بھارتی سفارتکار کی ملازمہ سنگیتا کے اہل خانہ کو امریکی تحفظ۔

بھارتی حکومت اور سیاستدان اپنی سفارتکار دیویانی کی امریکہ میں گرفتاری پر تو شور مچارہے ہیں لیکن دیویانی کی گھریلو ملازمہ سنگیتا جس کی وجہ سے ساری صورتحال پیدا ہوئی اس کا نام کسی بھارتی سیاستدان نے نہیں لیا۔ سارے سیاستدان امریکہ کی مخالفت کر کے آئندہ الیکشن کے لئے عوام کے سامنے اپنے نمبر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن سنگیتا بے چاری اور اسکے گھر والوں کو کوئی پوچھنے والا نہیں۔ کچھ کہا نہیں جاسکتا کہ کب سنگیتا کو دیش دروہی قرار دے دیا جائے جو امریکہ سے پناہ مانگ رہی ہے۔
سنگیتا کے گھر والوں کو امریکی حکومت نے امریکہ میں بلا کر تحفظ دینے کا اعلان کر دیا ہے۔
http://beta.jang.com.pk/NewsDetail.aspx?ID=157508
خبر ایسے ہے:
"واشنگٹن(واجد علی سید)امریکی ریاست نیو یارک میں بھارتی سفارتکار دیویانی کھوبرضا گڑے کی گرفتاری نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو کشیدہ کردیا ہے۔ بھارت اپنی سفارتکار کی گرفتاری اور ناروا سلوک پر امریکا سے معافی کا متقاضی ہے جبکہ امریکا اس بار پر مصر ہے کہ قانون سب کے لئے ایک ہےچاہے وہ امیر ہو یا غریب۔ اس کیس میں نئی پیش رفت یہ سامنے آئی ہے کہ سفارتکار دیویانی کھوبرا گڑے کے ہاتھوں استحصال کا شکار ہونے والی ملازمہ سنگیتا رچرڈ کی فیملی کو بھی امریکا بلالیا گیا ہے جبکہ خود سنگیتا کو امریکا میں عارضی امیگریشن اسٹیٹس دے کر مقیم رکھا گیا ہے جو انسانی اسمگلنگ سے متاثرہ افراد کو دیا جاتا ہے۔ بعض افراد اس بات کو تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں کہ امریکا نے سنگیتا کے اہل خانہ کو بھارت سے کیوں نکالا۔ اس سلسلے میں امریکی اٹارنی پریت بھرارا کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں اس بات کی وضاحت کی گئی کہ محکمہ انصاف اس بات کاپابند ہے کہ وہ کسی بھی مقدمے میں متاثرین، گواہان اور ان کے اہل خانہ کا تحفظ یقینی بنائے۔ پریت بھرارا نے کہا کہ اس مقدمہ میں ہمارا سب سے اہم مقصد قانون کی بالادستی یقینی بنانا اور قانون کی خلاف ورزی کرنے والے ، چاہے وہ امیر ہو یا غریب ، کو انصاف کے کٹہرے میں لانا ہے"
 

قیصرانی

لائبریرین
اس بارے یہ بھی سنا ہے کہ دیویانی کو پورے سفارتکار کا درجہ نہیں تھا جس کی وجہ سے انہیں آن ڈیوٹی واقع ہونے والے جرائم سے استثنیٰ حاصل ہے لیکن اس سے ہٹ کر نہیں
 

نایاب

لائبریرین
امریکہ امریکہ ہے ۔۔۔۔اس کی سیاست معیشت اپنی جگہ ۔۔ مگر۔۔۔۔انسانیت کے بارے وہ تمام اصول جو اساس ہیں انسانیت کی کھلے طور اپنا چکا ہے ۔
 
امریکہ امریکہ ہے ۔۔۔ ۔اس کی سیاست معیشت اپنی جگہ ۔۔ مگر۔۔۔ ۔انسانیت کے بارے وہ تمام اصول جو اساس ہیں انسانیت کی کھلے طور اپنا چکا ہے ۔
اصل خوبی ہے قانون پر عملداری، مغربی ممالک کی یہی بات مجھے پسند ہے اور غالباً ان کی ترقی کی وجہ بھی یہی ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
ریمنڈ ڈیوس کو تو استثنیٰ مل گیا تھا تو بھارتی سفارتکار کو کیوں نہیں ملا، اس لیے کہ وہ امریکہ میں ہے۔
اگر ایسا واقعہ ہندوستان میں پیش آیا ہوتا تو کیا ہوتا؟
 

قیصرانی

لائبریرین
ریمنڈ ڈیوس کو تو استثنیٰ مل گیا تھا تو بھارتی سفارتکار کو کیوں نہیں ملا، اس لیے کہ وہ امریکہ میں ہے۔
اگر ایسا واقعہ ہندوستان میں پیش آیا ہوتا تو کیا ہوتا؟
اردو میں ایک کہاوت ہے کہ
زبردست کا ٹھینگا سر پر
تو بے شک ریمنڈ ڈیوس چھوٹ گیا، لیکن اس کا پاسپورٹ تو ابھی بھی ہمارے پاس ہے :)
 

قیصرانی

لائبریرین
پھر بھی، اگر ریمنڈ ڈیوس کو نہیں روک سکے تو کیا ہوا۔ اس کا پاسپورٹ تو روک دیا :)
یہ ایک نشانی ہے۔ اگر پاس پورٹ ہم نے ایکسپائر کرا دیا تو اس کا مطلب ہے کہ اگر ریمنڈ ڈیوس بھی ہمارے پاس ہوتا تو اسے بھی ایکسپائر کرا چکے ہوتے :)
 

زیک

مسافر
ریمنڈ ڈیوس کو تو استثنیٰ مل گیا تھا تو بھارتی سفارتکار کو کیوں نہیں ملا، اس لیے کہ وہ امریکہ میں ہے۔
اگر ایسا واقعہ ہندوستان میں پیش آیا ہوتا تو کیا ہوتا؟
ریمنڈ ڈیوس کو سفارتی استثنٰی نہیں ملا تھا بلکہ اسلامی استثنٰی ملا تھا قانون دیت کی وجہ سے۔
 
ریمنڈ ڈیوس کو سفارتی استثنٰی نہیں ملا تھا بلکہ اسلامی استثنٰی ملا تھا قانون دیت کی وجہ سے۔
ریمنڈ ڈیوس پر دو کیس بنتے تھے، ایک قتل عمد کا جو دوسرا جاسوسی کا۔
قتل کا کیس دیت کا سہارا لیکر ختم کر دیا گیا لیکن جاسوسی کا کیس جو وفاقی حکومت کو کرنا چاہئیے تھا کیا ہی نہیں گیا۔
 

عثمان

محفلین
اصل خوبی ہے قانون پر عملداری، مغربی ممالک کی یہی بات مجھے پسند ہے اور غالباً ان کی ترقی کی وجہ بھی یہی ہے۔
یار کیوں مخول کرتے ہو۔ اصل خبر بھارت کی واٹ ہے۔ کچھ ایسا سلوک پاکستان کے ساتھ کیا ہوتا تو آپ سمیت سب قوال تالی کی بجائے سینہ پیٹ رہے ہوتے۔
 

طالوت

محفلین
میرے لئے تو یہ شاندار بات ہے ، وہ افراد جن کے زندگیاں ایسے حالات میں گزر رہی ہیں ان کا محض بھارت یا امریکہ محبت یا نفرت میں اس سارے سلسلے میں رائے دینا افسردہ کرتا ہے ۔
اور ریمنڈ ڈیوس کیس میں امریکہ کو رگیدنے سے پہلے ہمیں اس خطے میں میر جعفر و صادق اور ان کے اگلے پچھلوں کے مسلسل ادا ہونے والے" کردار" کی بات کرنی چاہیے۔
 

شمشاد

لائبریرین
ریمنڈ ڈیوس کو سفارتی استثنٰی نہیں ملا تھا بلکہ اسلامی استثنٰی ملا تھا قانون دیت کی وجہ سے۔
سفارتی استثنیٰ ملا تھا یا نہیں ملا تھا لیکن امریکی صدر اوبامہ نے اس کی تائید کی تھی کہ اسے سفارتی استثنیٰ حاصل ہے۔
 
Top