بچوں کی باتیں

جاسمن

لائبریرین
سلیٹی رنگ کے دونوں سوٹ مختلف عرصے میں لیے گئے تھے۔ اب جب استری کرنے لگی تو پتہ نہ چلے کہ باپ کا ہے یا بیٹے کا۔ ناپ شاپ کے صاحب کے لیے استری کیا تو ارشاد ہوا کہ یہ تو محمد کا ہے۔ میرے سوٹ کا تو دوسری طرح کا کالر ہے۔
جب دوسرا استری کر کے پہن لیا اور محمد واپس جانے لگا کہ تو بتانے لگے کہ اس کی شلوار بڑی ہے اور یہ محمد کی ہے جبکہ قمیض میری ہے۔
آخر میں نے پھر سے ناپے، اور فیصلہ دیا کہ جو میں نے پہلے کہا تھا، وہی درست تھا۔ محمد نے اپنا پیک کیا ہوا بیگ دوبارہ کھولا۔ کپڑے دوبارہ پیک کیے گئے۔
 

سیما علی

لائبریرین
IMG-7254.jpg

میکائیل کی کتاب دیکھ کے لگا ماشاء اللہ بڑے ہوگئے ہیں ماشا اللہ انتہائی انہماک سے پڑھتے ہیں اپنی لائبریری سے لائی کتابیں پھر کہانیاں ہمیں سناتے ہیں اور بہت خوش ہوتے ہیں جب ہم کہتے ہیں کہ ہم نے تو پڑھی ہی نہیں
 

جاسمن

لائبریرین
لڑی شروع ہوئی تو بچے چھوٹے اور بے حد معصوم تھے۔ اب بچے بڑے اور سمجھدار ہو گئے ہیں ماشاءاللہ۔
 

زیک

ایکاروس
لڑی شروع ہوئی تو بچے چھوٹے اور بے حد معصوم تھے۔ اب بچے بڑے اور سمجھدار ہو گئے ہیں ماشاءاللہ۔
واقعی! گیارہ سال ہو گئے۔ اب تو ایمٹی نیسٹر ہوئے بھی تین سال ہونے کو ہیں۔

اور ان کے والدین کس طرف کو جا رہے ہیں؟ ہمارے والے تو بچپنے کی طرف۔۔۔
ایمٹی نیسٹ انجوائے کر رہے ہیں یا قبر میں پیر لٹکائے بیٹھے ہیں
 

جاسمن

لائبریرین
یہی تو مسئلہ ہے کہ دل مانتا نہیں کہ اتنا اہم کام کسی اور کے حوالے کر دوں۔
کوشش شروع کی ہے۔ اللہ بہتر کرے۔ آمین!
 

یاز

محفلین
یعنی دل نہیں مانتا کہ اتنا اہم کام جس کی زندگی متعلق ہے اسے ہی سونپ دیا جاوے؟
اسی سے مشتاق احمد یوسفی صاحب کی بات یاد آئی ۔۔۔
ہمارے ہاں شادی سے پہلے لڑکے اور لڑکی دونوں کی رائے لازمی لی جاتی ہے۔ اگر وہ ہاں کر دیں تو شادی کر دی جاتی ہے، اور اگر ناں کر دیں تو بھی شادی کر دی جاتی ہے۔
 

جاسمن

لائبریرین
بابا اور محمد میں اکثر دلچسپ نوک جھونک چلتی رہتی ہے۔ دونوں جملے گھڑنے میں سبقت لے جانے کی کوشش میں رہتے ہیں۔
محمد اپنے جگری دوست کے ساتھ گھومنے پھرنے گیا تو تھوڑی دیر سے لوٹا۔
بابا: تم نے اتنی دیر کر دی۔
محمد: میں ایک آزاد ملک کا آزاد شہری ہوں۔
بابا: آزاد رہو، آوارہ گرد نہیں۔
 
Top