بلوچستان جل رہا ہے

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ميں نے اس ايشو پر امريکی موقف کو بارہا واضح کيا ہے۔ اگر آپ اس حوالے سے ميری پوسٹنگز پڑھيں گے تو آپ پر واضح ہو جائے گا کہ امريکی حکومت نے کبھی بھی کسی ايسی تحريک يا گروہ کی سرپرستی يا حمايت نہيں کی جو خطے ميں انتشار يا افراتفری کا سبب بنے۔ حقيقت يہی ہے کہ ايک مظبوط، مستحکم اور ترقی يافتہ پاکستان، امريکہ سميت خطے کے تمام فريقين کے بہترين مفاد ميں ہے۔

کسی بھی ايشو کے حوالے سے جذبات کا اظہار اور اپنی حتمی رائے قائم کرنے سے پہلے يہ ضروری ہے کہ آپ حقائق کی جانچ پڑتال کر ليں۔ آپ پوری امريکی حکومت کو ہدف تنقيد بنا رہے ہيں اور امريکی کانگريس کے ايک رکن کے ديے گئے بيان کو پوری امريکی حکومت کی سرکاری پاليسی سے تعبير کر رہے ہيں جو کہ غير منطقی اور غير دانشمندانہ ہے۔ يقينی طور پر پاکستان کی قومی اسمبلی کے تمام ارکان سے يہ توقع نہيں کی جا سکتی کہ ان کے تمام بيانات ہميشہ حکومت پاکستان کی پاليسيوں کے عين مطابق ہوں۔

اسی عالمی جمہوری اصول کا اطلاق امريکہ پر بھی ہوتا ہے۔

اس کے علاوہ ميں يہ بھی چاہوں کا کہ کانگريس کے اسی امريکی رکن کا اس حوالے سے تازہ بيان بھی ضرور پڑھيں

"ہم صرف اخلاقی حمايت کر سکتے ہيں۔ ہم تو امريکی حکومت کی نمايندگی بھی نہيں کرتے۔ ہم تو محض چند افراد پر مشتمل ايک گروپ ہے جو بلوچستان کی جانب توجہ مبذول کروانے اور ايک عوامی بحث شروع کروانے کے متمنی ہیں"

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

زرقا مفتی

محفلین
میں نے مریم نواز شریف سے ٹویٹر پر سوال کیا
@MaryamNSharif As a phd scholar of pol science chalk out a plan for Balochistan, Explain how the separatist movement can be supressed
مریم کا جواب​
@zmufti
by providing them equal opportunities, addressing their grievances and bring them in the national stream.
میرا اعتراض
@MaryamNSharif too simplistic to a complex problem. The architects of "great game" won't let you bring them in national stream
مریم کا جواب
Am optimistic !"
@zmufti
 

زرقا مفتی

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ميں نے اس ايشو پر امريکی موقف کو بارہا واضح کيا ہے۔ اگر آپ اس حوالے سے ميری پوسٹنگز پڑھيں گے تو آپ پر واضح ہو جائے گا کہ امريکی حکومت نے کبھی بھی کسی ايسی تحريک يا گروہ کی سرپرستی يا حمايت نہيں کی جو خطے ميں انتشار يا افراتفری کا سبب بنے۔ حقيقت يہی ہے کہ ايک مظبوط، مستحکم اور ترقی يافتہ پاکستان، امريکہ سميت خطے کے تمام فريقين کے بہترين مفاد ميں ہے۔

کسی بھی ايشو کے حوالے سے جذبات کا اظہار اور اپنی حتمی رائے قائم کرنے سے پہلے يہ ضروری ہے کہ آپ حقائق کی جانچ پڑتال کر ليں۔ آپ پوری امريکی حکومت کو ہدف تنقيد بنا رہے ہيں اور امريکی کانگريس کے ايک رکن کے ديے گئے بيان کو پوری امريکی حکومت کی سرکاری پاليسی سے تعبير کر رہے ہيں جو کہ غير منطقی اور غير دانشمندانہ ہے۔ يقينی طور پر پاکستان کی قومی اسمبلی کے تمام ارکان سے يہ توقع نہيں کی جا سکتی کہ ان کے تمام بيانات ہميشہ حکومت پاکستان کی پاليسيوں کے عين مطابق ہوں۔

اسی عالمی جمہوری اصول کا اطلاق امريکہ پر بھی ہوتا ہے۔

اس کے علاوہ ميں يہ بھی چاہوں کا کہ کانگريس کے اسی امريکی رکن کا اس حوالے سے تازہ بيان بھی ضرور پڑھيں

"ہم صرف اخلاقی حمايت کر سکتے ہيں۔ ہم تو امريکی حکومت کی نمايندگی بھی نہيں کرتے۔ ہم تو محض چند افراد پر مشتمل ايک گروپ ہے جو بلوچستان کی جانب توجہ مبذول کروانے اور ايک عوامی بحث شروع کروانے کے متمنی ہیں"

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu

فواد امریکہ دُنیا میں اپنے مفادات کی نگرانی کرتا ہے اور اسی کے مطابق اپنی پالیسیان مرتب کرتا ہے۔ اپنے مفادات کے تحفظ کے لئے ہی جنگیں چھیڑتا ہے۔ خطے میں ابتری ، انتشار اور افراتفری کی سب سے بڑی وجہ امریکہ کا افغانستان پر حملہ ہے۔ آپ کی وضاحت بے معنی ہے۔
http://rupeenews.com/usa/the-taliban-was-a-construct-of-the-cia-and-was-armed-by-the-cia/


The Taliban was a construct of the CIA and was armed by the CIA….Republican Congressman Dana Rohrabacher
It seemed like a great idea, back in the ’80s to– embolden– and train and equip– Taliban, mujahidin, jihadists against the Soviet Union, which had invaded Afghanistan. And with our help, and with the Pakistani support– this group– including, at that time, Bin Laden, defeated the Soviet Union. Secretary of State Hillary Clinton, Oct. 7th, 2009
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


يہ بالکل درست ہے کہ ہر ملک اپنے مفادات کا تحفظ کرتا ہے۔ يہ اصول امريکہ پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ ليکن يہ بھی ايک حقیقت ہے کہ اپنے مفادات کے تحفظ کا بہترين طريقہ يہ ہوتا ہے کہ آپ باہمی احترام اور مفادات کی بنياد پر دوستی، وسعت پسندی اور بہتر سفارتی تعلقات کو فروغ ديں۔ دنيا ميں آپ کے جتنے دوست ہوں گے، اپنے ہم وطنوں کے خوشحال مستقبل اور بہتر مواقعوں کے حصول کے لیے اتنے ہی اميد افزاء آپشنز آپ کو حاصل ہوں گے۔

اس تناظر ميں امريکی حکومت اور پاليسی ساز اداروں کے ليے کيا حقيقت زيادہ فائدہ مند ہے؟ مثال کے طور پر ايک مضبوط، مستحکم اور خوشحال پاکستان نہ صرف خطے کی استحکام کو يقينی بنائے گا بلکہ امريکی مفادات کو بھی يقينی بنائے گا۔ عدم استحکام اور اتحاد کا فقدان پاکستان کو انتشار کی جانب لے جائے گا جو سارے خطے پر اثرانداز ہو گا اور نہ صرف امريکی اور عالمی مفادات کو نقصان پہنچائے گا بلکہ امريکی شہريوں کی زندگيوں کو بھی خطرے ميں ڈال دے گا۔ کوئ بھی ذی شعور شخص اس حقيقت کا انکار نہيں کر سکتا ہے۔

يہ کوئ خفيہ امر نہيں ہے کہ ہمارے ملک ميں موجود آئينی حقوق، رائے کی آزادی اور ايک آزاد سياسی کلچر کے سبب کسی بھی شخص يا گروہ يا سياسی قوت کے ليے يہ ممکن ہو جاتا ہے کہ وہ نا صرف يہ کہ اپنے پيغام کی تشہير کر سکيں بلکہ جمہوری طريقوں کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنے نظريے کی ترويج اور اپنے سياسی مقاصد کے حصول کے ليے لابنگ کر سکيں۔

امريکہ ميں کچھ ايسے محدود گروہوں اور سياسی پليٹ فورمز کی موجودگی جو ايک آزاد بلوچستان کے حوالے سے اپنی مخصوص سوچ کا اظہار کر رہے ہيں، اس بات کی غمازی نہيں کرتا کہ ہم ايسے کسی بھی ايجنڈے يا منشور سے متفق ہيں۔

بلکہ حقيقت تو يہ ہے کہ امريکہ ميں ايسے بھی گروہ اور سياسی پليٹ فورمز موجود ہيں جو عملی طور پر امريکہ کو منقسم کرنے کی سوچ کو پروان چڑھانے کے ليے باقاعدہ سياسی جدوجہد کر رہے ہيں۔

ايسی ہی ايک تنظيم کا ويب لنک پيش ہے جو ٹيکسس کو ايک آزاد رياست بنانے کے ليے اپنی ايک مخصوص سياسی سوچ رکھتی ہے۔

http://www.texasnationalist.com


آپ اس ويب لنک پر ديکھ سکتے ہيں کہ يہ تنظيم واشنگٹن سميت ہر جگہ عوامی اجتماعات اور سياسی سرگرميوں کے ليے مکمل آزاد ہے۔

اگر امريکی حکومت خود اپنے دارالحکومت ميں ايسی ريليز اور سياسی پيغامات کی اجازت دے رہی ہے تو پھر اسی اصول کے تحت کسی بھی اور تنظيم يا سياسی سرگرمی پر قدغن لگانا ممکن نہيں ہے۔

کچھ ماہ قبل وائٹ ہاؤس کی سرکاری ويب سائٹ پر کچھ امريکيوں کی جانب سے باقاعدہ ايک پٹيشن کے ذريعے ايک مہم چلائ گئ جس ميں امريکی حکومت سے ملک کی تقسيم کا مطالبہ کيا گيا۔

http://redalertpolitics.com/2012/11...n-asking-permission-to-secede-from-the-union/


امريکی حکومت کی سرکاری ويب سائٹ پر ايسے مطالبے کی موجودگی کا يہ مطلب ہرگز نہيں ہے کہ ہم ايسی کسی بھی سياسی مہم يا نظريے کی حمايت کر رہے ہيں۔

آخر ميں چاہوں گا کہ ايک سرسری نظر پاکستان ميں اہم سياسی شخصيتوں سميت بے شمار مذہبی اور سياسی تنظيموں کے سياسی نعروں، بيانات اور تشہيری مواد پر بھی ڈاليں جس ميں بسا اوقات امريکہ کے زوال اور شکست وريخت کو مسالے لگا کر پرجوش انداز ميں حاضرين کی داد وصول کرنے کے ليے استعمال کيا جاتا ہے۔

يقينی طور پر ان سياسی نعروں، سوچ اور نظريات کو امريکہ کے حوالے سے حکومت پاکستان کی سرکاری پاليسی سے تعبير نہيں کيا جا سکتا ہے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

Mien_kis_key_hath_pey.jpg


http://s22.postimage.org/p40ynp7mp/Mien_kis_key_hath_pey.jpg
 

زرقا مفتی

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ




اس تناظر ميں امريکی حکومت اور پاليسی ساز اداروں کے ليے کيا حقيقت زيادہ فائدہ مند ہے؟ مثال کے طور پر ايک مضبوط، مستحکم اور خوشحال پاکستان نہ صرف خطے کی استحکام کو يقينی بنائے گا بلکہ امريکی مفادات کو بھی يقينی بنائے گا۔ عدم استحکام اور اتحاد کا فقدان پاکستان کو انتشار کی جانب لے جائے گا جو سارے خطے پر اثرانداز ہو گا اور نہ صرف امريکی اور عالمی مفادات کو نقصان پہنچائے گا بلکہ امريکی شہريوں کی زندگيوں کو بھی خطرے ميں ڈال دے گا۔ کوئ بھی ذی شعور شخص اس حقيقت کا انکار نہيں کر سکتا ہے۔

امریکہ اگر پاکستان کو ایک مضبوط اور خوشحال مُلک بنتا دیکھنا چاہتا تو ایران سے گیس پائپ لائن کے سمجھوتے کی مخالفت نہ کرتا۔ دیا میر بھاشا ڈیم کے لئے فنڈز ارینج کرنے میں مدد کرتا۔ پاکستانی عوام اور معیشت کی بہبود کے لئے توانائی کے بحران کا حل ہونا سب سے اہم ہے۔ امریکہ اسی راہ میں روڑے اٹکا رہا ہے۔
 

Fawad -

محفلین
امریکہ اگر پاکستان کو ایک مضبوط اور خوشحال مُلک بنتا دیکھنا چاہتا تو ایران سے گیس پائپ لائن کے سمجھوتے کی مخالفت نہ کرتا۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


دانش کا تقاضا يہ ہے کہ ہر بات کا تجزيہ اس کے درست تناظر ميں کيا جانا چاہیے۔

پاک ايران گيس پائپ لائن منصوبے کے حوالے سے امريکی موقف کو "سنگين نتائج کی دھمکی" جيسی اصطلاح کے ذريعے بيان کرنا صريح غلط ہے۔ اس ايشو کے حوالے سے امريکی موقف مستقل اور ايرانی حکومت کے خلاف اقوام متحدہ کی پہلے سے موجود پابنديوں کی روشنی ميں ہے۔

ہم اس بات سے بخوبی واقف ہيں کہ پاکستان کی توانائ کے حوالے سے بے شمار ضرورتيں ہيں اور ہم نے کئ دہائيوں سے پاکستان کی مدد کرنے کے ليے کوششيں کی ہيں۔

اس ميں کوئ شک نہيں کہ ايران، پاکستان اور افغانستان کے درميان تيل کی پائپ لائن کے حوالے سے ہماری پاليسی اور نقطہ نظر ہے۔ ہماری اس پاليسی کی بنياد ہماری عالمی ذمہ داريوں اور اقوام متحدہ کی سيکورٹی کونسل کی جانب سے نافذ کردہ قواعد وضوابط کی پابندی کے حوالے سے ہمارا مصم ارادہ اور سوچ ہے۔ اپنی اس پاليسی کی وضاحت اور ہماری سينير سفارتی عہديداروں کی جانب سے اپنے نقطہ نظر کو پيش کرنے کا يہ مطلب ہرگز نہيں ہے کہ خطے ميں اپنے اتحادی اور اسٹريجک شراکت دار جو ہماری سوچ سے متفق نہيں ہيں، ان کو ہم دھمکی دے رہے ہيں۔

جہاں تک امريکی حکومت کا تعلق ہے تو ہم اس بات پر پختہ يقين رکھتے ہيں کہ ايران يہ پيش کش اس ليے کر رہا کيونکہ دنيا بھر ميں بے شمار ممالک نے ايران سے تيل کی خريداری ميں کمی کا فيصلہ کر ليا ہے۔ ايرانی حکومت کی جانب سے کاروباری معاملات ميں عدم شفافيت کی ايک طويل تاریخ ہے۔ ہم تمام ممالک کو ايسے ايرانی اداروں کے ساتھ روابط استوار کرنے کے ضمن ميں خبردار کرتے ہيں جن کے نتيجے ميں عالمی پابندياں کا امکان پيدا ہوتا ہے يا ايرانی حکومت انھيں منفی انداز ميں استعمال کر سکتی ہے۔

ہم عالمی برادری کے ساتھ مل کر ايران پر دباؤ بڑھا رہے ہيں تا کہ وہ اپنی عالمی ذمہ دارياں اور اپنے خفيہ ايٹمی پروگرام کے حوالے سے عالمی خدشات دور کرے۔ اس ضمن ميں موجود پابندياں اور ان سے متعلق قوانين کے عين مطابق ہم چاہتے ہيں کہ زيادہ سے زيادہ ممالک ايران ميں توانائ کے حوالے سے سرمايہ کاری نہ کريں جس ميں ايران کے سينٹرل بنک سے وابسطہ ترسيل کے بعض معاملات بھی شامل ہيں۔

اگر پاکستان اور ايران کے مابين تيل کی پائپ لائن کا قيام عمل ميں آتا ہے تو سال 2011 کے نيشنل ڈيفنس آتھراذائنيشن ايکٹ اور ايران پر پابندی کے حوالے سے موجود ايکٹ کے ضمن ميں شديد خدشات جنم ليں گے۔ ايران پہلے ہی اقوام متحدہ کی ايسی کئ قراردادوں کی زد ميں ہے جس کے نتيجے میں اسے پابنديوں کا سامنا ہے۔

ايران کے خلاف عالمی پابنديوں کی موجودگی ميں ہم نے پاکستان کی حکومت کے ساتھ يہ معاملہ اٹھايا ہے اور ہم ان کو ترغيب دے رہے ہيں کہ وہ اس ضمن ميں متبادل آپشن پر غور کريں۔



فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

Mien_kis_key_hath_pey.jpg

http://s22.postimage.org/p40ynp7mp/Mien_kis_key_hath_pey.jpg
 

Fawad -

محفلین
دیا میر بھاشا ڈیم کے لئے فنڈز ارینج کرنے میں مدد کرتا۔ پاکستانی عوام اور معیشت کی بہبود کے لئے توانائی کے بحران کا حل ہونا سب سے اہم ہے۔ امریکہ اسی راہ میں روڑے اٹکا رہا ہے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

جہاں تک بھاشا ڈيم کا تعلق ہے تو اس ضمن میں امريکی حکومت پہلے ہی 500 ملين ڈالرز کی امداد مختص کر چکی ہے۔

http://dawn.com/2011/04/04/us-pledges-500m-for-bhasha-dam/
بلکہ دسمبر 2011 ميں واپڈا کے اہلکاروں اور ايشين ڈيويلمپمنٹ بنک کے مشاورتی مشن کے مابين اس حوالے سے جو ميٹنگ ہوئ تھی، اس ميں يو ايس ايڈ کے اراکين بھی موجود تھے۔

http://www.nation.com.pk/pakistan-n...a-seeks-ADBs-cooperation-for-DiamerBhasha-Dam
اس منصوبے کے علاوہ يو ايس ايڈ فاٹا ميں گومل ذيم ڈيم کی تعمير کے ضمن ميں حکومت پاکستان کو 40 ملين ڈالرز کی گرانٹ کے ذريعے مدد فراہم کر رہا ہے۔ امريکہ ڈيم کی تکميل، بجلی کی ترسيل کے نظام اور ہائيڈرو پاور پلانٹ کی مد ميں امداد فراہم کر رہا ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu

Mien_kis_key_hath_pey.jpg

http://s22.postimage.org/p40ynp7mp/Mien_kis_key_hath_pey.jpg
 

شمشاد

لائبریرین
زرقا مفتی صاحبہ فواد نے ماننا تو ہے نہیں، آپ چاہے جو بھی دلائل دے لیں۔

پاکستان اپنے پیروں پر تب ہی کھڑا ہو گا جب امریکہ پاکستان نے نکل جائے گا اور پاکستان کو اپنے آپ پر انحصار کر کے اپنے مسائل خود حل کرنے ہوں گے۔
 

زرقا مفتی

محفلین
زرقا مفتی صاحبہ فواد نے ماننا تو ہے نہیں، آپ چاہے جو بھی دلائل دے لیں۔

پاکستان اپنے پیروں پر تب ہی کھڑا ہو گا جب امریکہ پاکستان نے نکل جائے گا اور پاکستان کو اپنے آپ پر انحصار کر کے اپنے مسائل خود حل کرنے ہوں گے۔
پتا نہیں محفل میں تشریف کیوں لاتے ہیں۔ ہمارے دل دماغ ان کے اختیار میں ہوتے تو اُنہیں کسی وائٹ بورڈ کی طرح صاف کر دیتے۔
 

Fawad -

محفلین
پتا نہیں محفل میں تشریف کیوں لاتے ہیں۔ ہمارے دل دماغ ان کے اختیار میں ہوتے تو اُنہیں کسی وائٹ بورڈ کی طرح صاف کر دیتے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


آپ کی رائے محترم ليکن ميں آپ کے نقطہ نظرسے اختلاف کروں گا۔ فورمز پر ميری موجودگی کے دو مقاصد ہيں۔ يہ درست ہے کہ ميں مختلف ايشوز کے حوالے سے امريکی حکومت کا نقطہ نظر اور درست پاليسی بيان کرتا ہوں ليکن اس کے ساتھ ميں مختلف موضوعات پر عام پاکستانيوں کے جذبات، ان کی رائے اور تحفظات بھی جاننے کی کوشش کرتا ہوں۔ اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ سے منسلک امريکی اہلکاروں سے اپنی ملاقاتوں ميں آپ لوگوں کے جذبات اور آراء سے سب کو آگاہ کرتا ہوں۔

مختلف پاکستانی فورمز پر آراء کے تبادلے سے مجھے فورمز کے ممبران کے خيالات اور عمومی تاثر سے بھی آگاہی حاصل ہوتی ہے جو ميں اپنی ہفتہ وار رپورٹس، ميٹنگز اور مختلف تھنک ٹينکس کے سيمينار اور کانفرنسز ميں اجاگر کرتا رہتا ہوں۔

اس ميں کوئ شک نہيں کہ ماضی ميں امريکہ اور پاکستان کی حکومتوں کے مابين تعلقات مختلف مواقعوں پر ناہموار رہے ہيں۔ اس بات کا اظہار تو خود صدر اوبامہ نے بھی اپنی تقرير ميں کيا تھا۔

"ماضی میں ہم نے اکثر پاکستان کے ساتھ اپنے تعلق کو ایک تنگ زاویے سے دیکھا ہے ۔ وہ دِن ختم ہو چکے ہیں۔ آگے کی طرف بڑھتے ہوئے، ہم نے پاکستان کے ساتھ ایسی شراکت داری کا عہد کیا ہے جس کی بنیاد ایک دوسرے کے مفاد، باہم احترام اور باہم اعتماد پر قائم ہے"۔

موجودہ امريکی انتظاميہ کی جانب سے عوام کی سطح پر رابطے ميں وسعت کی اہميت اور ضرورت کے حوالے سے جس ارادے اور عزم کا اظہار کيا گيا ہے اس ضمن ميں امريکہ کا سخت ترين نقاد بھی يہ تسليم کرے گا کہ پاکستان کی عوام سے رابطے کے ضمن ميں ان کی کاوشوں کی مثال ماضی ميں نہيں ملتی۔

ان تمام تر اقدامات کا مقصد دونوں ممالک کے مابين رابطے کے فقدان کو کم کرنا تھا تاکہ طويل المدت تعلقات کی بنياد رکھی جا سکے۔ ماضی ميں رابطوں اور درست معلومات بروقت ميسر نہ ہونے سے جو خلا پيدا ہوتا رہا ہے اس کو اکثر اوقات ڈس انفارميشن، شکوک وشبہات، خدشات اور بے بنياد سازشی کہانيوں کے ذريعے پر کيا جاتا رہا ہے۔

امريکہ کی موجودہ حکومت نے پاکستان کی عوام تک رسائ کی اہميت کو تسليم کيا ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu


 

شمشاد

لائبریرین
آپ کی رائے محترم ليکن ميں آپ کے نقطہ نظرسے اختلاف کروں گا۔ فورمز پر ميری موجودگی کے دو مقاصد ہيں۔ يہ درست ہے کہ ميں مختلف ايشوز کے حوالے سے امريکی حکومت کا نقطہ نظر اور درست پاليسی بيان کرتا ہوں ليکن اس کے ساتھ ميں مختلف موضوعات پر عام پاکستانيوں کے جذبات، ان کی رائے اور تحفظات بھی جاننے کی کوشش کرتا ہوں۔ اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ سے منسلک امريکی اہلکاروں سے اپنی ملاقاتوں ميں آپ لوگوں کے جذبات اور آراء سے سب کو آگاہ کرتا ہوں۔

بہت خوب۔ برادرآپ امریکی حکومت کا نقطہ نظر اور ان کی درست پالیسی انہی تک رکھیں۔ جہاں تک ہماری رائے جاننا چاہتے ہیں تو ہم سب کی متفقہ رائے ہے کہ تمام امریکی اپنا بوریا بستر بمع ڈرون پرندوں کے پاکستان سے سمیٹ کر چلتے بنیں۔ پھر ہم جانیں اور ہمارا کام جانے۔

مہربانی فرما کر ہماری یہ رائے اپنے امریکی اہلکاروں دوسرے لفظوں میں اپنے آقاؤں تک پہنچا دیں۔

جاتے ہوئے اگر آپ زرداری، ملکی، گیلانی، حقانی، نوازی، الطافی و دیگران کو لے جانا چاہیں گے تو بصد شوق لیتے جائیں۔
 
بلوچستان کو تین چارحصّوںمیں تقسیم کر کے نئے صوبے بنادینے چاہئیں اور ایسے انتظامی اقدامات کئے جائیں جن سے دوسرے صوبوں کے لوگوں کو ان نئے بلوچی صوبوں میں آباد ہونے اور کاروبار کرنے کی حوصلہ افزائی ہوتی ہو۔ زیادہ سے زیادہ انفراسٹرکچر تعمیر کیا جائے، سرداروں کی بجائے وہاں کی عوام پر فوکس کرکے انکی فلاح و بہبود کے کام کئے جائیں ۔اتنے بڑے علاقے کو چند سرداروں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جاسکتا۔ ایسی پالیسیاں بنائی جائیں جن سے ان سرداروں اور war lordsکی طاقت اور اثرو رسوخ بتدریج کم ہوتا جائے۔ ۔آرمی کی چھاؤنیاں بھی تعمیر کی جائیں۔۔۔صرف ناراض بلوچوں کے ساتھ مذاکرات کا قطعاّ کوئی فائدہ نہیں ہوگا ، کیونکہ اینٹی پاکستان بلوچ عناصر کی ناراضگی Genuine نہیں ہے بلکہ Engineeredہے۔:)
 

Fawad -

محفلین
بہت خوب۔ برادرآپ امریکی حکومت کا نقطہ نظر اور ان کی درست پالیسی انہی تک رکھیں۔ جہاں تک ہماری رائے جاننا چاہتے ہیں تو ہم سب کی متفقہ رائے ہے کہ تمام امریکی اپنا بوریا بستر بمع ڈرون پرندوں کے پاکستان سے سمیٹ کر چلتے بنیں۔ پھر ہم جانیں اور ہمارا کام جانے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

اس میں کوئ شک نہيں کہ اس ايشو کے حوالے سے آپ کی ايک مخصوص سوچ اور نقطہ نظر ہے۔ ليکن میں يہ بھی واضح کر دوں کہ اس وقت پاکستان ميں پر تشدد واقعات کی ذمہ دار امريکی افواج نہيں بلکہ القائدہ اور اس سے معلقہ انتہا پسند تنظيميں اوردہشت گرد ہيں جو خودکش حملوں کے ذريعے معصوم پاکستانی اور افغان شہریوں کو قتل کر رہے ہيں۔

يقينی طور پرامريکی حکام بھی يہی چاہتے ہيں کہ جلد از جلد فوجيوں کو واپس بلايا جائے خود امريکی صدر اوبامہ نے ايک سے زائد موقعوں پر اس حقیقت کو واضح کيا ہے ليکن آپ کچھ زمينی حقائق نظرانداز کر رہے ہيں۔ اس وقت امريکی افواج افغانستان ميں منتخب افغان حکومت کے ايما پر موجود ہيں اور افغان افواج کی فوجی تربيت کے ذريعے اس بات کو يقينی بنا رہی ہيں کہ خطے سے امريکی افواج کے انخلا کے بعد سيکيورٹی کے حوالے سے پيدا ہونے والے خلا کو پر کيا جا سکے۔

حکومت پاکستان سميت بہت سے ماہرين اور تجزيہ نگاروں نے اس خدشے کا اظہار کيا ہے کہ اگر امريکی افواج کو فوری طور پر واپس بلا ليا گيا تو پر تشدد کاروائيوں پر قابو پانا ممکن نہيں رہے گا اور خطے ميں امن کا قيام محض ايک خواب بن کر رہ جائے گا۔

ميں آپ کو يہ بھی ياد دلا دوں کہ اب تک سينکڑوں کی تعداد ميں امريکی فوجی بھی اس جنگ ميں ہلاک ہو چکے ہيں۔ امريکہ افغانستان سے جلد از جلد نکلنا چاہتا ہے ليکن اس کے ليے ضروری ہے کہ افغان حکومت اس قابل ہو جائے کہ امريکی افواج کے انخلا سے پيدا ہونے والے سيکيورٹی کے خلا کو پورا کر سکے بصورت ديگر وہاں پر متحرک انتہا پسند تنظيميں جوکہ اس وقت بھی روزانہ عام شہريوں کو قتل کر رہی ہيں، مزيد مضبوط ہو جائيں گی اور سارے خطے کا امن خطرے ميں پڑ جائے گا۔

اسی ضمن ميں پاکستان کے وزير خارجہ کا بيان پيش ہے۔ جب سوال کيا گيا کہ اگر امريکہ اس خطے سے اپنی فوج واپس بلوا لے تو اس کے کيا نتائج نکليں گے۔ ان کا جواب تھا

"يقينی طور پر اس سے مکمل انتشار پھيلے گا۔ آپ نے جس کام کا بيڑا اٹھايا ہے اسے مکمل کيے بغير واپس نہيں جا سکتے۔ ورنہ 911 جيسے حادثات رونما ہوں گے۔ يہ دہشت گرد آپ کے دروازے پر دستک دے رہے ہوں گے۔ کيا آپ چاہتے ہيں کہ ايسا ہو؟ يقينی طور پر نہيں۔ عالمی معيشت پر بھی اس کے منفی اثرات ہوں گے۔ کيا آپ ايسا چاہتے ہیں؟ يقينی طور پر نہيں۔"

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

http://www.facebook.com/USDOTUrdu


 

شمشاد

لائبریرین
اس میں کوئ شک نہيں کہ اس ايشو کے حوالے سے آپ کی ايک مخصوص سوچ اور نقطہ نظر ہے۔ ليکن میں يہ بھی واضح کر دوں کہ اس وقت پاکستان ميں پر تشدد واقعات کی ذمہ دار امريکی افواج نہيں بلکہ القائدہ اور اس سے معلقہ انتہا پسند تنظيميں اوردہشت گرد ہيں جو خودکش حملوں کے ذريعے معصوم پاکستانی اور افغان شہریوں کو قتل کر رہے ہيں۔

اور یہی مخصوص سوچ ان کی ہے۔ بس یہاں امریکی فوج کی جگہ القائدہ اور القائدہ کی جگہ امریکی فوج کر لیں۔
 

زرقا مفتی

محفلین
امریکہ یہاں سے جانے سے پہلے پاکستان کو مزید غیر مستحکم کرنا چاہتا ہے
At a recent UNPO conference on security in South Asia, US Congressman D. Rohrabacher fiercly supported the Baloch cause for self-determination and criticized Pakistan for its handling of the Baloch national struggle, affirming that Pakistani officials are responsible for war crimes in the region and should be brought to justice.

http://www.unpo.org/article/15565#sthash.A6t7M4W2.dpuf
 
Top