بھولتا ہوں اسے یاد آئے مگر بول میں کیا کروں (عمران شناور)

بھولتا ہوں اسے یاد آئے مگر بول میں کیا کروں
جینے دیتی نہیں اس کی پہلی نظر بول میں کیا کروں

تیرگی خوب ہے، کوئی ہمدم نہیں، کوئی رہبر نہیں
مجھ کو درپیش ہے ایک لمبا سفر بول میں کیا کروں

خود سے ہی بھاگ کر میں کہاں جاؤں گا، یونہی مر جاؤں گا
کوئی صورت بھی آتی نہیں اب نظر بول میں کیا کروں‌

میری تنہائی نے مجھ کو رسوا کیا، گھر بھی زندان ہے
مجھ پہ ہنسنے لگے اب تو دیوار و در بول میں کیا کروں

اڑ بھی سکتا نہیں، آگ ایسی لگی، کس کو الزام دوں
دھیرے دھیرے جلے ہیں مرے بال و پر بول میں کیا کروں

تو مرا ہو گیا، میں ترا ہو گیا، اب کوئی غم نہیں
پھر بھی دل میں بچھڑنے کا رہتا ہے ڈر بول میں کیا کروں

(عمران شناور)​
 

مغزل

محفلین
سبحان اللہ ، واہ بہت خو ب عمران صاحب ، کیا ہی عمدہ غزل پیش کی ہے جناب ، سدا خوش رہیں،
 

محمداحمد

لائبریرین
عمران شناور صاحب،

بہت عمدہ کلام ہے، سب ہی اشعار خوب ہیں۔ خاکسار کی جانب سے داد و تحسین کا نذرانہ پیشِ خدمت ہے۔

خوش رہیے۔
 

ایم اے راجا

محفلین
تیرگی خوب ہے، کوئی ہمدم نہیں، کوئی رہبر نہیں
مجھ کو درپیش ہے ایک لمبا سفر بول میں کیا کروں

خود سے ہی بھاگ کر میں کہاں جاؤں گا، یونہی مر جاؤں گا
کوئی صورت بھی آتی نہیں اب نظر بول میں کیا کروں‌

میری تنہائی نے مجھ کو رسوا کیا، گھر بھی زندان ہے
مجھ پہ ہنسنے لگے اب تو دیوار و در بول میں کیا کروں

واہ واہ بہت خوب، داد قبول ہو عمران صاحب۔
 
تیرگی خوب ہے، کوئی ہمدم نہیں، کوئی رہبر نہیں
مجھ کو درپیش ہے ایک لمبا سفر بول میں کیا کروں

خود سے ہی بھاگ کر میں کہاں جاؤں گا، یونہی مر جاؤں گا
کوئی صورت بھی آتی نہیں اب نظر بول میں کیا کروں‌

میری تنہائی نے مجھ کو رسوا کیا، گھر بھی زندان ہے
مجھ پہ ہنسنے لگے اب تو دیوار و در بول میں کیا کروں

واہ واہ بہت خوب، داد قبول ہو عمران صاحب۔


ایم اے راجا صاحب! بہت بہت شکریہ
آپ سے داد وصول کرکے واقعی بہت خوشی ہوئی
ایک مرتبہ پھر شکریہ
 
Top