بس ایک بار مان مری بات زندگی
خوشیوں کی کر عطا مجھے سوغات زندگی

تجھ پر یقین کیسے کروں میں بھلا بتا
فانی ہے جب پتا ہے تری ذات زندگی

مچلے نہ تڑپے آہ و فغاں کا اثر نہ ہو
لاؤ کہاں سے ایسے میں جذبات زندگی

تجھ سے نباہ کر نہ سکوں گا کبھی بھی میں
تیرے مرے جدا ہیں خیالات زندگی

لائی نہیں نوید مسرت کبھی بھی تو
تونے فقط دئے مجھے صدمات زندگی

مجھ کو ہنسا ہنسا کے رلایا ہے بارہا
کرتی رہی مذاق مرے ساتھ زندگی

منظر تمام ایسے کہ دل رو پڑا میرا
پیدا ہوئے ہیں ایسے بھی حالات زندگی

شکوہ کرے تو سعد کرے تجھ سے اور کیا
سانسیں بھی میری ہیں تری خیرات زندگی

ارشد سعد ردولوی
 

سید عاطف علی

لائبریرین
مچلے نہ تڑپے آہ و فغاں کا اثر نہ ہو
لاؤ کہاں سے ایسے میں جذبات زندگی
اچھی غزل ہے ارشد صاحب ۔
یہ شعر اسلوب کے لحاظ سے کمزور ہے ۔ مچلے اور تڑپے ، یہ دو افعال جذبات سے موصول ہیں ۔ سو ان کو مچلیں یا تڑپیں ہونا چاہیے۔ مگر ایک بات یہ کہ انسان یا انسان کا دل تو تڑپتا ہے جذبات نہیں تڑپتے اس لحاظ سے بھی ضعف ہے ۔ اگر ان کا صلہ جذبات سے نہ ہو تو ان کے لیے فاعل مفقود ہو جاتا ہے ۔ شعر بظاہر درست اس لیے لگ رہا ہے کہ لفظی نشست اچھی ہے ۔۔ جو پوری غزل میں ہی اچھی ہے ۔ البتہ امجھے ان نکات کے سبب اسلوب ضعیف لگ رہا ہے ۔ دیکھیے اور احباب کیا کہتے ہیں ۔
 
آپ کی نشاندہی بالکل درست ہے محترم بہت شکریہ کہ آپ نے وقت نکال کر ان نکات پہ تبصرہ کیا جو کمزور ہیں
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
پہلی بات تو یہ کہ @ کے ساتھ جو ٹیگ اوپر دئے گئے ہیں، وہ جگہ صرف تلاش کرنے والے ٹیگ ہیں، کسی کو متوجہ کرنے کے لئے مراسلے میں ہی اس طرح لکھیں ارشد سعد ردولوی
عاطف صاحب نے درست کہا ہے، اس کے علاوہ مجھے 'کبھی بھی' نہ جانے کیوں پسند نہیں آتا، بطور خاص جب وہ 'کبیب' تقطیع ہو
تجھ سے نباہ کر نہ سکوں گا کبھی بھی میں
تیرے مرے جدا ہیں خیالات زندگی

لائی نہیں نوید مسرت کبھی بھی تو
تونے فقط دئے مجھے صدمات زندگی
.. دوسرے شعر کا اولی اس طرح کیا جا سکتا ہے
لائی نہیں نوید مسرت تو آج تک
اسی طرح پہلے شعر کا اولی بھی بدل دیں
 
جی ان شاء اللہ اب مراسلے میں ٹیگ کر دیں گے دراصل ابھی بہت ساری چیزوں سے انجان ہوں میں اس سائٹ پر
بہت شکریہ محترم
سید عاطف علی صاحب
اب دیکھیں شعر کو
دل مضطرب ہو اور نہ آہ و فغاں کرے
لاوں کہاں سے ایسے میں جذبات زندگی
 
Top