بازیچۂ اشعار ہیں غزلیں مرے آگے

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
جلد سے جلد موقع نکالیے ظہیر بھائی!

محفل پر آپ کی واپسی سے رونق سی لگ گئی ہے ۔ ماشاء اللہ۔ :flower:
احمد بھائی ، ارادہ تو یہ لے کر آیا تھا کہ ہر ہفتے ایک نیا کلام پوسٹ کروں گا ۔ کم از کم آٹھ نو ہفتوں کا سامان موجود ہے ۔ لیکن بیچ میں حضرت ذوالقرنین شاہ ساکن کوچۂ آلکساں نے ایسی لنگڑی ماری کہ ساری غزلیں چاروں شانے چت ہوگئیں ۔ میرے حق میں دعا کیجیے ۔ ان شاء اللّٰہ کچھ نہ کچھ پوسٹ کرتا رہوں گا۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
احمد بھائی ، ارادہ تو یہ لے کر آیا تھا کہ ہر ہفتے ایک نیا کلام پوسٹ کروں گا ۔ کم از کم آٹھ نو ہفتوں کا سامان موجود ہے ۔ لیکن بیچ میں حضرت ذوالقرنین شاہ ساکن کوچۂ آلکساں نے ایسی لنگڑی ماری کہ ساری غزلیں چاروں شانے چت ہوگئیں ۔ میرے حق میں دعا کیجیے ۔ ان شاء اللّٰہ کچھ نہ کچھ پوسٹ کرتا رہوں گا۔
ذوالقرنین دوبارہ ہائبرنیشن پر چلا گیا ہے۔۔ آپ بےفکر ہو کر پوسٹ کیجیے۔۔۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
نمرہ صاحبہ ، آپ کی اس دھاگے میں آمد سے بہت خوشی ہوئی ۔ اللّٰہ کریم آپ کو شاد و آباد رکھے! ہر قدم آسانیاں عطا فرمائے !
ایک زمانہ ہوا آپ کی طرف سے کوئی تحریر پڑھنے کو نہیں ملی۔ میں خود مصروفیات کے باعث بہت بہت دیر تک محفل سے غائب ہوتا رہتا ہوں اس لیے آپ کو دوش نہیں دے سکتا ۔ لیکن آپ کی تحریر کے بہت سارے قارئین اور قدر دان ہیں اس بزم میں ۔ آپ سے درخواست ہے کہ کبھی کچھ وقت نکال کر تازہ کلام عطا فرمائیں یا کسی نثر پارے کا شرف بخشیں ۔
ا مید ہے آپ جلد ہی قدم رنجہ فرمائیں گی ۔
 

جاسمن

لائبریرین
میں اپنی کرسی پر آرام سے بیٹھا کمر ٹکائے پاؤں پھیلائے فکرِ سخن میں مصروف تھا کہ اچانک کرسی کےبرابر سے کسی کے سبکیاں لینے کی آواز آئی۔ کاغذ قلم گود میں رکھ کر میں نے ہاتھوں سے عینک درست کی۔ دیکھا تو ایک مطلع منہ بسورے کرسی کے برابر میں کھڑا سسک رہا تھا۔ کان سرخ ہورہے تھے ، گال سوجے ہوئے اور گردن پر خراشیں تھیں۔
"ہائیں ، یہ تمہیں کیا ہوا؟! ابھی کچھ دیر پہلے تو بالکل ٹھیک ٹھاک گئے تھے یہاں سے"۔ میں نے پوچھا۔ مطلع کی سبکیوں میں کچھ اضافہ ہوگیا۔
"ارے میاں بتاتے کیوں نہیں کیا ہوا تمہیں؟"
مطلع تو چپ رہا لیکن کرسی کے پیچھے سے ایک دوسرا شعر بولا۔ "نین انکل نے پٹائی کی ہے۔ کان بھی بہت زور سے کھینچے اور گلا بھی دبایا۔" یہ کہہ کر وہ شعر سامنے آیا تو دیکھا کہ اس کی حالت بھی مطلع سے کچھ زیادہ مختلف نہ تھی۔ اس سے پہلے کہ میں اس سے کچھ پوچھتا ایک اور چھوٹا سا شعر کرسی کے پیچھے سے روتا ہوا سامنے چلا آیا۔ اس کا بھی چہرہ سرخ اور بدن خراش آلود تھا۔ ہچکیاں لے لے کر رورہا تھا۔
"ارے یہ کیا ہوا ہےتم تینوں کو۔ مطلعے کو تو نین انکل نے مارا لیکن یہ منجھلے کی دھنائی کس نے کی؟"
"نین انکل نے"۔ تینوں ہم زبان ہوکر بولے۔
"لیکن کیوں؟ کیا کیا تھا تم لوگوں نے؟"
"کچھ بھی نہیں۔ ہم نے تو کچھ بھی نہیں کیا۔"
"ایسا کیسے ہوسکتا ہے۔ وہ بلاوجہ تم لوگوں پر کیوں ظلم کریں گے۔ نین انکل ہیں، نین کرنل تھوڑی ہیں۔"
"آپ نہیں جانتے انہیں۔ بہت ظالم ہیں وہ۔ ہر شعر ڈرتا ہے ان سے۔ ردیف قافیہ ایک کردیتے ہیں مار مار کے۔" منجھلا حشو و زوائد سے ناک پونچھتے ہوئے بولا۔
"یہ کیا کہہ رہے ہو۔ ابھی تین ہفتے پہلے تو وہ تم لوگوں کی اتنی تعریفیں کرکے گئے تھے۔ کہہ رہے تھے ایک سے بڑھ کر ایک ہے۔"
مطلع بولا ۔"اجی وہ تو آپ کے سامنے تعریفیں کررہے تھے۔ جاتے وقت آنکھ بچا کر ہم سے کہہ رہے تھے بچّو تم لوگ ذرا اکیلے میں ملو پھر داد دیتا ہوں تم کو۔ اور جاتے جاتے زبان بھی چڑا ئی تھی۔"
"ہیں۔" میں نے ذرا حیرت سے کہا۔ "یہ کیا کہہ رہے ہو۔ ایسے ہیں کیا انکل نین؟!"
منجھلے کی ذرا ہمت بڑھی اور بولا۔ "اور نہیں تو کیا جی! غزل آپا تو ان کے سامنے گزرنے سے بھی ڈرتی ہیں۔ ہر وقت بس دھمکیاں دیتے رہتے ہیں۔۔۔ تشریح کردوں گا ، تشرٰیح کردوں گا۔"
اس پر چھوٹا بولا۔ "اور ابھی کچھ دن پہلے نا ایک مصرعے کو ڈانٹ ڈانٹ کر کہہ رہے تھے۔۔۔ "
"کیا کہہ رہے تھے؟" میں نے حیرت سے پوچھا۔
"کہہ رہے تھے میرے متّھے مت لگو ورنہ وزن برابر کردوں گا۔" چھوٹو نے سکتہ نگلتے ہوئے کہا ۔"اور نا پچھلے سال احمد انکل کی چھوٹی سی معصوم نظم کی ٹانگ بھی توڑدی تھی انہوں نے۔"
"اچھا ، اچھا۔ اگر تمہیں یہ سب باتیں معلوم تھیں تو ان کی طرف گئے کیوں؟"
میرا سوال سن کر تینوں کے تینوں نظریں جھکا کر چپ ہوگئے۔ ذرا گھبرائے گھبرائے پُر تعقید سے لگے۔
"تم بتاؤ کیا ہوا تھا؟" میں نے چھوٹے سے ذرا سختی سے پوچھا۔ وہ پھر چپ رہے۔
"وہ ۔۔۔ وہ ۔۔ اصل میں ۔۔۔" چھوٹا ہکلایا ۔
"بتاتے ہو یا کروں تقطیع؟" میں نے سختی سے گھورا تو بولا۔ "وہ جی ہم ان کے احاطۂ خیال میں کود گئے تھے۔"
"احاطۂ خیال میں کود گئے تھے؟! کیوں کود گئے تھے؟"
"نارنگیاں توڑنے کے لئے۔" منجھلا اپنی ردیف سہلاتے ہوئے ڈرتے ڈرتے بولا ۔
میری آنکھیں حیرت سے پھیل گئیں۔ "نارنگیاں؟ نارنگیاں؟! نین انکل کا ذہن ہے یا کمپنی باغ؟ تم سے کس نے کہا کہ وہاں نارنگیاں ہیں۔"
مطلع بولا۔ " جاسمن آپا کی رباعی نے بتایا تھا۔"
اب مجھے بات سمجھ میں آئی۔ "ہائیں! ابے نالائقو! نارنگیاں نہیں اس میں نیرنگیاں ہیں۔"
"نے۔۔رنگ۔۔گیاں۔۔" میں نے زور دے دے کر کہا۔
وہ تینوں کچھ خفیف سے ہوگئے۔ مطلع بولا۔"املا کی غلطی ہوگئی۔ معاف کردیجیے۔ آئندہ وہاں نہیں جائیں گے۔"

اس سے پہلے کہ میں انہیں مزید ڈانٹتا ڈپٹتا میری آنکھ کھل گئی۔ دور باورچی خانے سے بیگم کی آواز آرہی تھی۔ "یہ بھی خوب ہے۔ جب چاہے جہاں چاہے سوگئے۔ ذرا لیٹے نہیں کہ آنکھ لگ گئی۔ اٹھیے ! جائیے ذرا بازار سے کچھ نارنگیاں لادیجیے۔ فروٹ کیک بنانا ہے۔"
ایک بار مزید زبردست پہ ڈھیروں زبروں کی ریٹنگ:):):)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
آپ مزاح کو سیریس کیوں نہیں لیتے @ظہیراحمدظہیر بھائی!
ایک دفعہ لیا تھا ، بہت سخت لڑائی ہوئی ۔ پھر آئندہ کے لیے توبہ کرلی ۔ :D

مجھے معلوم ہے کہ آپ کی مراد مزاح نگاری سے تھی لیکن جلدی میں حسبِ معمول ایک لفظ کھاگئیں ۔ :D
بہت شکریہ ، خواہرم ! اگر اس تحریر نے کچھ مسکراہٹیں بکھرائیں تو سمجھیے کہ کامیاب رہی۔ مزاح نگاری کے بارے میں آپ کی بات بالکل درست ہے ۔ دیکھا یہی گیا ہے کہ جن لوگوں میں تخلیقی توانائی ہوتی ہے وہ عموماً اپنے آپ کو کسی ایک صنفِ تحریر تک محدود نہیں رکھتے ۔ میں بنیادی طور پر نثر نگار ہوں یا یہ کہیے کہ نثر نگار تھا۔ زندگی کی مصروفیات اور عدم فرصت نے میرے قلم کو سہل انگاری یعنی غزل گوئی تک محدود کردیا۔ :) شاعری شروع کرنے سے بہت پہلے میرے لکھنے کی ابتدا جاسوسی کہانیاں لکھنے سے ہوئی تھی۔ ابنِ صفی کا مداح تھا ۔ پھر شرلاک ہومز اور اگاتھا کرسٹی کو پڑھا تو خود بھی اسی طرح کی کہانیاں لکھنے لگا۔ ( ایک کہانی تو آج بھی بہت اچھی طرح یاد ہے ۔) انشائیے بھی لکھے۔ فرصت کے دنوں میں کئی فکاہیہ مضامین بھی لکھے جو سب کے سب ادھر ادھر بکھرے ہوئے ہیں۔ کچھ مضامین دوستوں کے نام مراسلات میں مقید ہیں اور کچھ کاغذات کے پلندوں میں گم۔ ارادہ تو ہے کہ جب کبھی فرصت ملی تو انہیں جھاڑ پونچھ کر یہاں محفل پر لگاؤں گا۔ کئی اور احباب سے بھی یہ وعدہ کیا ہوا ہے۔ دیکھئے کیا ہوتا ہے۔ :)
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
ایک دفعہ لیا تھا ، بہت سخت لڑائی ہوئی ۔ پھر آئندہ کے لیے توبہ کرلی ۔ :D

مجھے معلوم ہے کہ آپ کی مراد مزاح نگاری سے تھی لیکن جلدی میں حسبِ معمول ایک لفظ کھاگئیں ۔ :D
بہت شکریہ ، خواہرم ! اگر اس تحریر نے کچھ مسکراہٹیں بکھرائیں تو سمجھیے کہ کامیاب رہی۔ مزاح نگاری کے بارے میں آپ کی بات بالکل درست ہے ۔ دیکھا یہی گیا ہے کہ جن لوگوں میں تخلیقی توانائی ہوتی ہے وہ عموماً اپنے آپ کو کسی ایک صنفِ تحریر تک محدود نہیں رکھتے ۔ میں بنیادی طور پر نثر نگار ہوں یا یہ کہیے کہ نثر نگار تھا۔ زندگی کی مصروفیات اور عدم فرصت نے میرے قلم کو سہل انگاری یعنی غزل گوئی تک محدود کردیا۔ :) شاعری شروع کرنے سے بہت پہلے میرے لکھنے کی ابتدا جاسوسی کہانیاں لکھنے سے ہوئی تھی۔ ابنِ صفی کا مداح تھا ۔ پھر شرلاک ہومز اور اگاتھا کرسٹی کو پڑھا تو خود بھی اسی طرح کی کہانیاں لکھنے لگا۔ ( ایک کہانی تو آج بھی بہت اچھی طرح یاد ہے ۔) انشائیے بھی لکھے۔ فرصت کے دنوں میں کئی فکاہیہ مضامین بھی لکھے جو سب کے سب ادھر ادھر بکھرے ہوئے ہیں۔ کچھ مضامین دوستوں کے نام مراسلات میں مقید ہیں اور کچھ کاغذات کے پلندوں میں گم۔ ارادہ تو ہے کہ جب کبھی فرصت ملی تو انہیں جھاڑ پونچھ کر یہاں محفل پر لگاؤں گا۔ کئی اور احباب سے بھی یہ وعدہ کیا ہوا ہے۔ دیکھئے کیا ہوتا ہے۔ :)
سب ادھر شامل کیجیے۔ وگرنہ عتاب کے لیے تیار ہوجائیے
 
Top