بدلے ہیں میرے شہر کے حالات دیکھئے-----برائے اصلاح

الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
ظہیراحمدظہیر
محمّد احسن سمیع :راحل:
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بدلے ہیں میرے شہر کے حالات دیکھئے
بپھرے ہوئے عوام کے جذبات دیکھئے
-----------
حالات کے بگاڑ میں دشمن کا ہاتھ ہے
دیتا ہے اس کی کون ہدایات دیکھئے
-----------
حاصل وطن کیا تھا جو اسلام کے لئے
اس میں جو ہو رہیں ہیں وہ حرکات دیکھئے
-------
دامن ہو جن کا صاف کبھی بھاگتے نہیں
آیا کہاں سے مال یہ حضرات دیکھئے
----------
آزاد ہو کے ہو گئے آزاد دین سے
اسلام کے ہیں نام پہ بدعات دیکھئے
----------
کم تولتے ہیں چیز کو نظروں کے سامنے
لوگوں کے ہاتھ میں ہیں کمالات دیکھئے
--------
رب سے کیا تھا عہد جو بھولے ہوئے ہیں سب
اب غم کی ہو رہی ہے یہ برسات دیکھئے
-------------
جتنے خدا سے دور ہیں اتنے کبھی نہ تھے
اس کی سزا کے طور پہ آفات دیکھئے
------------
ہر اک جگہ پہ دیکھ لیں دولت کا ہے زیاں
چاہے کسی غریب کی بارات دیکھئے
--------------
آواز سب کے دل کی ہے ارشد نے یہ کہی
ہم پر خدا کی آپ عنایات دیکھئے
--------------
ناراض ہو رہے ہیں یوں ارشد کی باات پر
سچی کہی ہے اس نے تو ہر بات دیکھئے
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
مزا نہیں آیا ارشد بھائی، ردیف با معنی نہیں محسوس ہوتی۔
بدلے ہیں میرے شہر کے حالات دیکھئے
بپھرے ہوئے عوام کے جذبات دیکھئے
----------- دونوں مصرعوں میں ایک ہی صیغہ ہونا چاہیے۔
بدلے ہوئے ہیں شہر کے... کیا جا سکتا ہے

حالات کے بگاڑ میں دشمن کا ہاتھ ہے
دیتا ہے اس کی کون ہدایات دیکھئے
----------- ٹھیک۔ پاکستان انڈیا پر الزام لگاتا ہے اور ہندوستان پاکستان پر!

حاصل وطن کیا تھا جو اسلام کے لئے
اس میں جو ہو رہیں ہیں وہ حرکات دیکھئے
------- وطن حاصل نہیں کیا جاتا، روانی بھی اچھی نہیں پہلے مصرع کی
حاصل کیا تھا ملک جو...
حرکات کا درست تلفظ ر پر زبر کے ساتھ ہے جو( م) فاعیل کے وزن پر نہیں

دامن ہو جن کا صاف کبھی بھاگتے نہیں
آیا کہاں سے مال یہ حضرات دیکھئے
---------- دو لختی ہے

آزاد ہو کے ہو گئے آزاد دین سے
اسلام کے ہیں نام پہ بدعات دیکھئے
---------- کون ہو گئے؟

کم تولتے ہیں چیز کو نظروں کے سامنے
لوگوں کے ہاتھ میں ہیں کمالات دیکھئے
-------- دوسرے مصرعے سے تو قابل تعریف بات لگتی ہے!
رب سے کیا تھا عہد جو بھولے ہوئے ہیں سب
اب غم کی ہو رہی ہے یہ برسات دیکھئے
------------- ٹھیک

جتنے خدا سے دور ہیں اتنے کبھی نہ تھے
اس کی سزا کے طور پہ آفات دیکھئے
------------ ٹھیک

ہر اک جگہ پہ دیکھ لیں دولت کا ہے زیاں
چاہے کسی غریب کی بارات دیکھئے
-------------- دو لخت ہے

آواز سب کے دل کی ہے ارشد نے یہ کہی
ہم پر خدا کی آپ عنایات دیکھئے
-------------- یہ بھی دو لخت لگتا ہے

ناراض ہو رہے ہیں یوں ارشد کی باات پر
سچی کہی ہے اس نے تو ہر بات دیکھئے
... کون ناراض ہو رہے ہیں؟
 

وسیم

محفلین
مزا نہیں آیا ارشد بھائی، ردیف با معنی نہیں محسوس ہوتی۔
بدلے ہیں میرے شہر کے حالات دیکھئے
بپھرے ہوئے عوام کے جذبات دیکھئے
----------- دونوں مصرعوں میں ایک ہی صیغہ ہونا چاہیے۔
بدلے ہوئے ہیں شہر کے... کیا جا سکتا ہے

حالات کے بگاڑ میں دشمن کا ہاتھ ہے
دیتا ہے اس کی کون ہدایات دیکھئے
----------- ٹھیک۔ پاکستان انڈیا پر الزام لگاتا ہے اور ہندوستان پاکستان پر!

حاصل وطن کیا تھا جو اسلام کے لئے
اس میں جو ہو رہیں ہیں وہ حرکات دیکھئے
------- وطن حاصل نہیں کیا جاتا، روانی بھی اچھی نہیں پہلے مصرع کی
حاصل کیا تھا ملک جو...
حرکات کا درست تلفظ ر پر زبر کے ساتھ ہے جو( م) فاعیل کے وزن پر نہیں

دامن ہو جن کا صاف کبھی بھاگتے نہیں
آیا کہاں سے مال یہ حضرات دیکھئے
---------- دو لختی ہے

آزاد ہو کے ہو گئے آزاد دین سے
اسلام کے ہیں نام پہ بدعات دیکھئے
---------- کون ہو گئے؟

کم تولتے ہیں چیز کو نظروں کے سامنے
لوگوں کے ہاتھ میں ہیں کمالات دیکھئے
-------- دوسرے مصرعے سے تو قابل تعریف بات لگتی ہے!
رب سے کیا تھا عہد جو بھولے ہوئے ہیں سب
اب غم کی ہو رہی ہے یہ برسات دیکھئے
------------- ٹھیک

جتنے خدا سے دور ہیں اتنے کبھی نہ تھے
اس کی سزا کے طور پہ آفات دیکھئے
------------ ٹھیک

ہر اک جگہ پہ دیکھ لیں دولت کا ہے زیاں
چاہے کسی غریب کی بارات دیکھئے
-------------- دو لخت ہے

آواز سب کے دل کی ہے ارشد نے یہ کہی
ہم پر خدا کی آپ عنایات دیکھئے
-------------- یہ بھی دو لخت لگتا ہے

ناراض ہو رہے ہیں یوں ارشد کی باات پر
سچی کہی ہے اس نے تو ہر بات دیکھئے
... کون ناراض ہو رہے ہیں؟


یہ دو لخت کیا ہوتا ہے؟
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ارشد بھائی ، ٹیگ کرنے کا شکریہ۔ استادِ محترم حتی الامکان تفصیلی تنقید کر ہی چکے ہیں ۔
شعر بہ شعر اصلاح سے شاعر کو فائدہ بہت کم ہوتا ہے ۔ بہتر یہ ہے کہ آپ اصلاح میں بیان کئے گئے بنیادی اصولوں پر توجہ دیں اور ان کی روشنی میں خود ہی اپنے اشعار کا جائزہ لیں اور ردو بدل کریں ۔ اسی کو ریاضت اور مشق کہتے ہیں ۔
ایک نکتہ میں بیان کردیتا ہوں اور وہ یہ کہ مصرع میں الفاظ کی ترتیب کو جہاں تک ممکن ہوسکے نثر کے قریب رکھئے۔ ایسا کرنے سے مصرع بے ساختہ اور رواں معلوم ہوگا اور اس میں تصنع محسوس نہیں ہوگا ۔
حالات کے بگاڑ میں دشمن کا ہاتھ ہے
دیتا ہے اس کی کون ہدایات دیکھئے
اس شعر میں پہلا مصرع اچھا ہے ۔ الفاظ کی ترتیب نثر کے مطابق ہے ۔ لیکن دوسرے مصرع میں ایسا نہیں ہے ۔ ہمیشہ کوشش کیجئے کہ فاعل کو جتنا ممکن ہو فعل کے قریب رکھیں ۔ یعنی "کون دیتا ہے اس کی ہدایت " یا " اس کی ہدایات کون دیتا ہے"ہونا چاہئے کہ یہی جملے کی فطری ترتیب ہے ۔ آپ کے مصرع میں فاعل یعنی کون اپنے فعل سے بہت دور جاپڑا ہے اور مصرع الجھا ہوا اور غیر رواں معلوم ہوتا ہے ۔ سو مندرجہ بالا اصول کی روشنی میں دوسرے مصرع کو یوں کردیجئے:
دیتا ہے کون اس کی ہدایات دیکھئے

یہ ترتیب اگرچہ کامل نہیں لیکن وزن کی مجبوری کو مد نظر رکھتے ہوئے پھر بھی پہلی ترتیب سے بہتر ہے ۔
 
Top