بیت بازی سے لطف اٹھائیں (5)

سیما علی

لائبریرین
یہ جاں فروشیاں ترے کس کام آئیں گی
بے کار پھر رہے ہیں یہاں تو بدن فروش
سودا وہی ہے آج بھی بازارِ عشق کا
ہاں کوئی نو فروش ہے کوئی کُہن فروش

صوفی تبسم
 

سیما علی

لائبریرین
یہ کیا قیامت ہے باغبانوں کے جن کی خاطر بہار آئی
وہی شگوفے کھٹک رہے ہیں تمھاری آنکھوں میں خار بن کر
ساغر صدیقی
 

سیما علی

لائبریرین
یہ جان کر بھی کہ دونوں کے راستے تھے الگ
عجیب حال تھا جب اس سے ہو رہے تھے الگ

اکیلے پن کی اذیّت کا اب گِلہ کیسا
فراز خود ہی تو اپنوں سے ہو گئے تھے الگ
 

لاريب اخلاص

لائبریرین
یہ زیست کچھ ایسے ہے کہ الجھے ہوئے دھاگے

ٹوٹے ہوئے نکلیں جنہیں سمجھیں کہ سرے ہیں

ہر روز کوئی ٹانکا ادھڑ جاتا ہے پھر سے

ہم وقت کی سوزن سے کئی بار سلے ہیں
فخر زمان
 

شمشاد

لائبریرین
نہ اب رقیب نہ ناصح نہ غم گسار کوئی
تم آشنا تھے تو تھیں آشنائیاں کیا کیا
فیض احمد فیض
 

سیما علی

لائبریرین
امید وصل نے دھوکے دئیے ہیں اس قدر حسرت
کہ اس کافر کی ‘ہاں’ بھی اب ‘نہیں’ معلوم ہوتی ہے
چراغ حسن حسرت
 

سیما علی

لائبریرین
یہ زائرانِ حریم مغرب ہزار رہبر بنیں ہمارے
ہمیں بھلا ان سے واسطہ کیا جو تجھ سے نا آشنا رہے ہیں

علامہ اقبال
 

سیما علی

لائبریرین
اس کی سخن طرازیاں میرے لیے بھی ڈھال تھیں
اس کی ہنسی میں چھپ گیا اپنے غموں کا حال بھی
پروین شاکر
 
Top