بنی اسرائیل کے گمشدہ قبائل

پارس علی

محفلین
ایک محسود پٹھان نے ہمیں بتایا تھا کہ ہم یہود کی نسل سے ہیں ایک اور پٹھان جو ایک مشہور شاخ میں سے ہیں انہوں نے تحقیق کی اور وہ کہتے تھے کہ صرف دو مشہور پٹھان قوم کے لوگ ہی یہود سے ہیں۔ اگرچہ یہ ایک لایعنی بحث ہے کیونکہ ہم میں سے بہت سے لوگ پٹھان ہیں بلکہ میرا بھی تعلق کسی نہ کسی طرح پٹھان فیملی سے ہے کہ ہمارے آباء کا تعلق تھا اور میں بھی نہیں چاہوں گا کہ اپنا نسب کسی طرح یہودیوں سے جوڑوں۔ لیکن اگر مان لیا جائے تو بھی اس میں باعث شرم کیا بات ہے اب تو ہم مسلمان ہیں۔ اس لیے اس بحث کو یہیں تمام کیا جائے۔
 

رانا

محفلین
تاریخی اورزمینی حقائق سے ثابت ہے کہ افغان اور کشمیری دونوں بنی اسرائیل سے ہیں۔ اور اب تو اس بات پر کافی ریسرچ بھی ہوچکی ہے کہ بنی اسرائیل کے بارہ میں سے دس قبائل ان علاقوں کی طرف ہجرت کرگئے تھے یا جلاوطن کردیئے گئے تھے۔تاریخ سے معلوم ہوتا ہے کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک قریش سردارخالد نامی افغانوں کے پاس رسالت کی خبر لے کر آئے تھے جس کے جواب میں پانچ چھ سرداراپنی قوم کی طرف سے تحقیق کے لئے ان کے ساتھ گئے اورمسلمان ہوگئے۔ ان کی واپسی پرآنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بہت تحفے بھی دیئے اور آپ نے اس وفد کے امیر قیس کا نام عبدالشید رکھ دیا اور پہطان کا لقب عطا کیا جس کا مطلب ہے جہاز کا سکان۔ کہا جاتا ہے کہ یہی لفظ پہطان ہی بگڑ کر پٹھان بن گیا ہے۔

بنی اسرائیل کے دس گمشدہ قبائل کے ان علاقوں میں آنے کی وجہ سے ہی حضرت عیسی علیہ السلام کا ان علاقوں کی طرف ہجرت کرنا ایک لازمی امر تھا کیونکہ وہ بنی اسرائیل کی طرف نبی بنا کر بھیجے گئے تھے۔ اور ان کے مبعوث ہونے کے وقت وہاں بنی اسرائیل کے صرف دو قبائل آباد تھے۔ اسی لئے انجیل میں ان کا یہ قول لکھا ہے کہ میری اور بھی بھیڑیں ہیں جو اس بھیڑخانہ کی نہیں۔ مجھے ان کی طرف بھی جانا ہے۔ اس لئے ان باقی دس قبائل کو رسالت کا پیغام پہنچانے کی خاطر وہ واقعہ صلیب کے بعد افغانستان سے ہوتے ہوئے کشمیر آگئے تھے جہاں ان کا مقبرہ آج بھی موجود ہے۔

کشمیر میں حضرت عیسی علیہ السلام کا مقبرہ

یہ BBC کی اس ڈاکیومنٹری کا ایک حصہ ہے۔ جس میں اس حوالے سے کافی مفید بحث اٹھائی گئ ہے۔



 
برادرم رانا "پہطان" کس زبان کا لفظ ہے؟ پ کی موجودگی کے باعث یہ کم از کم عربی سے تو ہو نہیں سکتا۔ اگر یہ لقب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا تھا تو غالب گمان یہی ہے کہ اسے عربی ہونا چاہیئے تھا۔ ویسے ہم محض اپنی معلومات کی خاطر جاننا چاہتے ہیں کیوں کہ یہ بات ہمارے لئے قطعی نئی ہے۔

ان دنوں زکریا بھائی (زیک) ہند و پاک و افغانستان وغیرہ کے علاقوں کے لوگوں کے ڈی این اے کا تجزیہ کر کے ان کی نسلی تارخ اور رابطے پر ریسرچ کر رہے ہیں۔ وہ سفر پر ہیں ورنہ اس حوالے سے ان کی رائے جاننا بھی مفید ہوتا۔ ہڑپا اینسیسٹری پروجیکٹ کی ویب سائٹ پر اب تک کی پروگریس دیکھی جا سکتی ہے۔ نیز احباب اس پروجیکٹ میں کنٹریبیوٹ بھی کر سکتے ہیں۔ کیوں کہ زیادہ سے زیادہ ڈی این اے سیمپل بہتر نتائج اخذ کرنے میں معاون ہوں گے۔
 

فخرنوید

محفلین
تاریخی اورزمینی حقائق سے ثابت ہے کہ افغان اور کشمیری دونوں بنی اسرائیل سے ہیں۔ اور اب تو اس بات پر کافی ریسرچ بھی ہوچکی ہے کہ بنی اسرائیل کے بارہ میں سے دس قبائل ان علاقوں کی طرف ہجرت کرگئے تھے یا جلاوطن کردیئے گئے تھے۔تاریخ سے معلوم ہوتا ہے کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک قریش سردارخالد نامی افغانوں کے پاس رسالت کی خبر لے کر آئے تھے جس کے جواب میں پانچ چھ سرداراپنی قوم کی طرف سے تحقیق کے لئے ان کے ساتھ گئے اورمسلمان ہوگئے۔ ان کی واپسی پرآنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بہت تحفے بھی دیئے اور آپ نے اس وفد کے امیر قیس کا نام عبدالشید رکھ دیا اور پہطان کا لقب عطا کیا جس کا مطلب ہے جہاز کا سکان۔ کہا جاتا ہے کہ یہی لفظ پہطان ہی بگڑ کر پٹھان بن گیا ہے۔

بنی اسرائیل کے دس گمشدہ قبائل کے ان علاقوں میں آنے کی وجہ سے ہی حضرت عیسی علیہ السلام کا ان علاقوں کی طرف ہجرت کرنا ایک لازمی امر تھا کیونکہ وہ بنی اسرائیل کی طرف نبی بنا کر بھیجے گئے تھے۔ اور ان کے مبعوث ہونے کے وقت وہاں بنی اسرائیل کے صرف دو قبائل آباد تھے۔ اسی لئے انجیل میں ان کا یہ قول لکھا ہے کہ میری اور بھی بھیڑیں ہیں جو اس بھیڑخانہ کی نہیں۔ مجھے ان کی طرف بھی جانا ہے۔ اس لئے ان باقی دس قبائل کو رسالت کا پیغام پہنچانے کی خاطر وہ واقعہ صلیب کے بعد افغانستان سے ہوتے ہوئے کشمیر آگئے تھے جہاں ان کا مقبرہ آج بھی موجود ہے۔

کشمیر میں حضرت عیسی علیہ السلام کا مقبرہ

یہ BBC کی اس ڈاکیومنٹری کا ایک حصہ ہے۔ جس میں اس حوالے سے کافی مفید بحث اٹھائی گئ ہے۔




جناب اس لقب کے عطا کرنے کا کوئی ثبوت موجود ہے تو پیش کر دیں کوئی حدیث یا کسی اور معتبر تاریخی ہستی سے۔

اور رہی بات حضرت عیسیّ کی قبر کا ذکر تو اس بارے بھی بہت سے اعتراضات موجود ہیں۔ اس کے علاوہ حضرت عیسیّ کی قبر کا کشمیر میں ہونے کا واویلا کرنا اور کشمیر سے جُڑی دوسری کئی حقیقتوں پر روشنی ڈالی تو یہاں پر اندھیرا چھا جائے گا۔ جس سے یہ موضوع مقفل ہونے کا خدشہ ہے۔
 
میری رائے کے مطابق پٹھان آرین ہیں بنی اسرائیل نہیں۔۔۔۔کیونکہ یہودی بزدل ہوتے ہیں جب کہ پٹھان بہادر ہوتے ہیں۔۔۔۔یہی ایک فرق ان کو یہودیوں سے جدا کرتا ہے۔
 

وجی

لائبریرین
میرے خیال میں افغان پٹھانوں میں زیادہ تر کا تعلق چنگیز خان کی فوج سے ہے اور لفظ خان بھی وہی سے آیا ہے
چنگیز خان کے لڑاکو ہونے کے بارے میں سب جانتے ہیں

حضرت عیسٰی علیہ السلام کی قبر کشمیر میں ہونے والی بات میں نے قادیانیوں سے منسوب سنی ہے یہ انکا ماننا ہے کہ انکو آسمان پر نہیں اٹھایا گیا بلکہ وہ روپوش ہوگئے تھے اور بعد میں ہجرت کرکے کشمیر آگئے اور یہاں انکی قبر ہے
 

رانا

محفلین
روحانی بابا میرا خیال ہے کہ بزدلی یا بہادری کسی قوم کی طرف مستقل بنیادوں پر منسوب نہیں کی جاسکتی۔ ایک قوم ایک وقت میں بہت بزدل ہوتی ہے اور دوسرے وقت میں وہی بہت بہادری دکھاتی ہے۔ کشمیریوں ہی کو دیکھ لیں۔ تقسیم کے وقت کشمیریوں کو بہت بزدل سمجھا جاتا تھا۔ لیکن کبھی یہی قوم اتنی بہادر تھی کہ محمود غزنوی نے ہندوستان پر جتنے حملے کئے ہیں ان میں سے صرف دو میں اسے شکست ہوئی ہے اور وہ دو وہی تھے جو کشمیر پر کئے گئے تھے۔
 

رانا

محفلین
سعود بھائی! پہطان کے متعلق کہا جاتا ہے کہ یہ سُریانی لفظ ہے۔ اب یہ لفظ اپنی اصل شکل میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے استعمال کیا یا کوئی اور بات ہے اس کا تو مجھے علم نہیں اگر مذید سرچ کرنے سے اس بارے میں کچھ معلوم ہوا تو انشاء اللہ شئیر کروں گا۔ رہی بات کہ اس واقعے کا تذکرہ کہاں ملتا ہے تو یہ افغانوں کی روایتوں میں بھی ملتا ہے اور کئی کتب میں بھی اس کا بیان ملتا ہے۔ مثلاًً "طبقات ناصری" میں اس کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔ پھر"مخزن افغانی" جو خواجہ نعمت اللہ ہراتی کی تالیف ہے اس میں اس کا ذکر ہے۔ اور کئی مغربی محققین نے اسے براہ راست افغانوں سے سن کر بھی بیان کیا ہے۔ یعنی اس واقعے کا تذکرہ کچھ جزیات کے ردوبدل سے اتنی مختلف جگہ ملتا ہے کہ اس سے صرف نظر نہیں کیا جاسکتا۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
چونکہ اس تھریڈ میں تاریخی شواہد سے متعلق گفتگو ہو رہی ہے لہذا میں نے اسے متعلقہ فورم میں منتقل کر دیا ہے۔

رانا صاحب، میں اس بات کی ضرور تعریف کروں گا کہ آپ کا جو عقیدہ ہے ، آپ اس کا اظہار بھی کرتے ہیں۔ آپ کو یقیناً اس کا حق بھی حاصل ہے۔ لیکن اس بات کا ضرور خیال رکھیے کہ یہی حق باقیوں کو بھی حاصل ہے۔
 
ویسے اس تمام معاملے میں ایک بات بلکل واضح ہوجاتی ہے کہ یہودیت اور قادینیت کے کئی نظرییے اور مقاصد ایک ہی ہیں۔
 

عثمان

محفلین
عنوان تو بنی اسرائیل کے قبائل ہے۔ تاہم بحث کہاں سے کہاں پہنچ چکی ہے۔
خیر، بات تبادلہ خیال تک ہی رہے ، فتووں اور اندر باہر کرنے کی نوبت نہ آئے۔
 
میرے خیال میں افغان پٹھانوں میں زیادہ تر کا تعلق چنگیز خان کی فوج سے ہے اور لفظ خان بھی وہی سے آیا ہے
چنگیز خان کے لڑاکو ہونے کے بارے میں سب جانتے ہیں
چنگیز خان یعنی تموچن خان کے نام کا سابقہ یعنی خان، یہ درست نہیں بلکہ صحیح نام ہے کان۔۔۔۔اور یہ پٹھان نہیں تھے بلکہ صحرائے گوبی سے اٹھنے والی ایک آندھی تھی۔۔۔۔۔چنگیز کان ہی کی اولاد میں لنگڑا تیمور ہوا ہے جو کہ فارسی زبان بولتا تھا اور اسی طرح ظہیر الدین بابر بھی فارسی زبان بولتا تھا۔۔۔۔
پٹھانوں میں شہاب الدین غوری ، ابراہیم لودھی اور احمد شاہ ابدالی پٹھان تھے ۔
روحانی بابا میرا خیال ہے کہ بزدلی یا بہادری کسی قوم کی طرف مستقل بنیادوں پر منسوب نہیں کی جاسکتی۔ ایک قوم ایک وقت میں بہت بزدل ہوتی ہے اور دوسرے وقت میں وہی بہت بہادری دکھاتی ہے۔ کشمیریوں ہی کو دیکھ لیں۔ تقسیم کے وقت کشمیریوں کو بہت بزدل سمجھا جاتا تھا۔ لیکن کبھی یہی قوم اتنی بہادر تھی کہ محمود غزنوی نے ہندوستان پر جتنے حملے کئے ہیں ان میں سے صرف دو میں اسے شکست ہوئی ہے اور وہ دو وہی تھے جو کشمیر پر کئے گئے تھے۔
رانا جی پٹھان بحثیت قوم بلکہ انفرادری طور پر بھی بہادر ہوتا ہے (دراصل بہادر سے میرا مقصد نڈر ہونا ہے کیونکہ بہادر اور بھی بہت سے معنوں میں آجاتا ہے)
جہاں تک محمود غزنوی کا تعلق ہے تو میری لیئے یہ ایک بہت بڑا سرپرائز ہے کہ اس کو کشمیر میں شکست ہوئی تھی۔۔۔۔۔میں نے تو کہیں بھی نہیں پڑھا کہ محمود غزنوی کو کہیں شکست ہوئی تھی۔۔۔بہرحال اگر آپ کسی کتاب کا حوالہ دے دیں تو بندہ کے علم میں بھی اضافہ ہوجائے گا۔
 

رانا

محفلین
روحانی بابا، تاریخ پاک و ہند کی کوئی بھی کتاب اٹھا لیں جس میں محمود غزنوی کے سترہ حملوں کا تفصیلی یا مختصرآ ذکر ہو۔ بلکہ زیادہ دور جانے کی بھی ضرورت نہیں تاریخ پاک و ہند انٹرمیڈیٹ آرٹس کے طلبا کے کورس میں شامل ہے۔ قریب میں کسی بھی انٹر آرٹس کے طالبعلم سے اسکی کورس کی کتاب لے کر دیکھ سکتے ہیں۔ میرے پاس بھی فی الوقت انٹر کی ہی ایک کورس کی کتاب بنام "تاریخ پاک و ہند" کراچی بک سینٹر والوں کی چھپی ہوئی پڑی ہے جسے انوار ہاشمی نے انٹرمیڈیٹ کے نصاب کے لئے لکھا ہے۔ میں نے اس میں بھی چیک کیا تو سترہ حملوں کی نہ صرف تفصیل موجود ہے بلکہ صرف کشمیر کے دونوں حملوں کی نسبت لکھا ہے کہ اسے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ لیکن کیوں کہ نصابی کتاب ہے اس لئے زیادہ تفصیلی ذکر نہیں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
گفتگو آگے بڑھانے سے پہلے کچھ انتظار کر لیں۔ میں کوشش کرتا ہوں کہ کچھ الگ دھاگے اس میں سے نکال سکوں۔
 
السلام عليكم
اس بجث ميں کچھ باتيں جو مجھے مخاطب كر كے کہی گئیں تھیں ان كا جواب ان شاء اللہ العزيز ميرے ذمہ ہے۔ انتظاميہ الگ تھریڈ بنا لے تو بات ہو گی۔
 

ظفری

لائبریرین
ظفری بھائی ، جب ہمارا بچپن تھا تو پاکستان کے ہر شہر کی دیواروں پہ دو نعرے نظر آیا کرتے تھے۔ چونکہ یہ بھٹو صاحب کے عروج کا زمانہ تھا اور ان کے مخالفین بھی پوری شدت سے مزاحمت کرتے دکھائے دیتے تھے۔
پہلا نعرہ کچھ یوں ہوتا :
سرخ ہے سرخ ہے ایشیا سرخ ہے
اور فریق ثانی یوں نعرہ لکھتا :
سبز ہے سبز ہے ایشیا سبز ہے
وہ سرخی اور سبزی تو وقت کے ساتھ ساتھ ماند پڑ گئی لیکن محفل پہ بھی اس سرخی اور سبزی کی رونقیں اب کمزور پڑ چکی ہیں۔ اب "سرخ رُو" منتظمین تو نظر آتے ہیں لیکن "سر سبز " ماڈریٹرز عنقا ہوتے جا رہے ہیں۔ بہت دنوں بعد آپ تشریف لائے تو آپ کا سبز رنگ دیکھ کر ہمیں ساون کے اندھے کی طرح ہر طرف ہرا ہی ہرا نظر آیا۔ آپ کی تحاریر چونکہ چشم کشا ہوتی ہیں اس لئیے صرف آئیے ہی نہیں بلکہ ہماری آنکھیں کھلی رکھنے کے لئیے کچھ لکھا بھی کیجئیے۔ورنہ یہاں ساون کے اندھوں کی بہتات ہو جائے گی۔:)

ساجد بھائی !
آپ کی محبت اور خلوص کے لیئے میں آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں ۔ مگر آج کل کام کی زیادتی کی وجہ سے بلکہ موقع نہیں ملتا کہ میں محفل کی طرف آؤں ۔ کبھی آؤں تو کچھ موضوعات ایسے چھیڑے ہوئے ہوتے ہیں کہ ان کا جواب دینے کا جی چاہتا ہے ۔ مگر تھکاوٹ کی وجہ سے یکسوئی ہو نہیں پاتی ۔ جس سے پھر چپ سادھ لیتا ہوں ۔ اور خاموش سلام کرکے گذر جاتا ہوں ۔ اُمید ہے کچھ دنوں میں کچھ فراغت نصیب ہوجائے گی تو انشاء اللہ ضرور حاضری دوں گا ۔ اور آپ کو تو پتا ہے ۔ یہ اتار چڑھاؤ تو چلتا رہتا ہے ۔ ویسے آپ کو اتنے عرصے بعد اسقدر فعال دیکھ کر بہت خوشی ہوئی ۔
 
ماشاء اللہ بڑی معلوماتی بحث جاری ہے ۔
میں اپنی ناقص معلومات کے مطابق صرف اتنا عرض کرنا چاہوں گا کہ سارے یہودی بنی اسرائیل سے تعلق رکھتے ہیں مگر سارے بنی اسرائیل یہودی نہیں ہیں ۔ مجھے اب یہ نہیں پتا کہ کس کس مائنڈ سیٹ اپ کے لوگ یہاں ، بنی اسرائیل کے ایک ” گمشدہ ” قبیلے کو کسی مذہب ( یہود ) سے کن بنیادوں پر جوڑ رہے ہیں ۔ ؟

آپ مذكورہ آيت مباركہ كا كونٹکسٹ چيک كر ليتے تو طنز ميں خون جلانے كى نوبت نہ آتى :)
يہی قصہ خود كتب يہود ميں موجود ہے۔ اب نہيں پتہ كس مائن سيٹ كے لوگ يہود سے زيادہ يہود كے ہم درد ہيں !
 
Top