بِکھرے موتی

سیما علی

لائبریرین
حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام فرماتے ھیں :
” جس طریقے سے زراعت نرم زمین میں ھوتی ھے نہ کہ سخت زمین میں، اسی طرح سے علم و حکمت متواضع انسان کے دل میں پروان چڑھتے ھیں نہ کہ متکبر و جبار کے “۔
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
نبی کریم ﷺ نے فرمایا
‏جس نے فجر کی نماز پڑھی ،
‏وہ اللّٰه تعالی کی امان ( پناہ میں ہے )
‏{ سنن ابن ماجہ : حدیث نمبر : 3946 }
 

سیما علی

لائبریرین
‏[ سلطان العارفین ]
‏اور صحبح و شام ذکر کرو اپنے رب کا
‏دل میں ، سانسوں کے ذریعے، بغیر آواز نکالے ،
‏عاجزی کے ساتھ ، اور غافلین میں سے مت بنو
‏( حضرت باھو سلطان رحمتہ اللّٰه علیہ )
 

سیما علی

لائبریرین
‏🕋اللّہ کے ذِکر کی شان 🕋

‏ہر کہ دیوانہ شود با ذِکر حق
‏زیرِ پالش عرش و کرسی یر طبق
‏اُردو ترجمہ :
‏جو کوئی حق تعالیٰ کےذِکر میں دیوانا ہوجاتا
‏ہے تمام طبقات ، عرش و کرسی اس کے قدموں کے نیچے آ جاتے ہیں
‏{ افتباس از کتاب : شمس العارفین }
‏{ حضرت سلطان باھو رحمتہ اللّٰه علیہ }
 

سیما علی

لائبریرین
یہ مشہورِ عام مقولہ کہ "دیواروں کے کان ہوتے ہیں" اگر اِس صحیح مقولے سے بدل دیا جائے کہ
"فرشتوں کے قلم ہوتے ہیں" تو ایک ایسی نسل پروان چڑھ لے جو "لوگوں" سے بڑھ کر "اللّہ " سے ڈرنے والی ہو!
 

سیما علی

لائبریرین
اُس کا حِلم اور بخشش نہ ہوتی تو بندوں کی جو نافرمانیاں ہیں، اس سے آسمان اور زمین ہل جاتے! - ابن قیم ۔۔۔۔۔
 

سیما علی

لائبریرین
امام علی علیہ السّلام:- "احمق کے مقابلے میں خاموش رہنا اسے جواب دینے سے بہتر ہے "-
(اقوال علی علیہ السّلام ص 167
 

سیما علی

لائبریرین
مولا علی علیہ السلام فرماتے ہیں ۔۔۔۔
جس کسی نے بھی کوئی بات دل میں چھپا کہ رکھنا چاہی وہ اس کی زبان سے بے ساختہ نکلے ہوئے الفاظ اور چہرہ کے آثار سے نمایاں ضرور ہو جاتی ہے .
 

شرمین ناز

محفلین
اعمال کا دارو مدار نیتوں پر ہے
اگر اچھی نیت سے تنکے اکھٹے کریں گے تو گھونسلا بنے گا اور بری نیت سے تنکے اکھٹے کریں گے تو آپ کو جھاڑو کے سوا کچھ نہیں ملے گا
 

سیما علی

لائبریرین
اعمال کا دارو مدار نیتوں پر ہے
اگر اچھی نیت سے تنکے اکھٹے کریں گے تو گھونسلا بنے گا اور بری نیت سے تنکے اکھٹے کریں گے تو آپ کو جھاڑو کے سوا کچھ نہیں ملے گا
بیشک ایسا ہی ہے
السلام علیکم
کیسی ہیں شرمین بہت دن بعد حاضری ہوئی محفل میں ۔۔۔
سلامت رہیے۔۔۔۔
 

شرمین ناز

محفلین
بداخلاقی اعمال کو ایسے برباد کرتی ہے جیسے سرکہ شہد کو

بیشک ایسا ہی ہے
السلام علیکم
کیسی ہیں شرمین بہت دن بعد حاضری ہوئی محفل میں ۔۔۔
سلامت رہیے۔۔۔۔
وعلیکم السلام
الحَمْدُ لِلّهْ عَلَى كُلِّ حَالْ
آپ کیسی ہیں؟
 

شرمین ناز

محفلین
نفرت کینہ پیدا کرتی ہے
نفرت اگر ناگزیر بھی ہو تو جس سے نفرت ہے اس کی اچھائیاں مدِ نظر رکھو
کینہ سے بچے رہو گے

منقول
 

زیک

مسافر
اعمال کا دارو مدار نیتوں پر ہے
اگر اچھی نیت سے تنکے اکھٹے کریں گے تو گھونسلا بنے گا اور بری نیت سے تنکے اکھٹے کریں گے تو آپ کو جھاڑو کے سوا کچھ نہیں ملے گا
جھاڑو تو بہت اچھی چیز ہے اس کے بغیر تو گندگی بڑھ جائے گی
 

سیما علی

لائبریرین
چار چیزیں

امام غزالی لکھتے ہیں: ''بعض اصحابِ بصیرت نے کہا ہے: جس کو چار چیزیں عطا ہوں گی تو وہ چار چیزوں سے محروم نہیں ہوگا: (1): جسے شکر کی توفیق نصیب ہوئی، وہ اس میں مزید برکت سے محروم نہیں ہو گا، (2): جسے توبہ کی توفیق نصیب ہوئی، وہ قبولیت سے محروم نہیں ہو گا، (3): جسے استخارے کی توفیق نصیب ہوئی ، وہ خیر کو پانے سے محروم نہیں ہوگا، (4): جسے (صائب الرائے شخص سے) مشورہ کرنا نصیب ہو گا، وہ صحیح بات کو پانے سے محروم نہیں ہو گا‘‘ (احیاء علوم الدین، ج:1، ص:206)۔
 

سیما علی

لائبریرین
نہج البلاغہ کے پہلا خطبہ کی ابتدا اللہ کی حمد اور مخلوق کا اللہ کے سامنے عاجز ہونے کے بارے میں ہے۔ پہلے خطبہ کے پہلے فقرہ میں آپؑ کا ارشاد یہ ہے: "الحَمْدُ للهِ الَّذَي لاَ يَبْلُغُ مِدْحَتَهُ القَائِلُونَ" ، " ساری حمد اس اللہ کے لئے ہے جس کی مدح تک بولنے والوں کی رسائی نہیں"۔

تشریح:
خطبہ کے آغاز میں اللہ کی حمد کرنا، سیرت معصومین (علیہم السلام)
: جیسے نہج البلاغہ کے پہلے خطبہ کا حضرت امیرالمومنین (علیہ السلام) نے اللہ کی حمد سے آغاز کیا ہے، یہ سیرت، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سیرت کے مطابق ہے۔ حضرت امام زین العابدین (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "كانَ رَسولُ اللّه ِ صلى الله عليه و آله إذا خَطَبَ حَمِدَ اللّه َ وأثنى عَلَيهِ "، "رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب خطبہ پڑھا کرتے تھے تو (پہلے) اللہ کی حمدو ثناء کرتے تھے"۔ نیز روایات میں دیگر معصومین (علیہم السلام) کے کلام اور خطبہ کے آغاز میں اللہ کی حمد ملتی ہے۔
 

سیما علی

لائبریرین
مولا علی علیہ السلام
نہج ابلاغہ
حکمت 224
‏“زیادہ خاموشی رعب و ہیبت کاباعث ہوتی ہے۔اور انصاف سےدوستوں میں اضافہ ہوتاہےلطف وکرم سے قدرومنزلت بلند ہوتی ہےجھک کر ملنے سےنعمت تمام ہوتی ہے۔دوسروں کا بوجھ بٹانے سےلازماً سرداری حاصل ہوتی ہےاور خوش رفتاری سے کینہ ور دشمن مغلوب ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔
 
Top