بیت بازی سے لطف اٹھائیں (3)

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

مقدس

لائبریرین
نہ پوچھ دل کي حقيقت مگر يہ کہتے ہيں
وہ بے قرار رہے جس نے بے قرار کيا


داغ دہلوی
 

شمشاد

لائبریرین
یہ حادثات جو ہیں اضطراب کا پیغام
یہ حادثات ہی آئینگے سازگار مجھے

عزیز وارثی
 

راجہ صاحب

محفلین
یہاں وابستگی، واں برہمی، کیا جانیے کیوں ہے؟
نہ ہم اپنی نظر سمجھے نہ ہم اُن کی ادا سمجھے


فیض احمد فیض
 

شمشاد

لائبریرین
یہ چاند یہ ہوا یہ فضا، سب ہیے ماند ماند
جو تُو نہیں تو ان میں کوئی دلکشی نہیں
(بہزاد لکھنوی)
 

شمشاد

لائبریرین
آنے کو آ چکا تھا کنارہ بھی سامنے
خود اُسکے پاس میری ہی نیا گئی نہیں
(بہزاد لکھنوی)
 

مقدس

لائبریرین
نظر ميں ہے تيری کبريائی، سما گئی تيری خود نمائی
اگر چہ ديکھی بہت خدائی ، مگر نہ تيرا جواب ديکھا

داغ دہلوی
 

مقدس

لائبریرین
الجھتے ہوئے دھویں کی فضا میں ہے اک لکیر
کیا پوچھتے ہو شمع سرِ رہ گزر کا رنگ
 

مقدس

لائبریرین
يہ دل تو اے عشق گھر ہے تيرا، جس کو تو نے بگاڑ ڈالا
مکاں سے تالا ديکھا ، تجھي کو خانہ خراب ديکھا


داغ دہلوی
 

شمشاد

لائبریرین
کس کس کو بتائیں گے جدائی کا سبب ہم
تو مجھ سے خفا ہے تو زمانے کے لیے آ

نامعلوم

احمد فراز کی مشہور غزل ہے ، جسے مہدی حسن کے گایا ہے۔

رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لیے آ
آ پھر سے مجھے چھوڑ کے جانے کے لیے آ

پہلے سے مراسم نہ سہی پھر بھی کبھی تو
رسم و راہِ دنیا ہی نبھانے کے لیے آ

کس کس کو بتائیں گے جدائی کا سبب ہم
تُو مجھ سے خفا ہے تو زمانے کے لیے آ

کچھ تو میرے پندارِ محبت کا بھرم رکھ
تُو بھی تو کبھی مجھ کو منانے کے لیے آ

اک عمر سے ہوں لذتِ گریہ سے بھی محروم
اے راحتِ جاں مجھ کو رُلانے کے لیے آ

اب تک دلِ خوش فہم کو تجھ سے ہے اُمیدیں
یہ آخری شمع بھی بجھانے کے لیے آ

مندرجہ ذیل اشعار طالب بھاگپتی کے ہیں لیکن مہدی حسن نے اسی غزل کے ساتھ گائے ہیں۔

مانا کہ محبت کا چھپانا ہے محبت
چُپکے سے کسی روز جتانے کے لیے آ

جیسے تجھے آتے ہیں نہ آنے کے بہانے
ایسے ہی کسی روز نہ جانے کے لیے آ
 

شمشاد

لائبریرین
یاد میں تیری جہاں کو بھولتا جاتا ہوں میں
بھولنے والے، کبھی تجھ کو بھی یاد آتا ہوں میں
(آغا حشر)
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top