باعزت اسلامی قتل، پتھر مار مار کر انسانوں کا شکار

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

مغزل

محفلین
یہ بھی ملاحظہ کیجئے ،،۔ آپ کا سوال تھا کہ قرآن سے ثابت نہیں ۔۔۔ سورۃ نور پڑھ لیجئے گا۔

HUDOOD_ORDINANCE32.gif

HUDOOD_ORDINANCE33.gif

HUDOOD_ORDINANCE34.gif

بشکریہ دینِ اسلامیہ ویب سائٹ
 

مغزل

محفلین
فاروق صاحب ۔۔ یہ خبر بی بی سی سے لی گئی ہے ۔۔
یہ غلط ہوا۔۔ ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔۔کہ دین میں شک کی گنجائش سے رعایت بھی ہے۔

ڈونگا بونگا: غیرت کے نام پر قتل

امید ہے اتنا کافی ہوگا۔ آنکھیں کھولنے کیلئے ۔۔۔ اگراب بھی نہ کھلی ہوں۔۔
تو سورۃ بقرہ میں پڑھ لیجئے گا۔۔۔ کہ کن کے دلوں پر مہر لگائی گئی ہے۔

اگر تشفی ہوگئی ہو تو اطلاع ضرور دیجئے گا ۔۔ کہ موضوع آپ نے شروع کیا ہے
اور اس کے بارے میں رائے دینا آپ پر فرض ہے۔۔۔

مجھے امید ہے آپ حسبِ سابق یہ تھریڈ چھوڑ کر نہیں جائیں گے۔
 
بہت بہت بہت بہت بہت شکریہ مغل بھائی اللہ آپکو جزائے خیر دے ویسے ایک بات اور بھی ہے کہ فاروق سرور خان صاحب آپکی کسی بھی پیش کردہ حدیث کو نہیں مانے گے وجہ آپ سب کو معلوم ہے
 

مغزل

محفلین
شکریہ بھیا،۔
اگر نہیں مانتے تو نہ مانیں ۔۔ قرآن سے بھی ثابت کیا ہے ۔۔ موصوف اب کیا قرآن کو بھی جھٹلائیں گے۔
 
آپکا بہت بہت شکریہ بھائی جان کہ آپنے بہت تفصیل سے اس مسئلے پر روشنی ڈالی ہے اللہ آپکو جزائے خیر دے باقی جنکے دلوں‌پر مہر نہیں لگے ہونگے وہ بیشک شریعت محمد کے قوانین کی پاسداری کرینگے
 

مغزل

محفلین
انشا اللہ ۔۔
اللہ سے دعا ہے کہ مالک تو ہمیں صراطِ مستقیم پر چلا
ان لوگوں کے راستے پر جن پر تو نے انعام کیا ۔ اور ان
لوگوں کے رستے سے بچا جن پر تیرا غضب ہوا
اٰمین ثم اٰمین ۔۔ بجاہ النبی الامین (صل اللہ علیہ والہ وسلم)

جذاک اللہ
 

مغزل

محفلین
حیرت ہے اتنی نمک حلالی؟
امریکہ کا کیا گیا قتل عام نظر ہی نہیں‌ارہا۔ اس حیوانیت کا جو امریکی افواج روا رکھے ہوئے ہیں
کی وجہ بھی مقتول پر ہے۔ یہ کیسا انصاف ہے۔ کیا عقل کو کبھی ہاتھ بھی مارا ہے؟

اس نام کی کوئی شے ہوگی تو ہاتھ ماریں گے نا ؟؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔ :grin:
 

مغزل

محفلین
اگر آپ کی شریعت ، شریعت محمدی یعنی اسلام ہے تو صاحب وہ شعائر اسلامی پیش کیجئے جہاں اللہ تعالی نے پتھر مار مار کر جان لینے کی سزا کا حکم دیا یا رسول اکرم کی سنت یہ رہی ہو؟ اسلام کی بنیادی کتاب قرآن حکیم ہے۔ اپنی طرف سے قوانین اس کتاب سے منسوب کرنا اللہ کی کتاب کا مذاق اڑانا ہے۔

اگر ایسا نہیں تو پھر شعائر اسلامی کیا ہیں بھائی؟ قرآن کے مطابق یا ہماری خواہشوں‌ کے مطابق؟‌ ہماری رسموں کے مطابق ۔۔ اللہ تعالی نے قرآن کیوں نازل فرمایا؟ ان زمانہ جاہلیت کی رسموں کو ثابت کرنے کے لئے؟ مذاق تو بھائی آپ اڑا رہے ہیں اللہ تعالی کا، رسول صلعم کا اور احکام قرآنی کا۔

یہ سزائیں قرآن و سنت سے فراہم کیجئے۔

موصوف نے میرے مراسلے پر فوراً ہی جوابی حملہ کیا تھا ۔
مراسلات روانہ کیئے تو غائب ہیں ۔۔ کیوں جناب۔۔ ؟؟
خیریت ۔۔ ؟؟؟ ۔۔۔کہیں کھڑکی پر کسی نے پتھر تو نہیں مادیا۔
تشریف نہیں لائیے گا کیا ؟؟؟؟؟؟؟ :grin::grin:
آپ تو غیر اسلامی ثابت کرنے پہ تلے تھے۔۔۔
اللہ پر جھوٹ اور افتراع بھی گردان رہے تھے۔
امریکی نوڈل اور ہاٹ ڈاگ کھانے والے ۔۔
اتنی جلدی بھاگ کیوں جاتے ہیں۔۔

فاروق صاحب میں آپ سے مخاطب ہوں۔
 
بھائی۔ آپ کے اتنے لمبے جواب میں کہیں بھی اللہ تعالی کی ایک بھی آیات اور رسول اکرم کی ایک بھی سنت موجود نہیں جو بے راہ روی کے مجرم کو پتھر مار مار کر ہلاک کرنے کی سزا دیتی ہو۔ جو آپ نے لکھا ہے وہ کسی بھائی کا نطریہ ہے نہ کہ باقاعدہ قانون؟ فتوی سازی کا مطلب ہے قانون سازی، جو کہ صرف اور صرف ایک منتخب قانون ساز اسمبلی کا حق ہے ، ہر مسجد کے مولوی کا یا ٹیچر کا حق نہیں۔ آپ کے پاس اگر کوئی واضح آیت سنگساری کے بارے میں ہو یا سنت (قول و فعل ) رسول سے مستند واقعہ موجود ہو تو فرمائیے۔ ان سب آیات کا کیا تعلق ہے سنگساری سے۔ ان کا تو تعلق ہے انصاف اور میانہ روی سے۔ آپ کی ریسرچ بہت سے لوگوں کی سوچ کو جلا بخشے گی۔

آپ نے سورۃ‌ نور کی جو آیات پیش کی ہیں ان میں پتھر مار کر ہلاک کرنے کا حکم نہیں ہے۔ بلکہ ایک خاص تعداد میں کوڑے لگانے کاحکم ہے۔ یہ پتھر مارنے کی سزا جس کی ایجاد ہے کیا وہ اللہ سے زیادہ حکیم ہے؟ یا اللہ سے زیادہ رحیم ہے؟

بھائی ہمت علی اور ایم ایم مغل دونوں - پتھر مار کر ہلاک کرنے کی سپورٹ میں آیت یا مستند سنت نبوی نہیں‌پیش کر پا رہے ،

سنت نبوی وہ ہے جو رسول اکرم نے خود ادا کی ہو۔ پتھر مار کر ہلاک کرنا کس سنت سے ثابت ہے ، رسول اکرم نے کس مجمع میں کس کو پتھر مارے اور پتھر مار مار کر ہللاک کرنے والوں کا ساتھ دیا؟ یہ رسول اللہ کے لئے ممکن ہی نہیں کے وہ قران کے واضح حکم کی موجودگی میں اللہ تعالی سے زیاد حکمت یا رحمت کا مظاہرہ کریں۔

جو لوگ کسی مناسب دلیل کی غیر موجودگی میں کردار شکنی پر مبنی جملے ماررہے ہیں‌: وہ ان کی کافی بڑی عقل کی نشانی ہے کہ انکھ بند کرکے جو جس نے لکھ دیا اس پر یقین رکھتے ہیں :) اپنے اللہ کے فرمان پر نہ سوچتے ہیں اور نہ ہی رسول اکرم کے قول فعل ( سنت رسول) کو دیکھتے ہیں۔ ادھر ادھر سے کہانیاں لا کر خوش ہوتے ہیں۔

بھائی میں‌ بہت نمک حلال ہوں ، جس اللہ کا دیا کھاتا ہوں اس کے ہی گن گاتا ہوں‌، اسی کی کتاب کے حوالے دیتا ہوں اور اسی اللہ کی کتاب کے حوالے سمجھتا ہوں ۔ میرے نزدیک اسلام اسی کتاب سے شروع ہوتا ہے اور اسی پر ختم ہوتا ہے، اسی کتاب کی پیروی رسول اکرم نے کی ہے اور تمام کی تمام سنت نبوی اسی کتاب پر مبنی ہے ، اس پر بہت بحث ہو چکی ہے :)

یہ ایک ثابت شدہ امر ہے کہ کتب روایات مستند نہیں ہیں، پتھر مار مار کر ہلاک کرنے کی یہ سزا ناجائز اور خلاف قرآن ہے۔ اسرائیلیات کی پیداوار ہے۔ کسی ایسے واقعے کا سراغ نہیں ملتا جس میں رسول اکرم بذات خود پتھر مار مار کر سنگسار کرنے کے کریہہ عمل میں شریک رہے ہوں بجائے دل کو بہلانے کے آپ کھلے دل سے ایک آیت یا ایک مستند سنت نبوی پیش کیجئے ، جس میں رسول اکرم پتھر مارنے والوں‌میں ، سنگساروں میں شریک رہے ہوں۔ اگر ایسا نہیں ہے تو اپنی رسموں اور ذاتی خوہشات کی بنیادوں پر اللہ اور اس کے رسول پر سنگساری کے حکم کی تہمت کیوں لگاتے ہیں؟ یہ تو توہین رسول، توہین قرآن اور توہین خداوندی ہوئی؟
 

arifkarim

معطل
میرے خیال میں سنگساری صرف ہم جنس پرستوں کیلئے ہے، کیا خیال ہے فاروق بھائی؟
قوم لوط پر پتھر انکی ہم جنس پرستی کی وجہ سے بر سائے گئے تھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
برادر من ، عارف کریم۔ مختلف قوموں پر یا قوم لوط پر عذاب اللہ تعالی کی طرف سے آیا۔ یہ سزا دینا انسانوں پر فرض‌نہیں کیا گیا۔ جو سزائیں اللہ تعالی نے تجویز کی ہیں اس ضمن میں وہ انشاء اللہ ایک الگ دھاگہ میں فراہم کروں گا۔

قران سے باہر کا ایک واقعہ لیجئے، سچ جھوٹ بہ گردن راوی۔ یہ حضرت عیسی کا واقعہ ہے جو انجیل میں بیان ہوا ہے۔ اس واقعہ کو دیکھئے۔ درج ذیل لنک پر صفحہ نمبر 6 پر باب نمبر 8 دیکھئے۔ اور اس کی سطر نمبر 1 سے جو کہانی شروع ہوتی ہے اس کو پڑھئے۔ اور اس جملے پر غور کیجئے۔

"وہ یہ سوال محض اسے آزمانے کے لئے پوچھ رہے تھے تاکہ کسی سبب اس پر اس عورت کے قتل کا الزام لگا سکیں۔

http://www.ibs.org/bibles/urdu/pdf/24 - New Testament Pages 1071-1120.pdf
لیکن حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا کہ
" جس نے کوئی گناہ نہیں‌کیا وہ پہلا پتھر پھینکے "

اس طرح لوگ واپس چلے گئے۔

اگر یہ واقعہ سچا ہے تو یہ بات ایک مزید رسول سے ثابت ہے کہ قانون رجم پر عمل نہیں‌کیا۔ اگر یہ واقعہ سچ نہیں تو جھوٹ بہ گردن راوی۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر رسول اکرم کے اعمال کو اتنی محنت سے قلمبند کیا گیا تو ایسا کیوں ہے کہ رسول اکرم کا کوئی ایسا عمل نہیں ملتا جس میں رسول اکرم نے خود سنگساری میں حصہ لیا ہو یا وہاں موجود ہوں؟
 

وجی

لائبریرین
برادر من ، عارف کریم۔ مختلف قوموں پر یا قوم لوط پر عذاب اللہ تعالی کی طرف سے آیا۔ یہ سزا دینا انسانوں پر فرض‌نہیں کیا گیا۔ جو سزائیں اللہ تعالی نے تجویز کی ہیں اس ضمن میں وہ انشاء اللہ ایک الگ دھاگہ میں فراہم کروں گا۔

قران سے باہر کا ایک واقعہ لیجئے، سچ جھوٹ بہ گردن راوی۔ یہ حضرت عیسی کا واقعہ ہے جو انجیل میں بیان ہوا ہے۔ اس واقعہ کو دیکھئے۔ درج ذیل لنک پر صفحہ نمبر 6 پر باب نمبر 8 دیکھئے۔ اور اس کی سطر نمبر 1 سے جو کہانی شروع ہوتی ہے اس کو پڑھئے۔ اور اس جملے پر غور کیجئے۔

"وہ یہ سوال محض اسے آزمانے کے لئے پوچھ رہے تھے تاکہ کسی سبب اس پر اس عورت کے قتل کا الزام لگا سکیں۔

http://www.ibs.org/bibles/urdu/pdf/24 - new testament pages 1071-1120.pdf
لیکن حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا کہ
" جس نے کوئی گناہ نہیں‌کیا وہ پہلا پتھر پھینکے "

اس طرح لوگ واپس چلے گئے۔

اگر یہ واقعہ سچا ہے تو یہ بات ایک مزید رسول سے ثابت ہے کہ قانون رجم پر عمل نہیں‌کیا۔ اگر یہ واقعہ سچ نہیں تو جھوٹ بہ گردن راوی۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر رسول اکرم کے اعمال کو اتنی محنت سے قلمبند کیا گیا تو ایسا کیوں ہے کہ رسول اکرم کا کوئی ایسا عمل نہیں ملتا جس میں رسول اکرم نے خود سنگساری میں حصہ لیا ہو یا وہاں موجود ہوں؟

پہلی بات فاروق صاحب یہ کہ جب میں یہ مانتاہی نہیں کہ انجیل صحیح موجود ہے تو اس کے اندر کیوں دیکھو اور یہ کہ ایک مسلمان کو دوسرے مسلمان کو انجیل کے ذریعے کوئی بات سمجھانا وہ ہی قرآن کی موجودگی میں آپکو زیب دیتا ہے تو ایک سوال ہے کہ کیا آپ کے نذدیک قرآن مکمل نہیں ہے ؟؟

آپ پوسٹ 11 دیکھ لیں
 
بھائی وجی، آپ قران سے حوالہ فراہم کردیجئے سنگسار کرکے ہلاک کرنے کا یا کوئی مستند فعل رسول فراہم کردیجئے جہاں رسول اکرم میں کسی کو سنگسار کرنے میں حصہ لیاہو؟
 
بی بی سی کی خبر دیکھئے، ایران میں جنسی بے راہ روی کی سزا پتھر مار مار کر انسانوں‌کا شکار و قتل۔ پتھر مار مار کر قتل کرنے کی سزا اللہ تعالی نے قرآن میں تجویز نہیں کی۔ سنت نبوی سے ثابت نہیں ہے لیکن زمانہء جاہلیت کی یہ رسم اب بھی چلی آ رہی ہے۔ اور اسلامی کہلاتی ہے ۔

ایران میں پتھر مار کر ہلاک کرنے کا تازہ ترین مقدمہ۔ بی بی سی
http://news.bbc.co.uk/2/hi/middle_east/7516238.stm

عراقی لڑکی کا پتھراؤ سے قتل۔ سی این این






اپنی کافرانہ رسموں کو اسلام کا حصہ بنانے کے لیے لوگوں نے کتب روایات میں اپنی پسند کے اضافے کئے جو کسی بھی طور قرآن سے یا سنت محمدی صلعم سے ثابت
نہیں ہیں۔ پتھر مار کر ہلاک کرنے کی رسم قرآن میں کہیں بھی نہیں پائی جاتی۔

ان روایات پر یقین رکھنے والے لوگ یہ کہتے ہیں کہ پتھراؤ کرنے کی آیات قرآن میں موجود تھیں لیکن وہ ضائع ہو گئی ہیں۔نعوذ باللہ، یہ اللہ تعالی پر ایک کریہہ الزام ہے کہ وہ اپنی کتاب کی حفاظت نہ کرسکا اور نہ ہی اپنا دین مکمل کرسکا۔ نعوذ باللہ۔

یہ وہ یہودی اور زمانہ جاہلیت کی رسمیں ہیں جن سے آج بھی کچھ علاقوں کے لوگ چمٹے ہوئے ہیں۔ان رسموں کا مرکز، وسطی ایشیا، کردستان اور شمال مغربی ایران ہیں۔ یہی وہ علاقہ ہیں جہاں موجودہ کتب روایات کے مصنفین کا تعلق ہے۔ یعنی فارس و ایران و ترکستان۔

کافرانہ روایات کا اسلام میں اضافہ کی ضرورت ہی مزید کتب روایات کی ضرورت کو جنم دیتا ہے۔ اگر صرف قرآن کے اصولوں‌ اور قرآن کے اصولوں پر مبنی روایات کو ہی دیکھا جائے تو ان غیر اسلامی روایات کی اسلام میں کوئی جگہ نہیں ہے۔

ویسے جناب فاروق بھائی جہاں تک میرا ناقص علم ہے یہ لڑکی یزیدی مذھب سے تعلق رکھتی تھی اور اسے مسلمان ہونے کی یہ سزا دی گئی تھی لہذا مقتول تو مسلم تھی مگر قاتلین نہیں براہ کرم پہلے اس پر تحقیق کی جئے کہ کیا اس لڑکی کے قتل میں کہیں بھی اسلام کا نام لیا گیا ۔۔؟ اگر نہیں تو یہ حوالہ دینا مناسب نہیں ہے بلکہ شاید دوست احباب اسے حقائق کو مسخ کرنے کا کہ کر کچھ اور "بمباری" آپ پر کردیں- ویسے آپ کے نظریات سے سوفیصد اتفاق میں بھی نہیں کرتا کیونکہ اس سلسلے میں مجھے کافی تحقیق درکار ہوگی البتہ جہاں قرآن کریم ۔ حدیث ۔ فقہ ۔ کے واضح فیصلے موجود ہوں وہاں آپ کے بیانات کی حیثیت کا فیصلہ کون کرے گا کیا ہم جیسے عام مسلمان جنہیں عموما انکی کم علمی کے باعث یا ملا گھیر لیتے ہیں یا پھر دہریے دین کے پردے میں خوب زور سے اتنی دور پھینکتے ہیں کہ جہاں سے واپسی کا راہ بھی سوائے اللہ تعالیٰ کے کوئی نہ دکھا سکے ۔ بہر ھال میری کوشش ہوتی ہے کہ مسلمہ فقہی مسائل پر اپنی رائے کا اظہار کم سے کم کروں کیونکہ میں تو ایک عام سا مسلمان ہوں جسے نہ تو دین کی اچھی طرح سے سمجھ ہے نہ ہی دنیا کی
 
اقتباس:
انکی کم علمی کے باعث یا ملا گھیر لیتے ہیں یا پھر دہریے دین کے پردے میں خوب زور سے اتنی دور پھینکتے ہیں کہ جہاں سے واپسی کا راہ بھی سوائے اللہ تعالیٰ کے کوئی نہ دکھا سکے


برادر من ، بہت ہی خوبصؤرت بات کہی آُ نے۔

یہ واضح کرنے کا بہت شکریہ کہ ان رسموں کا تعلق کن لوگوں، کس مذہب اور کس سماج سے ہے؟

مجھ سے کبھی بھی متفق ہونے یا کسی بھی نظریہ سے اتفاق کرنے کی مطلق ضرورت نہیں‌بھائی۔
تھوڑا تھوڑا کرکے قرآن خود سے پڑھئے ، مجھ جیسوں کی بات پر بالکل دھیان نہ دیجئے۔ میں ایک معمولی طالب علم ہوں، صرف حوالے شئیر کرتا ہوں، مخلصانہ عرض ہے کہ میری کسی بات پر کان نہ دھرئیے۔ لکھنا پڑھنا جن اصحاب کو آتا ہے ان کے لئے مبلغ‌ایک کتاب کو پڑھنا اتنا بڑا مشکل کام نہ ہونا چاہئیے۔ 23 عدد ترجمے، ڈکشنری کے لنک آپ کا اوپن برہان پر انتظار کرہے ہیں۔ ہدایت اللہ تعالی عطا فرماتے ہیں۔

کسی بھی انسان کا یہ کہنا کہ قرآن ایک مشکل کتاب ہے سمجھ میں‌نہیں آئے گی ناقابل قبول ہے۔ اس کے لئے یہ لنک [ayah]54:17[/ayah] دیکھئے بھائی کہ اللہ تعالی اس کتاب کے بارے میں کیا فرماتے ہیں۔ میری معمولی تعلیم کی نگاہ سے یہ ایک انتہائی جدید کتاب ہے۔۔ اس کتاب کو پڑھ کر کم از کم آپ، اپنی موجودہ صورت حال سے بہتر اور بااعتماد محسوس کریں گے۔
 

وجی

لائبریرین
بھائی وجی، آپ قران سے حوالہ فراہم کردیجئے سنگسار کرکے ہلاک کرنے کا یا کوئی مستند فعل رسول فراہم کردیجئے جہاں رسول اکرم میں کسی کو سنگسار کرنے میں حصہ لیاہو؟

بھائی فاروق اگر احادیث آپکی نظر میں کچھ بھی حیثیت نہیں رکھتی تو پھر میں یہی کہوں گا کہ آپ اپنے رستے پر لگے رہو اللہ آپ کے حال پر رحم فرمائے
 

طالوت

محفلین
میں فاروق سے کافی حد تک متفق ہوں اور اس زمن میں کافی بحث بھی ہو چکی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن گزارش یہ کرنا چاہوں گا اختلاف علمی اور نظریاتی ہے اس میں ذاتیات پر گفتگو نہایت غیر مناسب بات ہے۔۔۔۔۔ اگرآپ یہ سمجھتے ہیں کہ سنگساری کو اسلامی سزا نہ ماننے پر مسلم کے ایمان میں کچھ کمی بیشی ہو جاتی ہے تو میں یہاں کیی ایک چیزیں بمع فتووں کے پیش کر سکتا ہوں کہ پھر حالت یہ ہوگی کہ ہم ایک دوسرے کے سروں میں دھول ڈال رہے ہونگے۔۔۔۔۔۔۔ اس لیے بحث کو علم اور دلیل تک محدود رکھیے شخصی بحث سے گریز کریں۔۔۔۔۔ اور جہاں تک باقی معمالات کا تعلق ہے تو کبھی مختلف مکاتب فکر کی کتابیں ملاحظہ کر لیں یا میں آپ کو لسٹ فراہم کروں جس میں ہر ایک نے دوسرے کو کافر گمراہ ثابت کیا ہے اور اپنی تییں سے دلیلیں بھی بڑی مضبوط پیش کی ہیں۔۔۔۔۔۔۔ اور یہ اختلاف کچھ معمولی نوعیت کے نہیں بلکہ بنیادی عقائد کے ہیں جیسے نماز روزہ حج زکوۃ وغیرہ ۔۔۔۔۔۔ لیکن مزے کی بات یہ کہ وہاں کے اختلاف کو "امت میں رحمت " سے تعبیر کیا جاتا ہے لیکن جہاں سب کو چوٹ پڑتی ہو وہاں سب "امتی اجماع" کا راگ الاپنا شروع کر دیتے ہیں۔۔۔۔ جبکہ امتی اجماع یا اکثریت کی کیا حیثیت ہے ذرا قران بھی کھول کر دیکھ لیا کریں۔۔۔ احادیث کی ہی اگر بات کرنی ہے تو سبھی جانتے ہیں کہ احادیث اور قول رسول اللہ (صلوۃ و سلام ہو تمام انبیائ پر) کے نام پر ایسی شرمناک چیزیں موجود ہیں جن کی وجہ سے سلمان رشدی اور تسلیمہ نسریں جیسے ملعون جنم لیتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔وسلام
 

آبی ٹوکول

محفلین
شکریہ بھیا،۔
اگر نہیں مانتے تو نہ مانیں ۔۔ قرآن سے بھی ثابت کیا ہے ۔۔ موصوف اب کیا قرآن کو بھی جھٹلائیں گے۔
جی ہاں جھ۔ٹلائیں گے کیونکہ جو قرآن پاک کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بیان کے بغیر سمجھنے کا دعوٰی کرتا ہے وہ درحقیقت قرآن کو جھٹلاتا ہی ہے۔
 

آبی ٹوکول

محفلین
بھائی وجی، آپ قران سے حوالہ فراہم کردیجئے سنگسار کرکے ہلاک کرنے کا یا کوئی مستند فعل رسول فراہم کردیجئے جہاں رسول اکرم میں کسی کو سنگسار کرنے میں حصہ لیاہو؟
اور آپ یہ بیان فرمادیجیئے کہ آپ نزدیک مستند کی تعریف آخر کیا ہے؟ کیا صرف وہی متسند کہلاتا ہے جوکہ آپ کی سمجھ شریف میں آجائے یعنی آپکی رائے کے موافق ہو ؟یا پھر جس پر پوری امت کا اعتماد ہو ۔ ۔ ۔ ۔؟
 
آپ نہ رکھئے، میں اپنے لہجے میں نرمی رکھتا ہوں۔ کسی کی اندھی تقلید کی جگہ آپ قرآن سے ہدایت حاصل کیجئے۔ دوستوں کی نذر چند سوالات،

اصول پرستی اور قرآن پر کاربند رہنا، رسول اکرم کا خاصہ رہا ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وصلم نے اپنے اعمال سے قرآن کو بطور سنت قائم کیا؟
سنت کی یعنی اعمال رسول اکرم کی وہ مثال لے آئیے جس میں سنگساری میں رسول اکرم خود شامل رہے ہوں، ، اس وقت تک کہ وہ شخص مر نہ گیا ہو، رسول اکرم پتھر مارتے رہے ہوں یا پتھر مارنے والوں میں شریک رہے ہوں تو سنت قرار پا جائے گی۔

کیا اللہ تعالی کو قانون سازی کے لئے امت کے اعتماد کی ضرورت ہے؟ ۔ یااسرائیلیات سے بھرپور قوانین کی؟ یا اللہ کے فیصلے اپنے ہوتے ہیں؟‌ وہ قرآنی فیصلہ کہاں ہے جہاں قانون رجم کی توثیق قرآن میں کی گئی ہو؟

گو کہ ایسی ایک بھی مثال موجود نہیں ہے۔ لیکن یہ اضافی سوالات بھی مدد کریں گے:

- کیا رسول قانون و اصول ساز ہے یا یہ کام اللہ تعالی نے واضح طور پر اپنے ہاتھ میں لے رکھا ہے، دیکھئے 6:114 ؟
- کہ جس طرح رسول اکرم نماز پڑھتے تھے۔ روزے رکھتے تھے، جنگ کرتے تھے۔ حکومت کرتے تھے۔ اسی طرح سنگساری کرنے کی بھی کوئی روایت بھی ہونی چاہئے؟
- اس وقت کون کون موجود تھا؟ ، کس کو سزا دی گئی؟ پہلا پتھر کس نے مارا؟‌ مر جانے پر کس نے دیکھا کہ و شخص مرد یا عورت مر گیا ہے۔ کیا کسی کی سنگساری سے موت ایسا واقعہ ہے کہ اس کی کوئی تفصیل ہی نہ ہو؟
- قران کی کس آیت کے مطابق رسول اکرم نے ایسا فیصلہ کیا تھا؟۔
- جب رسول اکرم کے پاس حکم الہی 5:48، 5:49، آگیا تھا کہ قران کے مطابق و موافق فیصلہ کیجئے تو پھر کیا وجہ تھی کے قران کے باہر رسول اکرم گئے؟
آپ کے پاس کیا وجوہات ہیں کہ اگر رسول اکرم نے سنگساری کرکے کسی بدکار کو ہلاک کیا تو ایسی خلاف ورزی رسول اکرم نے کیوں‌کی؟
کیا وہ مطلق العنان نبی تھے یا اللہ تعالی کی ہدایات پر عمل کرنے والے نبی؟
لوگ کیوں نبی اکرم کو ‌ایک بے اصول اور مطلق العنان نبی قرآر دینا چاہتے ہیں ہ وہ قران کے واضح‌ احکامات کو چھوڑ کر اپنے قوانیں وضع کریں گے؟ ۔ قرآن کی آیات سے واضح کیجئے؟

رسول اکرم کے لئے فوراً ہدایت رحمانی آگئی جب انہوں نے اللہ کے حکم کے مطابق نہیں کیا - دیکھئے 66:1 -- تو پھر یہ کیسے ہوا کہ اللہ کے حکم کے بناء قانون رجم جس کو اللہ نے قران میں تبدیل کردیا ہے، بناء کسی آیت کے بحال کردیا اور کوئی بات ہی نہ ہوئی۔؟

صاحب یہ اسرائیلیات کو حدیثوں کی شکل میں کب تک لوگوں کو پلاتے رہیں گے؟ کیوں قرآن میں‌پیوند لگاتے ہیں ان اسرائیلیات کا؟

شکریہ و السلام۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top