میر باتیں ہماری یاد رہیں پھر باتیں ایسی نہ سُنیے گا - میرتقی میر

باتیں ہماری یاد رہیں پھر باتیں ایسی نہ سُنیے گا​
پڑھتے کسو کو سُنیے گا تو دیر تلک سر دھُنیے گا​
سعی و تلاش بہت سی رہے گی اس انداز کے کہنے کی​
صحبت میں علما فضلا کی جا کر پڑھیے گُنیے گا​
دل کی تسلی جب کہ ہو گی گفت و شنود سے لوگوں کی​
آگ پھُنکے گی غم کی بدن میں اس میں جلیے بھُنیے گا​
گرم اشعارِ میر دردنہ داغوں سے یہ بھر دیں گے​
زرد رُو شہر میں پھریے گا گلیوں میں نے گل چُنیے گا​
میرتقی میر​
بہت خوب!
 

فاتح

لائبریرین
جا رہی ہوں جا رہی ہوں محب بھائی:cautious: ۔۔ایسے واہ واہ کرنے آگئی تھی بڑا مزا آتا ہے نا واہ واہ واہ کرنے میں :p مگر یہ غزل تو اس شاعر نے نہیں لکھی نیچے تو میر لکھا تھا :surprised:
عینی بیٹا! یقین مانو، اس دھاگے کو خوبصورت تر بنانے والا تبصرہ یہی تھا اور تمھارے اس معصومانہ سوال سے مجھ جیسے کئیوں کو معلوم ہو گیا کہ میر تقی میر کو (یقیناً کسی گدھے نے) "خدائے سخن" کے خطاب سے نوازا تھا۔
ایسے سوالات پوچھتی رہا کرو کہ ان سے ہم سب کو سیکھنے کا موقع ملتا ہے۔
 

عینی شاہ

محفلین
عینی بیٹا! یقین مانو، اس دھاگے کو خوبصورت تر بنانے والا تبصرہ یہی تھا اور تمھارے اس معصومانہ سوال سے مجھ جیسے کئیوں کو معلوم ہو گیا کہ میر تقی میر کو (یقیناً کسی گدھے نے) "خدائے سخن" کے خطاب سے نوازا تھا۔
ایسے سوالات پوچھتی رہا کرو کہ ان سے ہم سب کو سیکھنے کا موقع ملتا ہے۔
:)
 
Top