بچپن کی باتیں

بچپن میں کہیں چلتے ہوئے یا ٹرین میں بیٹھے کھڑکی کے باہر چاند کو دیکھتے یہ پکا یقین ہوجاتا تھا کہ چاند ہمارے ساتھ ساتھ چل رہا ہے ۔۔۔۔اور بار بار نظر چاند کی طرف اٹھ جاتی تھی کہ ابھی تک ساتھ چل رہا ہے :happy:
ابھی بهی سیم سیم لگتا هے ۔۔۔اوفٹیں حیدرآباد سے کراچی جاتے هوئے فیل هوتا ے آئی مین لونگ سفر پر جائیں تو۔۔۔۔ :)):ROFLMAO::ROFLMAO::ROFLMAO:
 
اTE="مقدس, post: 1727373, member: 4946"]اففففففففف زکریا بھائی ۔۔۔۔ اتنیییییییییی بڈھی بنا دیا آپ نے۔۔۔ :rollingonthefloor: :rollingonthefloor: :rollingonthefloor:[/QUOTE]
اپیا وه سونگ هے نا ابهی تو میں جوان هوں۔۔۔۔۔۔۔۔:bee::battingeyelashes:
 
خبر ملی کہ داتا صاحب عرس لگا ہوا ہے موت کے کنویں میں کار چلتی ہے ۔ اب میلہ کیسے دیکھا جائے ؟ پیسوں کی تلاش میں آدھی رات کو اٹھ کر پہلے ابو مرحوم کی جیب تلاشی کچھ نہ ملا ۔ اماں کا پرس دیکھا ۔ بہنوں کی گلگ چھانی لیکن اتنے نہ ملے جن میں سے کچھ چرایا جا سکے ۔ سو پیسوں کی تلاش کا طریقہ سوچتے سو گیا ۔ صبح سویرے اک سکیم ذہن میں آئی ۔ بڑے بھائی کے اک دوست اللہ ان کی مغفرت فرمائے سرور بھائی تھے ۔ اچھے کھاتے پیتے تھے اور بھائی سے بہت نیازمندی رکھتے تھے ۔ ان کے پاس گیا اور کہا کہ امی نے کہا ہے سو روپے دے دیں ۔ ضرورت ہے ۔ اس نے شربت پلایا اور سو روپے دے دیئے ۔۔ میں تو صاحب بن گیا ۔ گھر آیا نہا کر کپڑے پہنے اور چپکے سے " ماہی چل میلہ ویکھن چلیئے " گنگناتا میلے پر پہنچ گیا ۔ اندرسے قتلمہ اور الا بلا کھاتے پیٹ کو خوب بھرا ۔ موت کا کنواں دیکھا ۔ نشانے بازی کی ۔ شام ڈھل کر رات میں بدل گئی ۔ خرچ کر کے تھک گیا مگر پیسے ختم ہونے میں نہ آئیں ۔ اور ساتھ میں یہ بھی کہ کہیں سرور صاحب بھائی سے پوچھنے گھر ہی نہ آئے ہوں ۔۔۔۔
ڈر مزا شوق ان سب کیفیات میں سوچ لیا کہ گھر سے ہی بھاگ جاتا ہوں ۔ نیو خان کی بس دکھی اس میں سوار ہوا ۔ راول پنڈی کا ٹکٹ شاید بارہ روپے کا تھا ۔ صبح سویرے پنڈی پہنچا ۔ سارا دن آوارہ گردی شام کو پھوپھی جان کے گھر پہنچ گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ بہت حیران ہوئیں ۔ ان کو کہانی بن سنائی کہ مجھے دو آدمی پکڑ کے ساتھ لے آئے تھے ۔ میں وہیں سے بھاگ کر آیا ہوں ۔ ادھر گھر میں سب پریشان ۔۔ فون کم کم ہوتے تھے سو تار دیا گیا میرے گھر کہ نایاب ہمارے پاس دستیاب ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیا زمانہ تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت دعائیں
زبردست انکل ۔
کیا کھنے ۔۔۔۔ :notworthy::rollingonthefloor::rollingonthefloor::party:
 
ماشاالله کیا خوب داستانیں لکهیں هیں سب
خواتیں و حضرات نے مجھے تو پڑھنے میں پورا ایک گھنٹا لگا۔۔۔
ایک مرتبه زورررررر دارر کلیپنگگگگگ سب کے لیے۔۔:clap::chill:
 
:rollingonthefloor:
مجھے بھی دہی کی بلائی بہت پسند ہے۔۔ بچپن سے لے کر ابھی تک یہی کوشش ہوتی ہے کہ دہی سب سے پہلے میں لوں تا کہ زیادہ بالائی قبضے میں کر سکوں ۔۔ :p
ھاھاھاھاھاھاھا
برا حال هو رها هنس هنس کےےے اففففففففففف آپپییییییی اپیاااااااا اور وه ملائی میں سے جو چورا نکالتا هے وه بھی توووووووووووو:rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor::party::ROFLMAO:
 

زیک

مسافر
بچپن میں بچے خدا و رمذہب سے متعلق طرح طرح کے سوال کرتے ہیں۔ اس ضمن میں کہا تھا کہ اگر وہی سوال کوئی بالغ کرے تو بلاسفمی کے نیچے آجاتا ہے۔
سزا تو نہیں مگر مذہبی لوگ صلواتیں ضرور سناتے ہیں بچوں کی ایسی باتوں پر۔
 

arifkarim

معطل
سزا تو نہیں مگر مذہبی لوگ صلواتیں ضرور سناتے ہیں بچوں کی ایسی باتوں پر۔
ہمارے والدین بھی کافی مذہبی ہیں پر انہوں نے ہمیشہ اسے پرمزاح ہی لیا کہ بچے نا سمجھ ہیں اسلئے ایسے سوال کرتے ہیں۔ لیکن اب دوبارہ ان سوالوں پر غور کرتا ہوں تو سمجھ آتی ہے کہ بچے بڑوں سے زیادہ منطقی و فہم والے ہوتے ہیں۔ انہیں ایمان والا بنایا جاتا ہے، طبعی طور پر وہ ایسے ہوتے نہیں ہیں۔
 

الشفاء

لائبریرین
اور گاوں میں جب کبھی نائی کسی بچےکو ’’مسلمان‘‘ بنانے کے لئے اس کا دھیان بٹانے کے لیے کہتا ۔۔ ارے وہ دیکھو چیل کدھے کو اٹھا کر لے جا رہی ہے ۔۔ اور بچہ بچارہ حیرت اور شوق سے اوپر دیکھتا تو نیچے سے نائی اپنا ’ہاتھ‘ دکھا جاتا۔ ۔چیل اور گدھا تو نظر نہ آتا ہو گا تارے ضرور دکھائی دیتے ہوں گے بچارے کو۔
۔’’مسلمان‘‘ ہونا اتنا بھی آسان نہیں ہے۔ ہے نا؟
اوہ ویکھ۔۔۔ سونے دی چڑی ۔۔۔۔ اُڈی ی ی ی جاندی ۔۔۔۔:rolleyes:
 

رانا

محفلین
چورے سے مجھے یاد آیا کہ اس کا چورے سے کوئی تعلق نہیں، بچپن میں جو گلی میں ایک گجک والا آتا تھا جو ایک عجیب سی مشین ہوتی تھی بڑی سی پرات نما اس کے درمیان میں چینی ڈالتا تھا اور پھر تیز تیز گھماتا تھا تو لچھے دار گجک بننا شروع ہوجاتی تھی۔ کس کس نے کھائی ہے؟ میں تو اس شوق میں بنواتا تھا کہ یہ دیکھوں کہ یہ لچھے نکلتے آخر کہاں سے ہیں لیکن کبھی نکلتے ہوئے نظر نہیں آئے بس اچانک ہی ان کا ایک جال سا نظر آنا شروع ہوجاتا تھا جبکہ ماخذ ندارد۔:)
 
Top