بلجیم، جرمنی اور فرانس کی سیر

عرفان سعید

محفلین
فنٹازیا لینڈ میں سارا دن مختلف جھولے، رائیڈز اور تھیم ٹاؤن کی سیر کرتے کراتے رات کے آٹھ بج چکے تھے۔ اور اب یہ پارک بند ہونے جارہا تھا۔ سارا دن یہاں گزارنے کے بعد بھی ابھی شاید آدھا پارک ہی دیکھ پائے تھے۔ تاریخی مقامات کی ہفتہ بھر کی سیاحت کے بعد فنٹازیا لینڈ ایک خوش گوار تبدیلی تھا۔ قریبی شہر سے کھانا کھاتے رات کے ساڑھے نو بج چکے تھے۔ اب جنوب مشرق میں سفر کرتے ہوئے اگلی منزل مائینز تھی۔
 

عرفان سعید

محفلین
رات کے بڑھتے ہوئے اندھیروں میں گاڑی تیز رفتاری سے جرمنی کی ہائی ویز پر مائینز کی جانب دوڑ رہی تھی۔اور اس سے زیادہ تیز رفتاری سے میرا ذہن ماضی کے اوراق پلٹ رہا تھا۔
سیاحتی اعتبار سے مائینز شاید کبھی جانا نہ ہوتا۔ لیکن مائینز کے ساتھ وابستہ ڈھائی سال کی بے شمار یادیں سات سال بعد دوبارہ ہمیں مائینز کی جانب کھینچ رہی تھیں۔ یہ وہی شہر ہے، جہاں جاپان میں چھ سال قیام کے بعد، اپنا مسکن دوبارہ بنایا تھا۔ وہی شہر ہے کہ جس میں میکس پلانک انسٹی ٹیوٹ جیسے عظیم الشان تحقیقاتی ادارے میں کام کرنے کا شرف حاصل ہوا تھا۔ وہی شہر ہے جہاں شادی کے پانچ سال بعد ڈاکٹر نے ہمیں اولاد کی جاں فزا خوش خبری سنائی تھی۔ وہی شہر ہے کہ جہاں حسن پیدا ہوا تھا اور ڈیڑھ سال بعد فن لینڈ چلا آیا تھا، اور آج سات سال بعد اپنی جائے پیدائش کو پورے شعور اور بیداری کے عالم میں دیکھنا چاہتا تھا۔
گاڑی مائینز کی جانب رواں دواں تھی۔ ذہن تھا کہ ماضی کے واقعات کی سراغ رسانی میں محو تھا۔ ساتھ والی نشت پر کبھی کبھی بیگم سے ماضی کی بات ہو جاتی لیکن پھر وہ بھی گہری سوچ میں ڈوبتے ہوئے ماضی کے دھندلکوں میں اپنا عکس تلاش کرنا شروع کر دیتیں۔
جوں جوں منزل قریب آرہی تھی، دلوں کی دھڑکن تیز ہو رہی تھی۔ سڑکوں اور گلیوں سے اجنبیت کے نام و نشان مٹ گئے تھے۔اور ہم ان راستوں پر اپنی ہستی کے نقوش تلاش کر رہے تھے۔
تقریبا دو گھنٹے بعد، نصف شب سے کچھ پہلے، اپنے ہوٹل پہنچ گئے۔

ہوٹل کی تصویر مل نہ سکی۔ انٹر نیٹ سے حاضر ہے۔

 
آخری تدوین:

عرفان سعید

محفلین
اس بینک کی عمارت جہاں جاتے ساتھ ہی اپنا اکاؤنٹ کھولا تھا۔ چوں کہ جرمن زبان نہیں آتی تھی، میرے ریسرچ گروپ میں ایک جرمن رفیقِ کار، مائیکل، میری مدد کو ہمراہ تھا۔
جیسے جیسے وقت گزرتا گیا، مائیکل سے اچھی گپ شپ ہونے لگی۔ مائیکل اکثر جرمن زبان کی مشکلات میں میرے بہت کام آتا۔ لیکن جس وجہ سے مائیکل ہمیشہ مجھے یاد رہے گا وہ اس کی غیر معمولی تہذیب اور شائستگی تھی۔ اس قدر مہذب انسان سے اب تک دوبارہ ملاقات نہیں ہوئی۔ یو آر گریٹ مائیکل!

 

عرفان سعید

محفلین
ایڈورڈ کریسگ ایک مشہورِ زمانہ سول انجیئنر تھا جس نے 1864 سے 1896 تک مائینز شہر کی تعمیر میں قابلِ قدر کردار ادا کیا تھا۔ اس کی یاد میں اس کا ایک اعزازی مجسمہ ایک بڑی سڑک کے کنارے نصب ہے۔

 
Top