ایک فقہی مسئلہ

الف عین

لائبریرین
فرید اور منہاجی صاحبان کی توجہ کے لئے
میرا ایک مسئلہ ہے جس کا حل اسلام۔ کیو اے میں نہیں ملا ہے۔ یہاں بھی پوسٹ کر کے دیکھوں ممکن ہے کہ کوئی مشورہ دے سکے۔
وہ یہ کہ کل میری اہلیہ ناگپور پہنچ رہی ہیں۔ وہ ویسے حیدرآباد میں ہی رہتی ہیں لیکن یہاں میرا مستقر ہے۔ کیا ان کو یہاں قصر کرنے کی ضرورت ہو گی؟ اس سے پہلے تو انھوں نے قصر ہی کیا ہے لیکن یہ خیال ہوتا ہے کہ جب یہ میرا مستقر ہے تو اسے بھی ان کا گھر کہا جائےۂ یا نہیںَ کیا خیال ہے؟۔ اس صورت میں قصر نہیں کرنا چاہئے۔
 

زیک

مسافر
اعجاز صاحب: مفتی تو نہیں ہوں اور کچھ لوگوں کے بقول مسلمان بھی نہیں مگر میرا فقہ کا علم یہی کہتا ہے کہ ناگپور میں آپ کی اہلیہ قصر نہیں پڑھ سکتیں۔

ویسے اس تانے بانے کو “اسلامی تعلیمات“ میں ہونا چاہیئے یا ادھر؟
 

فرید احمد

محفلین
یہ مسئلہ در اس پر موقوف ہے کہ آدمی کسی جگہ کو اپنا وطن سمجھتا ہے یا نہیں ،
یہ بھی ذہن نشین رکھیں کہ ایک آدمی دو جگہوں کو اپنے وطن بنا سکتا ہے ۔
 

سیفی

محفلین
السلام علیکم

اعجاز صاحب۔۔۔۔

اسی سے ملتا جلتا ایک مسئلہ مجھے بھی درپیش تھا ۔۔۔۔۔ کسی ایسے مقام پر جہاں بندہ نے زندگی بھر میں ایک دفعہ بھی پندرہ سے زیادہ دن گزارے ہوں وہ اس کا وطنِ اقامت بن جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔ اور وطنِ اقامت میں نماز قصر نہیں پڑھی جاتی۔۔۔۔اگرچہ پندرہ سے کم دن ہی رہنا ہو۔

ویسے پردیسی بھائی کے فورم پر ایک چوپال شروع ہوا ہی چاہتی ہے ۔ “آپ کے مسائل اور ان کا حل۔ قرآن و سنت کی روشنی میں“۔ اس چوپال میں مفتی صاحب آپ کے فقہی مسائل کے جوابات دیا کریں گے۔۔۔
 

فرید احمد

محفلین
ارے سیفی میاں کیا کہہ رہے ہو ؟
وہ جگہ فقط انہی پندرہ دنوں کے لیے وطن اقامت کہی جائے گی ، سدا کے لیے نہیں‌ ۔ جب اس جگہ کو ایک مرتبہ چھوڑ دے گا تو پھر وہ اب وطن اقامت نہ رہے گی ۔ دو بارہ وہاں آیا اور پندرہ دن رہنے کی نیت نہیں تو قصر نہ کرے گا ۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
فرید احمد نے کہا:
ارے سیفی میاں کیا کہہ رہے ہو ؟
وہ جگہ فقط انہی پندرہ دنوں کے لیے وطن اقامت کہی جائے گی ، سدا کے لیے نہیں‌ ۔ جب اس جگہ کو ایک مرتبہ چھوڑ دے گا تو پھر وہ اب وطن اقامت نہ رہے گی ۔ دو بارہ وہاں آیا اور پندرہ دن رہنے کی نیت نہیں تو قصر نہ کرے گا ۔

شکریہ فرید۔ میں بھی سیفی کی پوسٹ پڑھ کر سوچ میں پڑ گیا تھا۔ :p

اچھا یہ بتائیں کہ کیا یہ بات درست ہے کہ اگر قصر پڑھی جا سکے تو اسے ہی پوری نماز پر ترجیح دی جانی چاہیے؟
 

نبیل

تکنیکی معاون
شکریہ فرید۔ ویسے کم ہی موقعہ ملتا ہے اس سہولت سے فائدہ اٹھانے کا۔
 
بہت ہی عمدہ سوال ہے اور میں نے سوچا کہ میں بھی اپنا مسئلہ پوچھ لوں جس پر میں نے سہل پسندی سے کام لیتے ہوئے کسی سے نہیں پوچھا اور شرعی فائدہ ہی اٹھاتا رہا ہوں۔ :lol:

میرا آبائی شہر لاہور ہے اور میں اسلام آباد میں نوکری کرتا رہا ہوں اور اب بھی کچھ عرصہ جاتا ہوں مگر میں کبھی بھی 15 دن سے زیادہ اسلام آباد میں نہیں ٹھہرتا اور لاہور کا چکر لگا لیتا ہوں۔ میں کس شہر میں قصر نماز پڑھوں گا؟
 

فرید احمد

محفلین
اگر لاہور اور اسلام آباد کے درمیان 78 کیلومیٹر سے زائد فاصلہ ہو تواور اسلام آباد میں پندرہ دن قیام کی نیت نہیں تو قصر پڑھیں گے ۔ اور راستہ میں آتے جاتے بھی قصر پڑھیں گے ۔ اگر اسلام آباد میں پندرہ دن قیام کی نیت نہ تھی ، پھر بھی آج کل کرتے پندرہ دن سے زیادہ ہو گیا ، مثلا 13 دن قیام تھا ، مگر آخری وقت پر کوئی کام آگیا اور آپ کو چار پانچ دن مزید قیام کرنا پڑا تو اب بھی قصر پڑھیں گے ۔ غرض کہ جب تک مسلسل پندرہ دن قیام کی نیت باضابطہ نہ ہو قصر پڑھیں گے ۔
 
Top