قمر جلالوی بوسۂ خال کی قیمت مِری جاں ٹھہری ہے ۔ استاد قمر جلالوی

شاہ حسین

محفلین
بوسۂ خال کی قیمت مِری جاں ٹھہری ہے
چیز کتنی سی ہے اور کِتنی گراں ٹھہری ہے

چھیڑ کر پھر مجھے مصروف نہ کر نالوں میں
دو گھڑی کے لئے صیّاد زباں ٹھہری ہے

آہِ پُر سوز کو دیکھ اے دلِ کمبخت نہ روک
آگ نِکلی ہے لگا کر یہ جہاں ٹھہری ہے

صُبح سے جنبشِ ابرو و مژہ سے پیہم
نہ تِرے تیر رُکے ہیں نہ کماں ٹھہری ہے

دم نکلنے کو ہے ایسے میں وہ آجائیں قمر
صرف دم بھر کے لیے رُوح رواں ٹھہری ہے

استاد قمر جلالوی

رشکِ قمر
 

شاہ حسین

محفلین
محترمہ فری صاحبہ ، محترمہ ملائکہ صاحبہ اور جناب اشی صاحب پسند فرمانے کا شکریہ اور جن احباب نے شکریہ کے بٹن کے ذریعے حوصلہ افزئی کی ان کا بھی شکریہ ۔
 

فاتح

لائبریرین
واہ شاہ صاحب کیا خوبصورت اور منچلا انتخاب ہے قبلہ! بے حد شکریہ۔
مطلع کے مصرعِ ثانی میں اس جنسِ گراں مایہ کی بے وقعتی پر افسوس ہوا;)
 
Top