ایک پیغام ایک شعر کی صورت ۔۔ کسی کے نام۔۔۔ نیا سلسلہ

راجہ صاحب

محفلین
اُڑنے لگے وجود کے ذّرے ہوا کے ساتھ
میں اِس قدر خلوص سے بکھرا کبھی نہ تھا
ڈوب گیا سورج کے ساتھ دل بھی میرا قتیل
اتنا اُداس شام کا منظر کبھی نہ تھا
قتیل شفائی
 

مغزل

محفلین
قدم قدم پہ ملے اک نئی خوشی تم کو
اندھیری راہ میں مل جائے روشنی تم کو
مری دعا ہے خدا سے کہ کاش لگ جائے
مری حیات کے لمحوں کی ہر خوشی تم کو
 

مغزل

محفلین
بنامِ شعر غزل اور غزالِ دشتِ سخن
ترے ورود سے پہلے تجھے پکارا تھا !!!!
م۔م۔مغل
(ایک غزل کا شعر)
 

مغزل

محفلین
خدائے عمر سے مانگی تھی ایک مہلتِ شب
وہ جس میں تیرے مرے بخت کا ستارہ تھا
م۔م۔مغل
(ایک غزل کا شعر)
 

راجہ صاحب

محفلین
آج تک قائم ہے اس کے لوٹ آنے کی امید
آج تک ٹھہری ہے زندگی اپنی جگہ
لاکھ یہ چاہا کہ اس کو بھول جائیں پر فراز
حوصلے اپنی جگہ بے بسی اپنی جگہ۔۔۔۔۔!!!!
احمد فراز
 

راجہ صاحب

محفلین
ہائے مجبوریاں محبت کی
پاس رہ کے بھی پاس آ نہ سکے
وہ نگاہوں سے دو ر ہیں باقیؔ
پر مرے دل سے دور جا نہ سکے

باقی احمد پوری
 

مغزل

محفلین
مجھے درسِ تصبّر دینے والے !!!!!!!!
تری آنکھوں سے کاجل بہہ گیا ہے
م۔م۔مغل
(تازہ غزل سے شعر)
 

انتہا

محفلین
وعدہ آنے کا وفا کیجے یہ کیا انداز ہے؟
تم نے کیوں سونپی ہے میرے گھر کی دربانی مجھے
(غالب)
 

عین عین

لائبریرین
کروں گا کیا جو محبت میں ہو گیا ناکام
مجھے تو اور کوئی کام بھی ہیں آتا
غلام محمد قاصر مرحوم
 
Top