بے بسی

ایک اور غزل ہوئی ہے، اصلاح کے لیے پیش ہے۔

یہ خزائیں، زرد پتے اور اپنی بے بسی
آس ٹوٹی، خواب بکھرے آہ میری بے بسی

زندگی کے رنگ سارے اُڑ گئے تصویر سے
رفتہ رفتہ کینوس پر چھائی ایسی بے بسی

سامنے بہتا رہا دریا مگر باقی رہی
تشنگی سی تشنگی اور بے بسی سی بے بسی

ماجرا کیا ہے بھلا؟ فرمایئے والا حضور
دیکھتا ہوں آپ کے چہرے پہ بکھری بے بسی

آج سب دل کھول کر ہنس لیجئے عمار پر
حشر میں دیکھے گا یہ بھی آپ سب کی بے بسی
 

مغزل

محفلین
ایک اور غزل ہوئی ہے، اصلاح کے لیے پیش ہے۔

عمار بھیا
آداب و سلامِ مسنون
میں نے پہلی بار آپ کو غزل سرا دیکھا ہے ۔ بڑی خوشی ہوئی۔۔
بس آپ کے امتحانات ہونے کی دیر ہے دیکھیئے پھر کیسے آپ کو شعری نشستوں کی
جانب گھسیٹتا ہوں۔۔ کہ انکار بھی نہ کرسکیں گے۔۔ :grin::grin:
میری جانب سے خوبصورت غزل پر مبارکباد

اللہ کرے زورِ قلم ، مشقِ سخن تیز
باقی چونکہ یہ لڑی اصلاح سے منسوب ہے ، اس لیے اساتذہ کی رائے مقدم
تاوقتیکہ اختلاف کا پہلو نہ نکل آئے۔۔۔ وارث صاحب ، الف عین صاحب کا
منتظر تو میں بھی ہوں۔۔

یہ خزائیں، زرد پتے اور اپنی بے بسی
آس ٹوٹی، خواب بکھرے آہ میری بے بسی

زندگی کے رنگ سارے اُڑ گئے تصویر سے
رفتہ رفتہ کینوس پر چھائی ایسی بے بسی

سامنے بہتا رہا دریا مگر باقی رہی
تشنگی سی تشنگی اور بے بسی سی بے بسی

ماجرا کیا ہے بھلا؟ فرمایئے والا حضور
دیکھتا ہوں آپ کے چہرے پہ بکھری بے بسی

آج سب دل کھول کر ہنس لیجئے عمار پر
حشر میں دیکھے گا یہ بھی آپ سب کی بے بسی


والسلام

کوہساروں کی وادی سے ہجرتی
اسیرِ حلقہء کاکلِ شہرِ دلبراں ’کراچی‘
م۔م۔مغل
 
عمار بھائی بہت عمدہ بہت خوب۔ :)

شروع کے دو اشعار اور اخیر کے دو اشعار بے حد خوبصورت اور درمیان والا تو لا جواب ہے۔ :)

ماشاء اللہ!
 
شروع اور اخیر کے دو دو اشعار اور درمیان والا۔۔۔۔ یہ تو آپ نے ساری غزل ہی سمیٹ دی :grin:

بہت شکریہ سعود بھائی! اب تنقیدی نگاہ سے بھی تو دیکھئے نا۔
 

مغزل

محفلین
بہت بہت شکریہ مغل صاحب۔
ویسے آپس کی بات ہے، میرے امتحانات ختم ہوئے تو دن گزرے۔۔۔ دو ہفتے ہونے کو آئے ہیں ;)
اگر آپ نے مجھے پہلی بار غزل سرا دیکھا ہے تو یہ دھاگا ضرور دیکھیں: آرزوئے وصال مت کیجے


ُ’’ آرزوے وصال مت کیجئے ‘‘ میں خوف میں مبتلا ہوگیا تھا کہ عمار صاحب اتنا قریب ہونے کے باوجود
اب شرفِ ملاقات نہیں بخشیں گے۔۔ خیر۔۔ وہ تو بعد میں کھلا کہ یہ ربط تھا۔
ربط دیکھ چکا ہوں آپ ملاحظہ کیجیئے
شکریہ
 
عمار بھائی معاملہ یہ ہے کہ میں کسی کو خود سے زیادہ قابل دیکھ ہی نہیں سکتا۔ مارے حسد کے رو سیاہ ہو جاتا ہوں۔ :) اور اسی لئے سب سے پہلے تو کوشش یہی کرتا ہوں کہ مین میخ نکال کر بیکار اور بودا ثابت کر سکوں۔ پر اب اس کا کیا کیجئے کہ میں اپنی معرفت جاہلانہ کے احاطے میں کوئی بھی خامی گرفت نہ کر سکا۔ :) حتیٰ کہ میرے ابے کھٹ کھٹ والی ترکیب سے بھی کوئی شعر خارج نہ دکھا۔ :)

مزاق بر طرف ویسے بھی میں آپ کے مداحوں میں سے ہوں۔ :)
 
عمار بھائی معاملہ یہ ہے کہ میں کسی کو خود سے زیادہ قابل دیکھ ہی نہیں سکتا۔ مارے حسد کے رو سیاہ ہو جاتا ہوں۔ :) اور اسی لئے سب سے پہلے تو کوشش یہی کرتا ہوں کہ مین میخ نکال کر بیکار اور بودا ثابت کر سکوں۔ پر اب اس کا کیا کیجئے کہ میں اپنی معرفت جاہلانہ کے احاطے میں کوئی بھی خامی گرفت نہ کر سکا۔ :) حتیٰ کہ میرے ابے کھٹ کھٹ والی ترکیب سے بھی کوئی شعر خارج نہ دکھا۔ :)

مزاق بر طرف ویسے بھی میں آپ کے مداحوں میں سے ہوں۔ :)
آپ نے مجھے کچھ کہنے کے قابل نہیں چھوڑا :cool:
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
بہت خوب عمار بھائی بہت اچھی غزل ہے کیا کہنے ہیں آپ کے جاری رکھے کبھی کبھی کیوں آتے ہیں روز آیا کرے اور اپنی شاعرے سنایا کرے بہت شکریہ
 
بہت خوب عمار بھائی بہت اچھی غزل ہے کیا کہنے ہیں آپ کے جاری رکھے کبھی کبھی کیوں آتے ہیں روز آیا کرے اور اپنی شاعرے سنایا کرے بہت شکریہ
شکریہ خرم بھائی۔ عرصہ ہوا میرا ذوقِ شاعری کہیں روٹھ گیا تھا اور آمد کا سلسلہ منقطع۔ یہ تو آپ جیسے شعراء کی صحبت میسر آئی ہے تو دوبارہ آمد ہونے لگی ہے۔ مجھ سا نالائق اگر روز روز آنے لگا نا تو جوتے پڑیں گے :grin:
 

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل ہے عمار۔۔ کوئی فنی عیب نہیں ہے جیسا کہ سعود نے لکھا ہے۔ چوتھا شعر ذرا کمزور ہے۔ مزید دوق ایک شعر کہہ لو تو غزل بہتر ہو جائے گی۔
مطلع پر ذرا غور کر رہا ہوں کہ ’اپنی‘ اور ’میری‘ قوافی بے بسی کے ساتھ اچھے نہیں لگ رہے، اور پہلا لفظ ’یہ‘ بھی حشو لگ رہا ہے۔
یہ خزائیں، زرد پتے اور اپنی بے بسی
آس ٹوٹی، خواب بکھرے آہ میری بے بسی
کی جگہ
دھوپ میں یوں ننگے سر چپ چاپ بیٹھی بے بسی
آس ٹوٹی، خواب بکھرے، ہائے اپنی بے بسی

کیسا مطلع رہے گا۔ دیگر سخنوراں بھی غور کریں۔
 
اچھی لکھی ہے عمار۔
لیکن
اتنی بے بسی کیوں؟؟:confused:
ناحق ہم مجبوروں پر تہمت ہے خود مختاری کی
چاہتے ہیں سو آپ کرے ہیں ہم کو عبث بدنام کیا​
;)
ماوراء! صرف غزل ہی تو ہے۔۔۔ حقیقت میں اتنی بے بسی نہیں ہے، شاید اس سے کہیں زیادہ ہے۔ ;)
 
اچھا، استاذ محترم۔۔۔ میں نے کچھ اضافے کیے ہیں اس غزل میں۔۔۔ ملاحظہ ہو:

دھوپ میں یوں ننگے سر چپ چاپ بیٹھی بے بسی
آس ٹوٹی، خواب بکھرے، ہائے میری بے بسی

سامنے بہتا رہا دریا مگر باقی رہی
تشنگی سی تشنگی اور بے بسی سی بے بسی

زندگی کے رنگ سارے اڑ گئے تصویر سے
رفتہ رفتہ کینوس پر چھائی ایسی بے بسی

میں نے یوں برتا تجاہل، مسکراتا ہی رہا
آج اپنی بے بسی پر خوب روئی بے بسی

کیا کریں قسمت سے شکوہ، کیا کریں رب سے گلہ
مل گئی سو مل گئی، لکھی گئی تھی بے بسی


آج سب دل کھول کر ہنس لیجئے عمار پر
حشر میں دیکھے گا یہ بھی آپ سب کی بے بسی​

اب کیا کہتے ہیں؟
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
شکریہ خرم بھائی۔ عرصہ ہوا میرا ذوقِ شاعری کہیں روٹھ گیا تھا اور آمد کا سلسلہ منقطع۔ یہ تو آپ جیسے شعراء کی صحبت میسر آئی ہے تو دوبارہ آمد ہونے لگی ہے۔ مجھ سا نالائق اگر روز روز آنے لگا نا تو جوتے پڑیں گے :grin:

کیا بات ہے یہاں تو مجھے بھی شاعری تسلیم کیا گیا ہے :grin::grin: ہا ہا ہا کیوں کسی سے مار پٹوانی ہے مجھے میں تو ابھی شاگردی میں ہوں اور ابھی تک صرف مجھے ایک غزل پر ہی اجازت ملی ہے کہی بھی پڑھنے کی باقی کسی پر بھی کسی استاد نے اجازت نہیں دی وہ میں خود ہی سنا دیتا ہوں ہر کسی کو ہا ہاہ ا:grin:
 
Top