بدل رہی ہے ہوا سب جہاں بدلتے ہیں ------- نثار ترابی

امر شہزاد

محفلین
ڈاکٹر نثار ترابی کی ایک غزل کا انتخاب پیش خدمت ہے۔

بدل رہی ہے ہوا سب جہاں بدلتے ہیں
سو ہم بھی تجھ سے دلِ بد گماں بدلتے ہیں

وہاں وہاں سے حقیقت کھلے گی منظر کی
جہاں جہاں سے عدو ترجماں بدلتے ہیں

کوئی تو کارِ ہنر ہم جنوں میں کر جائیں
زمیں بدلتی نہیں آسماں بدلتے ہیں

انھیں سکھایا ہے کس نے ہنر سیاست کا
یہ لوگ کون ہیں کیوں داستاں بدلتے ہیں

یہ دل نہ دھڑکے تو آتی نہیں صدا کوئی
چھٹیں نہ ابر تو موسم کہاں بدلتے ہیں

کسی طرح سے دلِ خوش خیال راضی ہو
چلو نتیجہء سود و زیاں بدلتے ہیں

روش نثار ترابی یہی ہے بستی میں
کہ دل بدلنے سے پہلے زباں بدلتے ہیں
 

ظفری

لائبریرین
واہ بہت خوب ۔ کمال کا شعر ہے ۔
انھیں سکھایا ہے کس نے ہنر سیاست کا
یہ لوگ کون ہیں کیوں داستاں بدلتے ہیں
 

فرحت کیانی

لائبریرین
وہاں وہاں سے حقیقت کھلے گی منظر کی
جہاں جہاں سے عدو ترجماں بدلتے ہیں


واہ۔ بہت خوب۔ :)
بہت شکریہ امر شہزاد!
 
Top