بزرگوں سے اصلاح کی امید ہے۔۔۔اصلاح کے لئے غزل پیشِ خدمت ہے

وجدان شاہ

محفلین
حصارِ ذات کے اندر تلاش کر مجھ کو
پھر اس کے بعد دماغوں پہ فاش کر مجھکو

میں منجمد ہوں کسی کوہِ یقیں کی صورت
مرے جنونِ گماں پاش پاش کر مجھ کو

ترے جہاں میں ذہانت بڑی جسارت ہے
یہی سزا دے کہ نذرِ معاش کر مجھ کو

یہ میرے زاویے تیری ہی دین ہیں جاناں
گزر گیا ہے تیرا غم تراش کر مجھ کو

جو تیرگی ہی مقدر ہے ان دماغوں کا
تو یوں کرو کہ اجالوں کی لاش کر مجھ کو

اگر خوشی کی رفاقت نہیں ملی وجدان
تو ان غموں کے لیے یار باش کر مجھ کو
 

سید عاطف علی

لائبریرین
میں منجمد ہوں کسی کوہِ یقیں کی صورت
یہ مصرع بحر کی حد سے متجاوز لگ رہا ہے۔ اور باقی اشعار میں مضمون کا ابلاغ بہت کمزور ہے یا ہو ہی نہیں رہا۔
الفاظ کی نژست اچھی ہے مگر لہجہ کہیں کہیں ٹھیک نہیں ۔لگتا ہے کہ آپ خود بہتر کر سکتے ہیں ۔
 

الف عین

لائبریرین
خوب غزل ہے، مزید بہتر ہو سکتی ہے۔ عاطف کے مشورے درست ہیں۔
حصارِ ذات کے اندر تلاش کر مجھ کو
پھر اس کے بعد دماغوں پہ فاش کر مجھکو
۔۔دماغوں پہ فاش کس طرح؟

میں منجمد ہوں کسی کوہِ یقیں کی صورت
مرے جنونِ گماں پاش پاش کر مجھ کو
۔۔تقطیع میں نہیں،
ہوں منجمد کسی کوہِ یقین کی صورت
کیا جا سکتا ہے

ترے جہاں میں ذہانت بڑی جسارت ہے
یہی سزا دے کہ نذرِ معاش کر مجھ کو
۔۔درست
یہ میرے زاویے تیری ہی دین ہیں جاناں
گزر گیا ہے تیرا غم تراش کر مجھ کو
÷۔۔وسرے مصرع میں ’ترا‘ تقطیع ہوتا ہے، مکمل ’تیرا‘ نہیں۔ اچھا شعر ہے، بس ’جاناں‘ اسے عامیانہ بنا رہا ہے کچھ کچھ۔

جو تیرگی ہی مقدر ہے ان دماغوں کا
تو یوں کرو کہ اجالوں کی لاش کر مجھ کو
۔۔دماغوں کا مقدر؟؟ شعر سمجھ میں بھی نہیں آیا اور کرو اور کر کا شتر گربہ تو ہے ہی۔

اگر خوشی کی رفاقت نہیں ملی وجدان
تو ان غموں کے لیے یار باش کر مجھ کو
یار باش کرنا؟ محاورہ نہیں۔
 
Top