برائے اصلاح: آنکھوں نے جو اک چہرہ تکا دل میں ہوا غدر

عاطف ملک

محفلین
استادِ محترم الف عین ،دیگر اساتذہ اور محفلین کی خدمت میں اصلاحی اور تنقیدی رائے کی امید کے ساتھ پیشِ نظر ہے۔

آنکھوں نے جو اک چہرہ تکا دل میں ہوا غدر
طوفان اٹھا سینے میں دھڑکن میں مچا غدر

چشمان غزل، سرو سا قد، آتشی چہرہ
مسکان تری ہوشربا، ناز و ادا غدر

کیونکر نہ کہوں تجھ کو میں فرعونِ زمانہ
لینا ہے معبد میں ترے نامِ خدا غدر

اک ذہن کہ محکوم ہے منطق کا ازل سے
اک دل ہے کہ ہر آن مچا ایک نیا غدر

جس سر کو جھکانے میں تہہ خاک ہوا تُو
اٹھ دیکھ اسی ماتھے پہ ابھی تک ہے لکھا غدر

عاطف کے مقابل ہو کٹہرے میں عزازیل
ایسا بھی دکھا حشر میں اے بارِ الٰہ غدر
 
آخری تدوین:

آنکھوں نے جو اک چہرہ تکا دل میں ہوا غدر
طوفان اٹھا سینے میں دھڑکن میں مچا غدر

چشمان غزل، سرو سا قد، آتشی چہرہ
مسکان تری ہوشربا، ناز و ادا غدر

کیونکر نہ کہوں تجھ کو میں فرعونِ زمانہ
لینا ہے معبد میں ترے نامِ خدا غدر

اک ذہن کہ محکوم ہے منطق کا ازل سے
اک دل ہے ہر آن مچا ایک نیا غدر

جس سر کو جھکانے میں تہہ خاک ہوا تُو
اٹھ دیکھ اسی ماتھے پہ ابھی تک ہے لکھا غدر

عاطف کے مقابل ہو کٹہرے میں عزازیل
ایسا بھی دکھا حشر میں اے بارِ الٰہ غدر
ہماری صلاح

لینا ہے "جو " معبد میں ترے نامِ خدا عذر

اُٹھ دیکھ اسی ماتھے پہ "اب" تک ہے لکھا عذر


اِک دل ہے "کہ" ہر آن مچا ایک نیا عذر
 

الف عین

لائبریرین
معبد لا غلط تلفظ تو بھائی خلیل نے ٹھیک کر دیا ہے۔ درست فعلن کے وزن پر۔۔لیکن ان کی دوسری (ا)صلاحوں کو سمجھنے سے قاصر ہوں۔عاطف کے مصرع درست ہی تھے، ایک مصرع میں غالبا ً ٹائپو تھا جو درست کر دیا گیا۔
البتہ مجھے یہ مصرع
چشمان غزل، سرو سا قد، آتشی چہرہ
پر دو اعتراضات ہیں۔
ایک۔۔ آتشی چہرہ چہرے کی خوبی ہے یا خرابی؟ مجھے توس خوفناک محسوس ہو رہا ہے، جیسے ابن صفی کے کسی ناول کا نام!!!!
دوسرے۔۔ چشمان غزل۔ اگر درمیان میں اضافت ہے تو بات نا مکمل ہے۔ اور اگر اضافت نہیں۔تو محض ’آنکھیں‘ کہنے میں کیا حرج تھا؟ میری صلاح
آنکھیں ہیں غزل، سرو سا قد، پھول سا چہرہ
مقطع میں الہ کا ’الا‘ ہو جانا پسند نہیں آیا۔ یہاں ’خدا‘ ہی استعمال کرو۔
 

عاطف ملک

محفلین
معبد لا غلط تلفظ تو بھائی خلیل نے ٹھیک کر دیا ہے۔ درست فعلن کے وزن پر۔۔لیکن ان کی دوسری (ا)صلاحوں کو سمجھنے سے قاصر ہوں۔عاطف کے مصرع درست ہی تھے، ایک مصرع میں غالبا ً ٹائپو تھا جو درست کر دیا گیا۔
جی استا محترم :)
معبد کا تلفظ خلیل صاحب نے درست کرا دیا۔اور "کہ" ٹائپو تھا :)
البتہ مجھے یہ مصرع
چشمان غزل، سرو سا قد، آتشی چہرہ
پر دو اعتراضات ہیں۔
ایک۔۔ آتشی چہرہ چہرے کی خوبی ہے یا خرابی؟ مجھے توس خوفناک محسوس ہو رہا ہے، جیسے ابن صفی کے کسی ناول کا نام!!!!
محترم آتشی گلابی کہنا تھا۔
کچھ نیا کہنے کی کوشش کی تھی :-(
دوسرے۔۔ چشمان غزل۔ اگر درمیان میں اضافت ہے تو بات نا مکمل ہے۔ اور اگر اضافت نہیں۔تو محض ’آنکھیں‘ کہنے میں کیا حرج تھا؟ میری صلاح
آنکھیں ہیں غزل، سرو سا قد، پھول سا چہرہ
بہتر استادِ محترم!
مقطع میں الہ کا ’الا‘ ہو جانا پسند نہیں آیا۔ یہاں ’خدا‘ ہی استعمال کرو۔

"ایسا بھی دکھا حشر میں اے میرے خدا غدر"

ایک مرتبہ پھر سے دیکھتا ہوں اس غزل کو :)
بہت شکریہ استادِ محترم :)
سلامت رہیں :)
 
Top