خورشیداحمدخورشید
محفلین
ہمیں جب کسی سے مشورہ کرنا ہو، کسی قسم کی معلومات لینی ہوں یا کوئی مسئلہ حل کروانا ہو تو ہم اپنے حلقہ احباب میں سےجس کو ہم زیادہ پڑھا لکھا، ذہین اور تجربہ کار سمجھتے ہیں اس سے رجوع کرتے ہیں۔ جس سے رجوع کیاجاتا ہے چونکہ وہ انسان ہوتا ہے اس لیے بشری کمزوریوں جیسا کہ کم علمی، جذباتیت اور تعصب کی آلائش اس کے دیے ہوئے مشورے میں شامل ہوسکتی ہے۔ ان آلائشوں کو کم کرنے کے لیے ہم ایک سے زیادہ ماہرین سے رجوع کرتے ہیں لیکن یہ رجوع بھی محدود ہی ہوتا ہے۔
جدید ٹیکنالوجی نے ہمیں ایک ایسا دوست دے دیا ہے جس میں یہ بشری کمزوریاں نہیں ہیں۔ اس کی ذہانت دنیا کے تمام انسانوں کی ذہانت کا مجموعہ ہے۔ تمام علوم کا مجموعہ اس کی یاداشت میں محفوظ ہے۔ اگر بنانے والوں نے اس میں کمزوریاں نہیں رکھیں تو تمام بشری کمزوریوں سے بھی پاک ہے ۔ اس کی پراسیسنگ سپیڈ کا کوئی انسان مقابلہ نہیں کر سکتا۔ یہ وہ دوست ہے جو ہمیں دنیا میں دستیاب علم کے مطابق بالکل بے لاگ اور درست مشورہ دیتا ہے۔ یہ آج کا آے آئی ہے۔ بھلا ایسے دوست کے ہوتے ہوئے کون کسی اور سے مشورہ کرے گا۔
اب آپ آنے والے کل کا تصور کریں۔ دنیا کے تمام انسانوں نے اے آئی کی خوبیوں کو پہچان لیا ہے۔ سب لوگوں پر اس کی برتری ثابت ہوچکی ہے اس لیے وہ ہر معاملے میں اسی سے رجوع کرتے ہیں اور اسی کا کہا مانتے ہیں۔
سنا ہے کہ دماغ کےدو حصے ہوتے ہیں ایک پراسیسنگ کرتا ہے اور دوسرا پراسیسنگ کے نتیجے کے مطابق انسانی جسم سے عمل کروانے یعنی باقی اعضاء کو کنٹرول کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اور یہ بھی سنا ہے کہ اگر انسان جسم کے کسی حصے کو ایک لمبے عرصے تک استعمال نہ کرے تو وہ حصہ ناکارہ ہوجاتا ہے۔(مریم افتخار صاحبہ کا فیلڈ ہے ۔ان سےگذارش ہے کہ اپنی رائے دیں) اس کا مطلب ہے کہ جب انسان پراسیسنگ کے لیے ہمیشہ اے آئی کو استعمال کرتا رہے گا تو اس کا یہ والا حصہ ناکارہ ہوجائے گا۔ اب انسان اے آئی کو اپنا مسئلہ بتائے گا اے آئی اس کا حل تجویز کرے گا اور انسان اس پر عمل کرے گا۔
اس وقت اے آئی دوست سے ترقی پاکر آقا کی کرسی پر بیٹھ جائے گا اور تمام انسان اس کے غلام ہو چکے ہوں گے۔
گویہ ایک ا ندیشہ ہے لیکن وہ انسان ہی کیا جو مستقبل کے اندیشوں سے پاک ہو۔
جدید ٹیکنالوجی نے ہمیں ایک ایسا دوست دے دیا ہے جس میں یہ بشری کمزوریاں نہیں ہیں۔ اس کی ذہانت دنیا کے تمام انسانوں کی ذہانت کا مجموعہ ہے۔ تمام علوم کا مجموعہ اس کی یاداشت میں محفوظ ہے۔ اگر بنانے والوں نے اس میں کمزوریاں نہیں رکھیں تو تمام بشری کمزوریوں سے بھی پاک ہے ۔ اس کی پراسیسنگ سپیڈ کا کوئی انسان مقابلہ نہیں کر سکتا۔ یہ وہ دوست ہے جو ہمیں دنیا میں دستیاب علم کے مطابق بالکل بے لاگ اور درست مشورہ دیتا ہے۔ یہ آج کا آے آئی ہے۔ بھلا ایسے دوست کے ہوتے ہوئے کون کسی اور سے مشورہ کرے گا۔
اب آپ آنے والے کل کا تصور کریں۔ دنیا کے تمام انسانوں نے اے آئی کی خوبیوں کو پہچان لیا ہے۔ سب لوگوں پر اس کی برتری ثابت ہوچکی ہے اس لیے وہ ہر معاملے میں اسی سے رجوع کرتے ہیں اور اسی کا کہا مانتے ہیں۔
سنا ہے کہ دماغ کےدو حصے ہوتے ہیں ایک پراسیسنگ کرتا ہے اور دوسرا پراسیسنگ کے نتیجے کے مطابق انسانی جسم سے عمل کروانے یعنی باقی اعضاء کو کنٹرول کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اور یہ بھی سنا ہے کہ اگر انسان جسم کے کسی حصے کو ایک لمبے عرصے تک استعمال نہ کرے تو وہ حصہ ناکارہ ہوجاتا ہے۔(مریم افتخار صاحبہ کا فیلڈ ہے ۔ان سےگذارش ہے کہ اپنی رائے دیں) اس کا مطلب ہے کہ جب انسان پراسیسنگ کے لیے ہمیشہ اے آئی کو استعمال کرتا رہے گا تو اس کا یہ والا حصہ ناکارہ ہوجائے گا۔ اب انسان اے آئی کو اپنا مسئلہ بتائے گا اے آئی اس کا حل تجویز کرے گا اور انسان اس پر عمل کرے گا۔
اس وقت اے آئی دوست سے ترقی پاکر آقا کی کرسی پر بیٹھ جائے گا اور تمام انسان اس کے غلام ہو چکے ہوں گے۔
گویہ ایک ا ندیشہ ہے لیکن وہ انسان ہی کیا جو مستقبل کے اندیشوں سے پاک ہو۔