بیت بازی کا کھیل!

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

شمشاد

لائبریرین
یونہی گر روتا رہا غالب تو اے اہل جہاں
دیکھنا ان بستیوں کو تم کہ ویراں ہو گئیں
(چچا)
 

شمشاد

لائبریرین
ناوک انداز جدھر دیدہ جاناں ہوں گے
نیم بسمل کئی ہوں گے کئی بے جاں ہوں گے
(مومن)
 

شمشاد

لائبریرین
یارو مجھے معاف کرو میں نشے میں ہوں
اب تھوڑی دور ساتھ چلو میں نشے میں ہوں
(حسرت جے پوری)
 

شمشاد

لائبریرین
یہ چاندنی بھی جن کو چھوتے ہوئے ڈرتی ہے
دنیا انہی پھولوں کو پیروں سے مسلتی ہے
(بشیر بدر)
 

الف عین

لائبریرین
یاد تھیں ہم کو بھی رنگا رنگ بزم آرائیاں
وہ بھی اب تقش و نگارِ طاقِ نسیاں ہو گئیں
چچا
 

شمشاد

لائبریرین
نہ میں آغاز ہوں اس کا نہ ہی انجام ہوں سرور
مری قسمت سے ظاہر ہے، مآل زندگی کیا ہے!
(سرور)
 
ہے بسکہ ہر اک ان کے اشارے میں نشاں اور
کرتے ہیں مَحبّت تو گزرتا ہے گماں اور
چچا

محترم پہلے تو نادانی کی معافی چاہتا ہوں ۔ اور پھر جسارت کرتے ہوئے عرض ہے کہ پہلے مصرعہ میں "نشاں" ہے یا "نہاں" کیونکہ میری یاد داشت میں کچھ گڑبڑ سی ھو رہی ہے ۔
 

شمشاد

لائبریرین
یہ راستہ تو ہے تنہائیوں کا اب لیکن
نہ جانے کون مرے ساتھ ساتھ چلتا ہے
(نزہت عباسی)
 

شمشاد

لائبریرین
محترم پہلے تو نادانی کی معافی چاہتا ہوں ۔ اور پھر جسارت کرتے ہوئے عرض ہے کہ پہلے مصرعہ میں "نشاں" ہے یا "نہاں" کیونکہ میری یاد داشت میں کچھ گڑبڑ سی ھو رہی ہے ۔

یہ لیں جناب پوری غزل حاضر ہے :


ہے بس کہ ہر اک ان کے اشارے میں نشاں اور

کرتے ہیں مَحبّت تو گزرتا ہے گماں اور

یارب وہ نہ سمجھے ہیں نہ سمجھیں گے مری بات

دے اور دل ان کو، جو نہ دے مجھ کو زباں اور

ابرو سے ہے کیا اس نگہِ ناز کو پیوند

ہے تیر مقرّر مگر اس کی ہے کماں اور

تم شہر میں ہو تو ہمیں کیا غم، جب اٹھیں گے

لے آئیں گے بازار سے جا کر دل و جاں اور

ہر چند سُبُک دست ہوئے بت شکنی میں

ہم ہیں، تو ابھی راہ میں ہیں سنگِ گراں اور

ہے خوںِ جگر جوش میں دل کھول کے روتا

ہوتے جو کئی دیدۂ خو نبانہ فشاں اور

مرتا ہوں اس آواز پہ ہر چند سر اڑ جائے

جلاّد کو لیکن وہ کہے جائیں کہ ’ہاں اور‘

لوگوں کو ہے خورشیدِ جہاں تاب کا دھوکا

ہر روز دکھاتا ہوں میں اک داغِ نہاں اور

لیتا۔ نہ اگر دل تمھیں دیتا، کوئی دم چین

کرتا۔جو نہ مرتا، کوئی دن آہ و فغاں اور

پاتے نہیں جب راہ تو چڑھ جاتے ہیں نالے

رُکتی ہے مری طبع۔ تو ہوتی ہے رواں اور

ہیں اور بھی دنیا میں سخنور بہت اچھّے

کہتے ہیں کہ غالب کا ہے اندازِ بیاں اور
 

شمشاد

لائبریرین
اب تو حالات سے پتھرانے لگی ہیں آنکھیں
زندگی! اور کہاں تک ترا رستہ دیکھوں
(سید آلِ احمد)
 

عمر سیف

محفلین
یہ میری کتابِ حیات ہے، اسے دل کی آنکھ سے پڑھ ذرا
میں ورق ورق تیرے سامنے، تیرے روبرو تیرے پاس ہوں ۔۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
نہ جانے کون سا فقرہ کہاں رقم ہو جائے
دلوں کا حال بھی اب کون کس سے کہتا ہے
(پروین شاکر)
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top