عسکری
معطل
میں آج واپس آ رہا تھا تو ڈرائیونگ کے دوران یہ سوچ رہا تھا کہ یار پچھلے مہینے کے پیسے اور اس مہینے کے بھی جیب میں پڑے ہیں 12 ہزار کچھ سو ریال ان کو کہیں رکھ دوں جا کر ایسا نا ہو گر جائیں یا ادھر ادھر ہو جائیں بٹوے سے ۔کیونکہ اب میری سیلری بنک اکاؤنٹ کی بجائے پے رول کارڈ سے اے ٹی ایم سے نکلتی ہے تو اسے وہاں رکھا نہیں جا سکتا میرا اکاؤنٹ بلاک ہوا تو میں نے دوسرا نہیں کھلوایا ۔ ابھی یہ سوچ ہی رہا تھا کہ مجھے ہچکی آئی پھر ایک کے بعد دوسری آتی گئی تو میرے دماغ میں خیال آیا ایک دن ایسی ایک ہچکی آئے گی اور سب ختم نا یہ پیسے نا یہ سانسیں نا یہ باتیں نا کام کاج نا گاڑی نا گھر سب مٹی میں مل جائے گا میرے لاکھوں روپے ایسے پڑے رہے ہیں گے ۔ ان سوچوں نے ناک میں دم کر دیا پر جان نہیں چھوڑ رہی حتی کہ سر میں درد ہو گیا ہے میرے اب ۔ہم لوگ صرف ایک ہچکی کے سہارے زندہ ہیں