اے نئے سال بتا، تُجھ ميں نيا پن کيا ہے؟ فیض لدھیانوی

اب اسی لڑی میں شمشاد بھائی کا مراسلہ ملاحظہ فرمائیے جنھوں اس نظم کو درست املا میں لکھا ہے۔ باقی تمام محفلین نے املا کی بے تحاشا غلطیاں کی ہیں۔

نئے سال کی آمد پر فیض احمد فیض کی نظم

بے سبب دیتے ہیں کیوں لوگ مبارک بادیں

اے نئے سال بتا، تجھ میں نیا پن کیا ہے؟
ہر طرف خلق نے کیوں شور مچا رکھا ہے

روشنی دن کی وہی، تاروں بھری رات وہی
آج ہم کو نظر آتی ہے ہر ایک بات وہی

آسماں بدلا ہے افسوس، نہ بدلی ہے زمیں
ایک ہندسے کا بدلنا کوئی جدت تو نہیں

اگلے برسوں کی طرح ہوں گے قرینے تیرے
کسے معلوم نہیں بارہ مہینے تیرے

جنوری، فروری اور مارچ میں ہو گی سردی
اور اپریل، مئی اور جون میں ہو گی گرمی

تیرا مَن دہر میں کچھ کھوئے گا کچھ پائے گا
اپنی میعاد بسر کر کے چلا جائے گا

تو نیا ہے تو دکھا صبح نئی، شام نئی
ورنہ اِن آنکھوں نے دیکھے ہیں نئے سال کئی

بے سبب دیتے ہیں کیوں لوگ مبارک بادیں
کیا سبھی بھول گئے وقت کی کڑوی یادیں

تیری آمد سے گھٹی عمر جہاں سے سب کی
فیض نے لکھی ہے یہ نظم نرالے ڈھب کی
(فیض احمد فیض)​

یہ ابہام البتہ اپنی جگہ برقرار ہے کہ یہ نظم کن فیض صاحب کی ہے۔ فیض احمد فیض کے مطبوعہ مجموعے میں تو موجود نہیں۔
 

Hasan Zaidi

محفلین
یہ نظم اگر فیض کی ہے بھی تو اسے نقل کرنے میں واضح غلطیاں ہوئی ہیں، انہیں ذیل میں ٹھیک کرنے کی کوشش کی ہے :
اے نئے سال بتا، تُجھ ميں نيا پن کيا ہے؟
ہر طرف خَلق نے کيوں شور مچا رکھا ہے

روشنی دن کی وہي تاروں بھري رات وہی
آج ہم کو نظر آتي ہے ہر اک بات وہی

آسماں بدلا ہے افسوس، نہ بدلی ہے زميں
ايک ہندسے کا بدلنا کوئي جدت تو نہيں

اگلے برسوں کی طرح ہوں گے قرينے تيرے
کس کو معلوم نہيں بارہ مہينے تيرے

جنوري، فروري اور مارچ، پڑے گي سردي
اور اپريل، مئي جون ميں ہو گي گرمي

تيرا مَن دہر ميں کچھ کھوئے گا کچھ پائے گا
اپنی ميعاد بَسر کر کے چلا جائے گا

تو نيا ہے تو دکھا صبح نئي، شام نئی
ورنہ اِن آنکھوں نے ديکھے ہيں نئے سال کئی

بے سبب ديتے ہيں کيوں لوگ، مبارک باديں
غالبا بھول گئے وقت کی کڑوي ياديں

تيری آمد سے گھٹی عمر جہاں سے سب کی
فيض نے لکھی ہے يہ نظم نرالے ڈھب کی

(فیض - - - - - )

تبصرے







 
آخری تدوین:

نعیم ساحر

محفلین
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ !

جنوری فروری اور مارچ پڑے گی سردی
کیا یہ مصرع بحر میں ہے؟ اگر ہے تو ...
اس مصرع میں مارچ کی "ر" کو کس بنیاد پر گرایا گیا ہے؟ احباب رہنمائی فرمائیں
 
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ !

جنوری فروری اور مارچ پڑے گی سردی
کیا یہ مصرع بحر میں ہے؟ اگر ہے تو ...
اس مصرع میں مارچ کی "ر" کو کس بنیاد پر گرایا گیا ہے؟ احباب رہنمائی فرمائیں
مارچ کا وزن فاع ہی ہے۔
 

رباب واسطی

محفلین
اے نئے سال بتا، تُجھ ميں نيا پن کيا ہے؟
ہر طرف خلق ‏نے کيوں شور مچا رکھا ہے؟
‏‎‎روشنی دن کی وہی، ‏تاروں بھری رات وہی
آج ہم کو نظر آتی ہے ہر ايک ‏بات وہی
آسمان بدلا ہے افسوس، نا بدلی ہے زميں
ايک ‏ہندسے کا بدلنا کوئی جِدّت تو نہيں
اگلےبرسوں کی ‏طرح ہوں گےقرينے تيرے
کسے معلوم نہيں بارہ ‏مہينے تيرے
جنوری، فروری اور مارچ ميں پڑے گي ‏سردی
اور اپريل، مئی اور جون ميں ہو گی گرمی
تيرا ‏مَن دہر ميں کچھ کھوئے گا کچھ پائے گا
اپنی ميعاد بَسر ‏کر کے چلا جائے گا
تو نيا ہے، تو دکھا صبح نئی، شام ‏نئی
ورنہ اِن آنکھوں نے ديکھے ہيں نئے سال کئی
بے ‏سبب لوگ ديتے ہيں کيوں مبارک باديں
غالبا بھول گئے ‏وقت کی کڑوی ياديں
تيری آمد سے گھٹی عمر جہاں ‏سے سب کی
فيض نے لکھی ہے يہ نظم نرالے ڈھب کی
 
Top