بشیر بلور شہید

سید ذیشان

محفلین
06_07.gif


ماخذ: جنگ اخبار
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

دلچسپ امر يہ ہے کہ ايک طرف تو يہ دليل دی جاتی ہے کہ پاکستان کو اس فضول اور بے معنی جنگ سے لاتعلق ہو جانا چاہیے اور اس نظريے کو ماننے والوں کے نزديک ايسا کرنے سے القائدہ کی قوتوں سے جاری جنگ بھی ختم ہو جائے گی۔ يعنی ايک طرف تو وہ اس بات کو تسليم کرنے پر مجبور ہيں کہ القائدہ سے منسلک قوتيں ملک ميں متحرک ہيں اور بے گناہ شہريوں کے قتل کرنے کی ذمہ دار ہیں ليکن وہ پھر بھی اس بات پر بضد ہيں کہ ان عناصر کا معاشرے سے خاتمہ کرنا اور ان مجرموں کو انصاف کی عدالت ميں لانا فضول اور بے معنی ہے۔ اس بات پر صرف حيرت کا اظہار ہی کيا جا سکتا ہے کہ دہشت گردوں پر ان خونی کاروائيوں کے ضمن ميں تنقيد کرنے سے تو گريز کيا جاتا ہے اور اس مسلئے پر توجہ مرکوز کرنے کی بجائے سارا الزام امريکہ پر ڈال ديا جاتا ہے۔

حکومت پاکستان اور افواج پاکستان امريکی پاليسيوں کی وجہ سے ان قوتوں کے خلاف نبرد آزما نہيں ہیں۔ ان دہشت گرد قوتوں کے خلاف جنگ کی وجہ يہ ہے کہ يہ مجرم پاکستانی شہريوں، اعلی حکومتی عہديداروں، فوجی جوانوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو روزانہ قتل کر رہے ہیں۔

مرحوم بشير احمد بلور بھی اسی متشد سوچ اور دہشت گردی کے خلاف جدوجہد کر رہے تھے جس نے کئ برسوں سے اس خطے کو اپنی لپيٹ ميں ليا ہوا ہے۔ انھوں نے اجتماعی سطح پر معاشرے کو يہ باور کروانے کی کوشش کی کہ دہشت گردی کے اس عفريت کو شکست دينے کی ضرورت ہے جس نے دنيا بھر کے بے گناہ شہريوں کی سيکورٹی اور تحفظ کو خطرے ميں ڈالا ہوا ہے۔

امريکہ مسلمانوں اور عالم اسلام کے مدمقابل نہيں ہے۔ جس دشمن کا ہميں آج سامنا ہے، وہ مسلمانوں کے ليے بھی اتنا ہی بڑا خطرہ ہے جتنا کہ خود امريکہ کے ليے ہے۔ يہ ايک حقيقت ہے کہ خود مسلم ممالک ميں ميڈيا مہم، مذہبی بحث اور دانشوروں کی تقارير کے ذريعے دہشت گردی کی مذمت کی جا رہی ہے اور يہ شعور اجاگر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ دہشت گردی ايک جرم ہے اور اس کا مذہب سے کوئ تعلق نہيں ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

ساجد

محفلین
نہیں نہیں منافرانہ نہیں تھا۔ خیر حُب اے این پی جیت گئی۔۔
کاشفی برادر سیاست کی جیت ہار سیاسی لوگ جانیں ہم تو محفل کا ماحول مکدر ہونے سے بچانے کی سعی میں آپ دوستوں کی تحریروں کی کبھی کبھار کانٹ چھانٹ کر دیا کرتے ہیں۔ :)
 
Top