برائے اصلاح (بحر رمل)

نوید ناظم

محفلین
اسی زمین میں ایک دوست پہلے ہی غزل کہہ چکے ہیں یہاں۔۔ ان سے پیشگی اجازت اور معذرت کے ساتھ اشعار اصلاح کے لیے پیش کر رہا ہوں۔

ہم پہ لوگوں نے اٹھائے پتھر
اِن کو کس نے ہیں دلائے پتھر

ایک سچ بول دیا تھا توبہ
پھر تو ہر سمت سے آئے پتھر

ہر کوئی دیکھ رہا ہے مجھ کو
دور' مٹھی میں دبائے پتھر

کس ستم گر سے محبت کی ہے
ہم نے دل میں بھی بسائے پتھر

سینے میں جب نہیں ہے دل اُس کے
کیوں بھلا مجھ پہ پھر آئے پتھر

وہ تو مجنوں کا اثاثہ ٹھہرے
شہرِ لیلیٰ میں جو کھائے پتھر

بھوکے بچوں کو سلانا جو تھا
رات پھر ماں نے پکائے پتھر

کل پھر آنا ہے گلی میں اُس کی
اُس سے کہہ دو کہ بچائے پتھر

پوچھتے ہیں کہ نوید آیا ہے؟
ٹھیک ہے پھر' ابھی لائے پتھر
 

La Alma

لائبریرین
اچھے اشعار کہے ہیں . بہت خوب .
ہم پہ لوگوں نے اٹھائے پتھر
اِن کو کس نے ہیں دلائے پتھر
" دلائے پتھر " زیادہ فصیح نہیں . اس کی بجائے " تھمائے " بہتر لگے گا .
"ان کو کس نے ہیں تھمائے پتھر "

ہر کوئی دیکھ رہا ہے مجھ کو
دور' مٹھی میں دبائے پتھر
" دور" کو اگر " چھپ کے " کر دیا جائے تو کیسا ہو ؟
ہر کوئی دیکھ رہا ہے مجھ کو
چھپ کے مٹھی میں دبائے پتھر
سینے میں جب نہیں ہے دل اُس کے
کیوں بھلا مجھ پہ پھر آئے پتھر
یہ شعر واضح نہیں .
 
آخری تدوین:

نوید ناظم

محفلین
اچھے اشعار کہے ہیں . بہت خوب .

" دلائے پتھر " زیادہ فصیح نہیں . اس کی بجائے ؓ تھمائے " بہتر لگے گا .
"ان کو کس نے ہیں تھمائے پتھر "


ؓ دور ؓ کو اگر " چھپ کے " کر دیا جائے تو کیسا ہو ؟
ہر کوئی دیکھ رہا ہے مجھ کو
چھپ کے مٹھی میں دبائے پتھر

یہ شعر واضح نہیں .

بہت شکریہ چارہ سازی کا۔۔۔۔
" دلائے پتھر " زیادہ فصیح نہیں . اس کی بجائے تھمائے " بہتر لگے گا .
"ان کو کس نے ہیں تھمائے پتھر "
واہ۔۔۔ یہ تو واقع بہت بہتر ہے' تھمائے پتھر۔ یہی کر دیا۔
ؓ دور کو اگر " چھپ کے " کر دیا جائے تو کیسا ہو ؟
ہر کوئی دیکھ رہا ہے مجھ کو
چھپ کے مٹھی میں دبائے پتھر
نہ جانے کیوں لیکن مجھے" دور' مٹھی میں دبائے پتھر ہی بھا رہا ابھی بھی":unsure:

سینے میں جب نہیں ہے دل اُس کے
کیوں بھلا مجھ پہ پھر آئے پتھر
یہ شعر واضح نہیں ہے۔۔۔
اس کے پہلے مصرعہ کی بابت محترم محمد خلیل الرحمٰن صاحب نے جو صلاح دی اُس کی روشنی میں دوبارہ غور کیجیے گا۔۔۔ مطلب تو یہ تھا کہ اگر اس کے سینے میں دل نہیں ہے اور پتھر ہے تو پھر مجھ پہ کیوں آئے گا بھلا ۔۔۔ ویسے اگر کچھ مطالب اگر شعر میں عیاں نہ ہوں اور چھپے ہوئے ہوں تو زیادہ لطف دیتے ہیں بشرطیکہ شعر کو بالکل ہی مبہم نہ کر دیں' مجھے نہیں لگا کہ شعر ابہام کا شکار ہوا' اور اساتذہ کی رائے بھی دیکھتے ہیں اس پر۔
 

الف عین

لائبریرین
سینے میں جب نہیں ہے دل اُس کے
کیوں بھلا مجھ پہ پھر آئے پتھر
پہلے مصرع میں خلیل نے اپنی ’صلاح‘ سے مصرع بہتر کر دیا ہے۔ لیکن دوسرے مصرع کی وجہ سے شعر واضح نہیں ہے۔ اس کے علاوہ ’پہ پھر‘ پ کی تکرار بھی اچھی نہی لگ رہی۔
باقی درست ہیں اشعار
 

نوید ناظم

محفلین
سینے میں جب نہیں ہے دل اُس کے
کیوں بھلا مجھ پہ پھر آئے پتھر
پہلے مصرع میں خلیل نے اپنی ’صلاح‘ سے مصرع بہتر کر دیا ہے۔ لیکن دوسرے مصرع کی وجہ سے شعر واضح نہیں ہے۔ اس کے علاوہ ’پہ پھر‘ پ کی تکرار بھی اچھی نہی لگ رہی۔
باقی درست ہیں اشعار
شکریہ سر۔۔۔ اس شعر پر پہلے بھی ایک رائے یہی آئی کہ واضح نہیں، اسے حذف کر دیا کہ مطلب یہ صرف شاعر پر ہی واضح تھا:(
 
شاندار نوید ناظم
بہت خوب کمال است ۔۔
ایک سچ بول دیا تھا توبہ
پھر تو ہر سمت سے آئے پتھر
سچ کو اسی لیے تو کڑوا کہا جاتاہے ۔۔
سینے میں جب نہیں ہے دل اُس کے
کیوں بھلا مجھ پہ پھر آئے پتھر
لاجواب ۔۔
 
Top