برمنگھم، ہئیر آئی کم!

آپ کو ایک ایسی لڑی میں باضابطہ طور پر خوش آمدید کہا جاتا ہے جس کا عنوان آپ کو سمجھ نہیں آیا ہوگا۔ سمجھ مجھے بھی نہ آتا اگر میں نے ہمسایہ ملک سےکہانیوں کی پینگیں نہ بڑھائی ہوتیں۔ لیکن یہ بات ہے pre-war -era کی اور یہ وہ جنگ ہرگز نہیں جس میں ملکہ ترنم نور جہاں بارڈر پر سپاہیوں کا مورال بلند کرنے "میرے نغمے تمہارے لیے ہیں" گایا کرتی تھیں۔ یہ وہ جنگ ہے جس میں عوام الناس آئمہ بیگ کو بارڈر پر بھیجنے کے لیے تیار کر رہے تھے مگر اس سے پہلے کہ بات بارڈر تک پہنچتی،سنتے کانوں نے استاد چاہت فتح علی خان صاحب کو سنا اور دیکھتی آنکھوں نے "طیارے زمیں پر" گرتے دیکھے۔ تاہم مورخ لکھے گا کہ طیاروں کی تعداد میں اختلاف تھا مگر مرد و زن نے اورنگزیب صاحب کےsix-nill پر امنا و صدقنا کہا اور جھوم جھوم کر لگے memes بنانے، یہاں تک کہ مردوں کے حقوق کی قومی ٹیم کو ایکٹو ہونا پڑا جو وطن عزیز میں پہلی بار اس موقع پہ تشکیل دی گئی تھی۔

اب واپس آتے ہیں عنوان پر۔ یہ عنوان اگرچہ ہمارے برمنگھم میں قیام کے ایک سو ساٹھ دن کو تصویری شکل میں دکھانے کی ایک کڑی ہے مگر پہلے ہم نے سوچا تھا کہ" جنہیں لہور نئیں دیکھیا " میں لہور کی جگہ برمنگھم لگائیں گے کیونکہ عرصہ دراز سے لاہور کا تعلق جمنے سے زیادہ پگھلنے سے ہوگیا ہے۔ تادم تحریر ہم لوگ انڈے بالکنی میں سورج کی آنچ سے فرائی کر رہے ہیں اور پاپ کارن کو اگر سن باتھ دو تو اس کا ناچ نہ جانے آنگن ٹیڑھا لائیو دیکھنے کو ملتا ہے۔ہاں، جمنا تو برمنگھم کے لیے ہی ہونا چاہئیے تھا مگر کیا کریں اپنی طبیعت کی ادب شناسی کا کہ لہور لطیف ہے اور برمنگھم کثیف، دونوں اگر ہم وزن ہوتے تو اس ادلا بدلی سے طبع رواں بحر سے خارج ہو کر چھپڑ میں نہ گر پڑتی۔ سو ہم نے قارئین کی سوچ کی تان کو چھپڑ سے بچاتے ہوئے اس لڑی کا عنوان ایک IELTS کے ماسٹر جی کی بزنس پنچ لائن پر رکھا ہے جو کہتی ہے: BIRMINGHAM, HERE-I-COME!

اگر دو پیراگراف پڑھ کر بھی یہ عنوان نہیں سمجھے تو آپ ابھی بچے ہیں اور بچے یہ ویڈیو ہرگز نہ دیکھیں:

 
آخری تدوین:

La Alma

لائبریرین
بے فکر رہئے! ہمیں ویڈیو دیکھے بغیر ہی آپ کی صلاحیتوں پر مکمل بھروسہ ہے۔ بس انگریزی میں چھٹی کی درخواست اور مائی فرینڈ پر مضمون آنا چاہیے، باقی تو بندہ سنبھال ہی لیتا ہے۔
 
درد ہو دل میں تو دوا کیجے
دل ہی جب درد ہو تو کیا کیجے
ان بتوں کو خدا سے کیا مطلب
توبہ توبہ، خدا خدا کیجے
دشمنی ہو چکی بہ قدرِ وفا
اب حقِ دوستی ادا کیجے

 
اُداس لوگوں سے پیار کرنا کوئی تو سیکھے
سفید لمحوں میں رنگ بھرنا کوئی تو سیکھے
کوئی تو آئے خزاں میں پتے اگانے والا
گلوں کی خوشبو کو قید کرنا کوئی تو سیکھے

 
پہلے میں سمجھا کہ ان کے درمیان کاغذ میگنا کارٹا ہے لیکن گوگل کرنے پر پتا چلا کہ یہ سٹیم انجن کی ایجاد کا مانومنٹ ہے۔ ان میں سے جیمز واٹ کا نام ہی مشہور ہے
اور یورپ کی سب سے بڑی پبلک لائبریری (جب تک یوکے یورپ کا حصہ تھا)کے باہر یہ مانومنٹ غالبا خود انسان کی ایجاد کا ہے:
 

یاز

محفلین
پہلے میں سمجھا کہ ان کے درمیان کاغذ میگنا کارٹا ہے لیکن گوگل کرنے پر پتا چلا کہ یہ سٹیم انجن کی ایجاد کا مانومنٹ ہے۔ ان میں سے جیمز واٹ کا نام ہی مشہور ہے
محفل کا چل چلاؤ ہے تو اب اتنی ہمت نہ پاتے ہیں، وگرنہ میگنا کارٹا کا لفظ سن/پڑھ کے ہم صفحات کے صفحات کالے کرنے کو تیار ہوتے تھے۔
 

سیما علی

لائبریرین
جس میں ملکہ ترنم نور جہاں بارڈر پر سپاہیوں کا مورال بلند کرنے "میرے نغمے تمہارے لیے ہیں" گایا کرتی تھیں۔ یہ وہ جنگ ہے جس میں عوام الناس آئمہ بیگ کو بارڈر پر بھیجنے کے لیے تیار کر رہے تھے مگر اس سے پہلے کہ بات بارڈر تک پہنچتی،سنتے کانوں نے استاد چاہت فتح علی خان صاحب کو سنا اور دیکھتی آنکھوں نے "طیارے زمیں پر" گرتے دیکھے۔ تاہم مورخ لکھے گا کہ طیاروں کی تعداد میں اختلاف تھا مگر مرد و زن نے اورنگزیب صاحب کےsix-nill پر امنا و صدقنا کہا اور جھوم جھوم کر لگے memes بنانے، یہاں تک کہ مردوں کے حقوق کی قومی ٹیم کو ایکٹو ہونا پڑا جو وطن عزیز میں پہلی بار اس موقع پہ تشکیل دی گئی تھی
بہت خوبصورت انداز میں حالیہ نیو نارمل پیش کیا
:clap::clap::clap::clap::clap::clap::clap::clap:
اتنی خوبصورتی سے تو وزیر اعظم صاحب بھی نیو نارمل نہیں بیان کرسکے
واہ واہ جیتی رہیے ۔۔🩷🩷🩷🩷🩷🩷
میرے ڈھول سپاہیا سے زیادہ کام ہوا
اب جنگیں صرف میدانِ جنگ تک نہیں رہیں بلکہ دل و دماغ کو تسخیر کرنے کی کوششیں بھی کی جا رہی ہیں
(New Normal)
بر صغیر کی صورتحال نیو نارمل ہے
 
لائبریری کے اندر کچھ کتابیں دیکھ کر خیال آیا:
مگر وہ علم کے موتی کتابیں اپنے آبا کی
جو دیکھیں ان کو یورپ میں تو دل ہوتا ہے سیپارا
گنوا دی ہم نے جو اسلاف سے میراث پائی تھی
ثریا سے زمیں پر آسماں نے ہم کو دے مارا

 
Top