اب نیا سلسلہ شروع کر رہا ہوں۔ @شمشاد، پرانی پر قفل لگا دیں
شمشاد لائبریرین جولائی 24، 2013 #3 پہلے حقوق محفوظ کروانے پڑتے ہیں، پھر کچھ عرصہ آہیں بھرنی پڑتی ہیں، پھر کہیں جا کے سہرے کے پھول کھلتے ہیں۔
پہلے حقوق محفوظ کروانے پڑتے ہیں، پھر کچھ عرصہ آہیں بھرنی پڑتی ہیں، پھر کہیں جا کے سہرے کے پھول کھلتے ہیں۔
وجی لائبریرین جولائی 24، 2013 #4 تو جناب یہاں تالے مارے جارہے ہیں پھر اور بھی تو دھاگے ہیں انکو بھی تالہ ماریں
شمشاد لائبریرین جولائی 24، 2013 #5 ٹھک ٹھک ٹھک، جو دھاگے ابھی اپنی عمر طبعی کو نہیں پہنچے، انہیں تالا لگانا ٹھیک نہیں۔
طارق شاہ محفلین جولائی 24، 2013 #6 ثنا خوانو! سارے پتّھر ختم ہوگئے کیا؟ جو تالے مارے جارہے ہیں آج کل یا یہ کہ تالوں کی بہتات ہے شمشاد بھائی! طبعی عمر پہنچنے پر تالا والی آپکی بات پر یہ کہ: میں وثوق سے کہہ سکتا ہُوں کے میری ساس اپنی طبعی عمر کو پہنچ چکی ہیں آخری تدوین: جولائی 24، 2013
ثنا خوانو! سارے پتّھر ختم ہوگئے کیا؟ جو تالے مارے جارہے ہیں آج کل یا یہ کہ تالوں کی بہتات ہے شمشاد بھائی! طبعی عمر پہنچنے پر تالا والی آپکی بات پر یہ کہ: میں وثوق سے کہہ سکتا ہُوں کے میری ساس اپنی طبعی عمر کو پہنچ چکی ہیں
شمشاد لائبریرین جولائی 25، 2013 #9 طارق شاہ نے کہا: ثنا خوانو! سارے پتّھر ختم ہوگئے کیا؟ جو تالے مارے جارہے ہیں آج کل یا یہ کہ تالوں کی بہتات ہے شمشاد بھائی! طبعی عمر پہنچنے پر تالا والی آپکی بات پر یہ کہ: میں وثوق سے کہہ سکتا ہُوں کے میری ساس اپنی طبعی عمر کو پہنچ چکی ہیں مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ خیالی پلاؤ نہ پکائیں۔ میں دھاگوں کی طبعی عمر کی بات کی ہے۔ انسانوں کی نہیں۔
طارق شاہ نے کہا: ثنا خوانو! سارے پتّھر ختم ہوگئے کیا؟ جو تالے مارے جارہے ہیں آج کل یا یہ کہ تالوں کی بہتات ہے شمشاد بھائی! طبعی عمر پہنچنے پر تالا والی آپکی بات پر یہ کہ: میں وثوق سے کہہ سکتا ہُوں کے میری ساس اپنی طبعی عمر کو پہنچ چکی ہیں مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ خیالی پلاؤ نہ پکائیں۔ میں دھاگوں کی طبعی عمر کی بات کی ہے۔ انسانوں کی نہیں۔
الف عین لائبریرین جولائی 25، 2013 #10 دھاگوں کو اب دھاگا کہنا موقوف، اب معیاری ترجمہ لڑی قبول کیا جا چکا ہے
طارق شاہ محفلین جولائی 25، 2013 #13 رحجان پر منحصر ہے کہ طبیعت کب اور کیا چاہے ، اگر دل اور ذہن کسی چیز پر مائل ہی نہ ہو تو ہزار ذکر پر بھی کسی عمل یا لڑائی کا ڈر نہیں
رحجان پر منحصر ہے کہ طبیعت کب اور کیا چاہے ، اگر دل اور ذہن کسی چیز پر مائل ہی نہ ہو تو ہزار ذکر پر بھی کسی عمل یا لڑائی کا ڈر نہیں
طارق شاہ محفلین جولائی 25، 2013 #15 ساری بات ہی مک گئی جی ، دل تو پاگل ہے اور اس کے آگے سارے ہی بے بس
طارق شاہ محفلین جولائی 25، 2013 #17 صابر اور شاکر بیٹھے ہیں شمشاد بھائی دل کی کیفیت اور واردات پر، وجی صاحب
طارق شاہ محفلین جولائی 25، 2013 #20 ظہورِعلامات میں، طوطے کےمعائنے پر اِس علامت کا ظاہر ہونا بھی شامل ہے کہ وہ یعنی طوطا بھی چائے کا عادی ہے
ظہورِعلامات میں، طوطے کےمعائنے پر اِس علامت کا ظاہر ہونا بھی شامل ہے کہ وہ یعنی طوطا بھی چائے کا عادی ہے