بالآخر زبانِ اردو کے ایک اور لفظ 'ناظم' نے دارِ فانی کو الوداع کہہ دیا

سید عاطف علی

لائبریرین
وزیر اعظم کو خلیفہ کیوں نہ کہا جائے؟
یا بیزاری محض فرنگی زبان سے ہے ؟
خلیفہ تو پوری ملت کا ایک ہی ہوتا ہے ۔ اور ملت ملک سے نہیں مذہبی یا نظریاتی ہوتی ہے۔۔۔۔
وزیر اعظم فرنگی زبان کا لفظ تو نہیں ہے۔
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
بھائی سیدھی سی بات ہے میئر کے معنی ہیں رئیس بلدیہ، صدر بلدیہ ۔ جبکہ ناظم کے معنی ہیں انتظام کرنے والا، سربراہ کار، منتظم، مہتمم۔
اب جب نظام ہی بدل گیا ہے تو نام تو تبدیل ہوگا ہی۔
بحث کی گنجائش ہی نہیں

یہی تو مسئلہ ہے ان سیاستدانوں کا یہ خود کو رئیس، صدر، بادشاہ سمجھتے ہیں اور عوام کے لیے کام کرنے کی توفیق نہیں ہوتی انھیں۔ جبکہ ناظم کے معنی کی خوبصورتی ہی یہی ہے کہ کام کرنا ہے انھوں نے۔
اور کچھ نہیں تو کم از کم ان سیاستدانوں کو احساس شرمندگی دلانے کے لیے ہی سہی ناظم کہا جائے :)

آپ نے لکھا ہے کہ بحث کی گنجائش نہیں، اگر نہ بھی ہو تو پھر گنجائش نکالنا بہتر رہے گا یعنی گنجائش نکال لی جائے۔
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
وزیر اعظم کو خلیفہ کیوں نہ کہا جائے؟
یا بیزاری محض فرنگی زبان سے ہے ؟

آپ کسی بھی طرح بس ان سیاستدانوں کو راہِ راست پر لے آئیں اور ان سے عوام کی فلاح و بہبود کے کام نکلوائیں، پھر جس زبان میں چاہیں ہم انہیں پکارنے کا تیار ہیں :)
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
بھئی اگر ایک لفظ کے وجود و بقا کا مسئلہ ہے تو کسی محفلین کو اعزازی طور پر "ناظم" کا خطاب دے دیا جائے۔ (بغیر کسی خصوصی اختیار کے، فقط برائے نام!) :) :) :)

آپ اپنے جرائم کی تعداد بڑھانے کا سوچ رہے ہیں سعود بھائی :)
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
لگتا ہے کراچی والوں پر مصطفیٰ کمال کا اثر ابھی تک اترا نہیں ہے :)
ایم کیو ایم کا شاید واحد یہی نام ہے جس نے اپنے کام سے متاثر کیا۔ مصطفٰی کمال کی سربراہی میں بنائی گئی سڑکوں پر سفر کرنا کم از کم آرام دہ ثابت ہوا اور شہر بھر کی سڑکوں پہ ہر دوسرے قدم پر موجود گڑھوں اور ان کی وجہ سے لگنے والے جھٹکوں سے شہریوں کو نجات ملی۔

گزشتہ عام انتخابات میں مصطفٰی کمال واحد ایسا نام تھا جس کے اس (درج بالامذکور) عوام کے لیے کیے گئے کام سے ملنے والی آسانی کی بنا پر میں اپنی زندگی میں پہلی بار ایم کیو ایم کے حق میں ووٹ دیا تھا اور مجھے لگتا ہے کہ شاید یہی ووٹ آخری بھی نہ ہو :)
 
یعنی بین السطور آپ خود کو قاتل تسلیم کر رہے ہیں سعود بھائی :)
الزام بر گردن خادم! :) :) :)
سعود بھائی، مقامِ فکر ہے اب :)
ہم پر تو خادم اعلیٰ کا الزام رہا ہے، ورنہ ہم تو خادم فقط ہی رہے ہیں۔ :) :) :)
آپ اپنے جرائم کی تعداد بڑھانے کا سوچ رہے ہیں سعود بھائی :)
بلکہ ہم تو سوچ رہے تھے کہ اسی بہانے محفل میں مقابلہ رسہ کشی ہوگا کہ یہ عدیم القوت اعزازی خطاب کسے دیا جائے۔ ایسے میں سر پھٹول کی نوبت آ گئی تو ڈاکٹر سے کمیشن اینٹھنے کا جو موقع ہاتھ آئے گا وہ سالگرہ والے صندوق کی نذر ہوگا۔ :) :) :)
 

نظام الدین

محفلین
یہی تو مسئلہ ہے ان سیاستدانوں کا یہ خود کو رئیس، صدر، بادشاہ سمجھتے ہیں اور عوام کے لیے کام کرنے کی توفیق نہیں ہوتی انھیں۔
میئر کہیں یا ناظم ۔۔۔۔۔ کام دونوں نے نہیں کرنا ۔۔۔۔۔ اب آپ کچھ بھی پکار لیں۔
 

عثمان

محفلین
خلیفہ تو پوری ملت کا ایک ہی ہوتا ہے ۔ اور ملت ملک سے نہیں مذہبی یا نظریاتی ہوتی ہے۔۔۔۔
وزیر اعظم فرنگی زبان کا لفظ تو نہیں ہے۔
مقصود صرف اتنا ہے کہ احیائے اردو کے حمایتی حلقوں میں فارسی اور عربی سے اردو میں در آنے والے الفاظ کو قربت کی نظر سے دیکھا جاتا ہے جبکہ لفظ کا ماخذ اگر انگریزی زبان ہو تو اسے غیر اردو قرار دے کر مسترد کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
وزیر اعظم کا لفظ یقینا کمزور مثال تھی۔ ڈپٹی کمشنر ، کمشنر وغیر کے متعلق کیا خیال ہے۔ یہ الفاظ اردو لغات میں موجود رہے ہیں۔ نیز برصغیر میں ایک تاریخی پس منظر رکھتے ہیں۔
 
Top