مریم افتخار
محفلین
نہیں عتاب زمانہ خطاب کے قابل
ترا جواب یہی ہے کہ مسکرائے جا
ترا جواب یہی ہے کہ مسکرائے جا
بہت ہوگئیں اداس باتیں!
مانا کہ یہ سنسان گھڑی سخت کڑی ہے۔اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ اس میں ا فسردگی کے رنگ مزید گھولے جائیں۔ کیوں بھئی؟ دن کے بعد رات، وصل کے بعد فراق اور پھولوں کے ساتھ کانٹے تو دستور فطرت ہیں۔ تو رونے کے بعد ہنسنا کیوں فراموش کر دیا جائے؟ غم کی تاریک رات کا پردہ خوشی کی ایک موہوم سی کرن ہی چاک کر دیتی ہے۔
بانیان محفل کے اعلان کے بعد جتنا بھی دکھ ہوا مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ اب ہم اگلے دو ماہ جب محفل کھولیں گے تو ہر مراسلہ، ہر کیفیت نامہ اور ہر لڑی کا عنوان ایسا دل چیر دینے والا پائیں گے کہ خدا کی پناہ!
اگرچہ اب ہمارے دنیا سے جانے پر لڑیاں نہیں بنا کریں گی، مگر عزم مصمم یہی ہے کہ ہم جانے کے بعد خوشیوں کے دھنک رنگ فضاوں میں بکھیرنے والے "انسان" کے طور پر یاد آئیں۔ زندگی میں سب کچھ بدلتا ہی رہتا ہے، جو کنٹرول میں نہیں اس پر دل پکڑ کر بیٹھے نہیں رہا جا سکتا۔ کچھ چیزیں ہیں جو کبھی نہیں بدلتیں( جیسے محفلین کے دل میں محفل )ا ور چند ہی چیزیں ہیں جو اپنے دائرہ کار میں ہوتی ہیں( جیسے سب کو لہو رلانے کی بجائے):
میں ہر حال میں مسکراتی رہی
اداسی کی محنت اکارت گئی
(مریم)
اداسی کی محنت اکارت گئی
(مریم)
آپ کی داد کا شکریہ۔ تشریف رکھیں اور اس لڑی میں دو میں سے ایک کام کریں۔ محفل میں اپنی سب سے اچھی یادوں کو دہرائیں یا ایک دوسرے سے ایسی خوش گپیاں لگائیں کہ حس مزاح میں عبداللہ محمد ، یاز ، سید عمران ، عبدالقیوم چوہدری صاحب اور دیگر ایسے محفلین کو مات دے کر دکھائیں!
آخری تدوین: