بیت بازی

عمر سیف

محفلین
ی سے لکھ رہا ہوں

یاد بھی ہیں اے منیر اس شام کی تنہائیاں
ایک میداں، اک درخت اور تو خُدا کے سامنے
 

شمشاد

لائبریرین
یاد نہیں کیا کیا دیکھا تھا سارے مناظر بھول گئے
اس کی گلیوں سے جب لوٹے اپنا بھی گھر بھول گئے
(نذیر باقری)
 

حجاب

محفلین
یہ نہیں علم کہاں سامنا اُن سے ہوگا
یہ تو معلوم ہے ہم کو وہ کہیں ہوتے ہیں
کیوں نہ ایک جھوٹی تسلّی پر قناعت کرلیں
لوگ کہتے ہیں عدم خواب حسیں ہوتے ہیں۔
 

توقیر

محفلین
وہ نغمے جن سے ہوتا تھا سکُونِ عالمِ وحشت
وہ نغمے آج پھر پاتا ہوں آوازِ سِلاسِل میں

- ہوش امروہوی
 

عمر سیف

محفلین
میرے پاس ایسا طلسم ہے، جو کئی زمانوں کا اسم ہے
اُسے جب بھی سوچا بلا لیا، اسے جو بھی چاہا بنا دیا۔
 

شمشاد

لائبریرین
ضبط نے کہا:
نہ تھا کچھ تو خُدا تھا نہ کچھ ہوتا تو خُدا ہوتا
ڈبویا مجھ کو ہونے نے نہ میں ہوتا تو کیا ہوتا

دیوانِ غالب میں یہ شعر ایسے لکھا ہوا ہے :

نہ تھا کچھ تو خدا تھا، کچھ نہ ہوتا تو خدا ہوتا
ڈبویا مجھ کو ہونے نے، نہ ہوتا میں تو کیا ہوتا‌
 
Top