہ گھر میں اکیلی تھیں اور دو عورتیں پانی کے بہانے گھر میں آ گئیں اور انہوں نے جائزہ لیا کہ گھر میں کوئی مرد موجود نہیں ہے۔ اور باتوں باتوں میں ایک پیر کا ذکر کیا جو زیورات پر کچھ پڑھ کر ان کو دگنا کر دیتا ہے۔ کافی لوگوں کی مثالیں دیں کہ فلاں فلاں کے زیورات اس نے دگنے کر دیئے ہیں۔ زیورات کی جب بات آتی ہے تو دل میں لالچ تو آتا ہے۔ تو انہوں نے ایک سونے کی بالی انہیں دی کہ اس کو دگنا کروا دو۔ شائد اس وقت ان کے شوہر گھر آ گئے اور ان عورتوں کو وہاں سے بھگا دیا یہ کچھ اور واقعہ ہوا جو مجھے یاد نہیں لیکن وہ عورتیں کامیاب نہیں ہو پائیں۔

تو غالباؐ وہ منتر لالچ کا منتر ہے جو ہر ایک پر اثر کر جاتا ہے۔

پس نوشت: ان کے طریقۂ واردات کی کچھ اور تفاصیل یاد آ رہی ہیں۔ بہت پرانی بات ہے اور یاداشت میری ویسے ہی کچھ زنگ آلودہ ہو چکی ہے۔
طریقۂ واردات ایسا ہوتا ہے کہ یہ دیہی یا نیم شہری علاقوں میں جاتی ہیں جہاں محلے کے سب لوگ ایک دوسرے کے واقف ہوتے ہیں ہر گھر میں باری باری صبح کے وقت کسی بہانے سے گھستی ہیں اور آس پڑوس کے گھروں کے بارے میں معلومات لیتی ہیں۔ ایسی معلومات بھی ان کو حاصل ہو جاتی ہیں جو کہ کسی اجنبی کو نہیں ہو سکتی ہیں۔ جب یہ کسی گھر میں جاتی ہیں جہاں واردات کرنی ہو تو اس کے بارے کافی کچھ ان کو معلوم ہوتا ہے کہ کتنے لوگ ہیں ان کے آپس میں رشتے اور اسی قسم کی معلومات۔ واردات والے گھر میں ایک خاتون پیرنی بن جاتی ہے اور گھر کی خواتین کو غیب کا علم (جو محلے والوں سے اکھٹا کیا ہوتا ہے) بتانا شروع ہو جاتی ہیں۔ اس سے وہ خواتین ان کے رعب میں آ جاتی ہیں۔ ساتھ میں یہ کچھ زیور نکال کر ان کو دگنا کرنے کا کرتب بھی دکھاتی ہیں۔ جب مرغا (مرغی :p) پوری طرح پھنس جاتی ہے تو تب یہ زیور منگوتی ہیں کہ اس کو دگنا کیا جائے۔ اور ساتھ میں کہتی ہیں کہ اس پر ایک یا دو دن کا عمل کیا جائے گا کیونکہ یہ زیادہ زیور ہے اور رفو چکر ہو جاتی ہیں۔
 
آخری تدوین:

S. H. Naqvi

محفلین
شمشاد بھائی تھانے کی تو خیر بات ہی نہ کریں، آپکے عزیز تھے تو آپ تفصیل پتا کرتے کہ ایسا کونسا جادو ہے ان کہ خواتین خود ہی زیورات ان کے حوالے کر دیتی ہیں آخر کیا کیا انھوں نے۔۔۔۔!
ویسے ایسا ایک واقعہ ہمارے ایک سینیئر کے ساتھ پیش آیا، مارننگ کا ٹائم تھا اور ہمارے پرانے ڈائگنوسٹک سنٹر میں موصوف ریسیپشن پہ بیٹھے تھے ٹائم آٹھ بجے کا تھا اور ریسپشنسٹ 9 بجے آتی تھی اور ایک گھنٹے کی ڈیوٹی ہم لوگ ہی دیا کرتے تھے ایڈیشنل، خیر صرف دو ایم آر آئی کے مریض انٹر کیے تھے اس وقت تک اور انھیں ویٹنگ روم میں بھجوا دیا تھا اور ریسپشن ایریا خالی تھا کہ اتنے میں ایک بابا جی آئے، نعرہ ہو ہا بلند کیا اور ایک دو دعائیں دیں اور موصوف کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے ایک دو خوش خبریاں سنائیں(تم بڑے مقدر والے ہو۔ تمھارے دن پھرنے والے ہیں:)) اور کاونٹر کے اس پار کیش ڈرا والی سائڈ پر کھڑے ہو گئے۔ وہ صاحب بتاتے ہیں کہ میں نے کوئی فقیر سمجھ کر کاونٹر سے ہی سو روپے کا نوٹ نکالا اور اسے دے دیا تو بابا جی جلال میں آ گئے اور ایک نعرہ مستانہ بلند کرتے ہوئے میری آنکھوں میں جھانکا، اور اس کے بعد مجھے نہیں پتہ تھا کہ میں کیا کر رہا ہوں اور میں نے کیش ڈرا میں جتنی رقم پڑی تھی (قریبا 16 ہزار) وہ اس کے ہاتھ میں دے دی اور وہ نعرے مارتا ہوا چلا گیا۔ میں کرسی پر بیٹھ گیا اور کافی دیر تک بیٹھا رہا پھر یک دم جیسے کچھ یاد آتا ہے ایسے اٹھا اور اس بابے کے پیچھے لپکا مگر وہ نو دو گیارہ ہو چکا تھا۔ یہ شکر ہے کہ صبح کا وقت تھا اور کیش ڈرا میں بہت کم رقم تھی ورنہ نہ جانے میں ساری رقم دے دیتا اور ڈیڑھ دو لاکھ کا نقصان میرے پلے پڑھ جاتا۔
موصوف بتاتے ہیں کہ میں نہیں جانتا کہ ایسا کیا تھا کہ میں اسے ساری رقم نکال کر دینے پر رضا مند ہو گیاo_O
 

عمر سیف

محفلین
ایسا ایک واقعہ ہمارے گاؤں میں بھی پیش آیا تھا ۔۔۔ واشروم جانے کے بہانے گھر میں داخل ہوئیں اور پھر اہل خانہ سے گپ شپ کی، پھر یہ کہہ کر کہ میں ذرا اپنے بیٹے کو فون کر لوں کہ آ کر لے جائے اپنے گروہ کے اور بندوں کو بلایا جو پہلے ہی اس انتظار میں تھا۔ چائے شائے پی، کھانا کھایا ، گھر کے مرد جب تک کام سے واپس آتے گھر میں موجود نقدی اور زیور سب کا صفایا ۔۔۔
اب تو یہ حال ہوگیا ہے کہ کسی بھی اجنبی کے اعتبار کرنا احمقی ہے ۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
۔۔۔۔۔میری آنکھوں میں جھانکا، اور اس کے بعد مجھے نہیں پتہ تھا کہ میں کیا کر رہا ہوں اور میں نے کیش ڈرا میں جتنی رقم پڑی تھی (قریبا 16 ہزار) وہ اس کے ہاتھ میں دے دی۔۔۔۔۔

یہی کچھ ہوا تھا کہ گھر کی عورتیں سمجھ بھی رہی ہیں لیکن انکی باتوں پر عمل بھی کر رہی ہیں۔
 
Top