بچے ہمارے عہد کے

ھارون رشید

محفلین
ایک فرم کے باس کو اچانک چھٹی والے دن اپنے اکاؤنٹنٹ کی ضرورت پڑ گئی ۔ اس نے اکاؤنٹنٹ کو بلانے کے لیے اسکے گھر فون کیا تو اکاؤنٹنٹ کے 4 سالہ بچے کی معصوم دھیمی سی آواز آئی “ہیلو“۔
باس : “بیٹے آپکے ابو گھر پہ ہیں ؟
بچہ: “جی“
باس :“کیا میں ان سے بات کر سکتا ہوں ؟“
بچہ: “نہیں“
باس ایک لمحے کو چونکا۔ پھر سوچا ممکن ہے باپ واش روم میں ہو۔ کسی بڑے سے بات کرنے کے خیال سے باس نے پھر پوچھا
: “اچھا۔ بیٹا یہ بتاؤ کیا آپکی امی گھر پہ ہیں “؟
بچہ: “جی“
باس :“کیا ان سے بات ہو سکتی ہے؟“
بچہ : “جی نہیں“
باس حیران ہوگیا۔ ایک کوشش پھر کی
“اچھا بیٹے کوئی اور بڑا آپکے قریب میں ہے ؟“
بچہ : “جی ایک پولیس والا ہے “
باس پریشان ہوگیا۔ پوچھا “پولیس والا آپکے گھر میں‌کیا کر رہا ہے “؟
بچہ :“وہ میرے امی ابو سے باتیں کر رہا ہے “
اب تو باس کی پریشانی بڑھ گئی ۔ اس کے دل سے دعا نکلی خدا خیر کرے۔ اچانک اسے فون پر پولیس گاڑی کے سائرن کی آواز سنائی دی۔ اس نے گھبرا کے بچے سے پوچھا
“بیٹا یہ پولیس گاڑی کا سائرن کیوں‌گونج رہا ہے ؟“
بچہ: “اب کافی سارے پولیس والے آگئے ہیں“ بچے کی آواز اب بھی سرگوشی جیسی تھی۔
باس کی پریشانی انتہا کو پہنچ گئی ۔ پوچھا “لیکن بیٹا ۔اتنے پولیس والے آپکے گھر میں کیا کر رہے ہیں؟“
بچہ : (ہنستے ہوئے) “ہی ہی ہی۔۔ یہ سارے مجھے ڈھونڈ رہے ہیں“
 

ھارون رشید

محفلین
میڈم نے اپنی کلاس میں بچوں سے پوچھا
یقین اور وہم میں کیا فرق ہے۔
شاگرد: میڈم آپ پڑہا رہی ہیں یہ یقین ہے اور ہم پڑھ رہے ہیں یہ آپکا وہم ہے
 

ھارون رشید

محفلین
باپ دفتر میں دیر ترک کام کرنے کے بعدگھر میں داخل ہوا تو دیکھا کہ اسکا بچہ ویڈیو گیم کھیل رہا ہے۔ اس نے بچے کو پڑھائی پر آمادہ کرنے کے لیے کہا۔

میرا بیٹا۔ جب قائد اعظم تمھاری عمر میں تھے تو سارا وقت پڑھائی میں گذارتے تھے۔

ننھے بیٹے نے ایک لمحے کے لیے ویڈیو گیم سے نظر ہٹائی ، اباکے سفید بالوں والے سر کو دیکھا اور بولا

اور پاپا۔ قائد اعظم جب آپکی عمر کے تھے تو پاکستان بنا چکے تھے۔

اور پھر سے ویڈیو گیم میں مصروف ہوگیا۔
 

شمشاد

لائبریرین
میاں بیوی کے نہیں ہو سکتے کیا؟

میرے ایک دوست ہیں ان کا نام خالد ہے اور ان کی بیوی کا نام خالدہ ہے۔
 

ھارون رشید

محفلین
ننھی اپنے کمرے میں اپنی سہیلی کے ساتھ گڑیا گڑیا کھیل رہی تھی ۔ جبکہ ننھی کے امی ابو کچن میں صفائی کے کام میں مصروف تھے۔ اچانک زوردار دھماکے کے ساتھ گلاس ٹوٹنے کی آواز آئی اور پھر بالکل خاموشی چھا گئی ۔
"یہ برتن امی سے ٹوٹا ہے" ننھی نے اپنی سہیلی کو بتایا
"اچھا ۔ لیکن تم تو کچن میں گئی نہیں۔ تمھیں کیسے پتہ کہ تمھاری امی سے ہی یہ برتن ٹوٹا ہے" سہیلی نے پوچھا
"کیونکہ برتن ٹوٹنے کے بعد امی کی آواز نہیں آئی" ننھی نے رازدارانہ انداز میں وضاحت کردی
 
Top