ایک سوال۔۔۔۔

کیا محفل میں سیاسی اور مذہبی زمرے ہونے چاہئیں؟؟؟؟

  • ہاں

    Votes: 25 59.5%
  • نہیں

    Votes: 17 40.5%

  • Total voters
    42
  • رائے شماری کا اختتام ہو چکا ہے۔ .

ماہی احمد

لائبریرین
محفل پر اکثر اوقات کچھ خاص زمروں میں کافی گرما گرمی دیکھنے کو ملتی ہے۔ گزارش ہے کہ اس سے پرہیز کیجیئے۔ سمجھ نہیں آتی کہ اچھے خاصے پڑھے لکھے، بااخلاق، باذوق افراد جب سیاست اور مذہب کے موضوعات پر بات کرنے لگتے ہیں تو اخلاقیات کےسارے سبق بھول جاتے ہیں۔ آپ صرف ایک بات سوچیں جس عقیدے اور نظریے پر آپ اتنے سالوں سے قائم ہیں اور آپ کو خود اس کو بدلنا پڑے تو فطری ہچکچاہٹ بھی آڑے آئے گی اور بہت سا وقت بھی لگے گا تو آپ کیسے یہ سوچ سکتے ہیں کہ ایک گھنٹے کی بحث میں آپ دوسرے شخص کا نظریہ بدل سکتے ہیں۔ اپنا نکتہ پیش کرنا ایک مختلف بات ہے اور کسی کے نظریے یا عقیدے کے پیچھے لٹھ لے کر پڑ جانا ایک مکمل طور پر مختلف بات ہے۔ ہم سب جانتے ہیں "یہاں" آجکل ہو کیا رہا ہے۔
ویسے ایک بات ہے، ہم سب جانتے ہیں کہ ہماری سوچ ہمارا خیال کس ہستی کے تابع ہے۔ کون ہے جو دلوں کو پھیرتا ہے، تو پھر آپ کی بے وجہ بحث وقت کی بربادی کے سوا اور کیا ہے؟ اگر جو اس پاک ذات نے عہد کرلیا تو وہ اپنے بندوں کی سوچ بدل دے گا ورنہ نہیں، میں اور آپ کون ہیں کسی کو غلط یا صحیح کہنے والے اور یہ فیصلہ کرنے والے کہ درست صرف ہمارا خیال ہے باقی سب باطل ہے۔

اشفاق احمد صاحب کی کتاب زاویہ 2 کے باب ویل وشنگ سے اقتباس لکھوں گی:
"ہمارے بابے جن کا میں اکثر ذکر کرتا ہوں، کہتے ہیں کہ اگر آپ کسی محفل میں کسی یونیورسٹی، سیمینار، اسمبلی میں، کسی اجتماع میں یا کسی بھی انسانی گروہ میں بیٹھے کوئی موضوع شدت سے ڈسکس کر رہے ہوں اور اس پر اپنے جواز اور دلائل پیش کر رہے ہوں اور اگر آپ کے ذہن میں کوئی ایسی دلیل آ جائے جو بہت طاقتور ہو اور اس سے اندیشہ ہو کہ اگر میں یہ دلیل دونگا تو یہ بندہ شرمندہ ہو جائے گا کیونکہ اس آدمی کے پاس اس دلیل کی کاٹ نہیں ہوگی۔ شطرنج کی ایسی چال میرے پاس آ گئی ہے یہ اس کا جواب نہیں دے سکے گا اس موقع پر “بابے” کہتے ہیں کہ

“اپنی دلیل روک لو، بندہ بچا لو، اسے ذبح نہ ہونے دو، کیونکہ وہ زیادہ قیمتی ہے۔”

ہم نے تو ساری زندگی ایسا کیا ہی نہیں۔ ہم تو کہتے ہیں کہ “میں کھڑکار پادیاں گا۔”

ہماری بیبیاں جس طرح کہتی ہیں کہ ” میں تے آپاں جی فیر سدھی ہوگئی، اوہنون ایسا جواب دتا کہ اوہ تھر تھر کانپنے لگ پئی، میں اوہنوں اک اک سنائی، اوہدی ماسی دیاں کرتوتاں اودھی پھوپھی دیاں وغیرہ وغیرہ۔”
(باجی میں نے تو اس کو کھری کھری سنا دیں، جس سے وہ تھر تھر کانپنے لگی۔ اس کو اس کی خالہ، پھوپھی سب کی باتیں ایک ایک کرکے سنائیں۔)"

پلیز پلیز میری آپ سب سے گزارش ہے بلکہ اللہ کا واسطہ ہے کہ اس محفل کو صرف "اردو محفل" ہی رہنے دیں، ایک اکھاڑا نہ بنائیں،اور کہتے ہیں کہ جب کوئی اللہ کا واسطہ دے دے تو بات آپ کے اور اس کے درمیان نہیں رہ جاتی بلکہ آپ کے اور اللہ کے درمیان آ جاتی ہے۔ آپ کا نکتہ ٹھیک ہے یا غلط اس بات سے قطع نظر ایک بار ایسے بھی سوچ کر دیکھیں کہ آپ کی بات سےکتنے دل دُکھ رہے رہیں، آپ کا کیا امیج رہ رہا ہے؟ مانتی ہوں تالی دو ہاتھوں سے ہی بجتی ہے، پر آپ ہی اپنا ہاتھ پیچھے ہٹا کر اپنی اعلٰی ظرفی کا ثبوت دیجیے ۔ کسی سیاسی یا مذہبی زمرے پر خوب زور شور سے سخت الفاظ میں بحث کرتے وقت سوچا کریں کہ آپ جو کہ خوب پڑھے لکھے ماشااللہ باذوق و بااخلاق ہیں اور اس وقت خدا اور اس کے رسول کا نام ان کی حدود شریعت اپنی مٹی سب کچھ چوراہے میں رکھے کھڑے ہیں، آپ بہتر ہیں یا ایک ان پڑھ جاہل کسان جسے معلوم تو کچھ نہیں پر دل سے عزت خوب کرتا ہے چاہے وہ نام ہی کیوں نہ ہو ان کا؟
ایک بات جو میرے ذہن میں آتی ہے کہ مجھ سے پوچھ میرے نظریات اور عقائد سے بھی پہلے اس چیز کی ہو گی کہ میں نے کتنے دل دکھائے۔
بحر حال اختلاف کرنے والے ابھی بھی بہت ہوں گے۔ محفلین سے عمومی گفتگو سے اندازہ ہوتا ہے کہ بہت سے محفلین اس بات کے حق میں ہیں کہ محفل میں سے ایسے زمروں کو ہی ختم کر دیا جائے۔

اس سلسلے میں باقاعدہ سب کی رائے جاننے کے لئے اس دھاگے کا آغاز کیا گیا ہے۔ امید ہے احباب رائے شماری میں زیادہ سے زیادہ شرکت فرمائیں گے تاکہ محفل کو بہترین خطوط پر استوار کیا جا سکے۔اور انتظامیہ سے درخواست ہے کہ محفلین کی جو بھی رائے سامنے آئے اس کا احترام کیا جائے اور اس کے مطابق کوئی قدم اٹھایا جائے۔
شکریہ۔
 

نیلم

محفلین
ہماری بُری عادات میں سے ایک یہ بُری عادت بھی ہے کہ ہم اپنے مطلب کی بات دماغ میں بیٹھا لینے کے بعد دماغ کو تالا لگا کر چابی نگل لیتے ہیں اور کچھ بھی سمجھنے سے انکاری ہوجاتے ہیں ۔
پھر چاہے وہ سمجھنا ہمارے لئے کتنا ہی ضروری کیوں نہ ہو، ہم نہیں سمجھتے کہ کہیں کسی کی بات مان لینے میں ' انا ' کو شکست نہ ہوجائے، کیونکہ ہماری '' انا '' بعض اوقات ہمارے ایمان سے بھی اوپر ہوجایا کرتی ہے
 
اس کو بعد میں دیکھیں گے، اگر ہمت ہوئی تو!!
ایک بات عرض کر دوں۔ آپ کا مطالعہ میری نسبت کہیں زیادہ لگ رہا ہے، افکار کی سطح پر میں آپ سے مرعوب بھی ہو سکتا ہوں۔
ادھر ابھی سفر پر بات جاری ہے۔ توجہ بٹ گئی تو سب کچھ گیا۔ تب تک ویسے بھی تھک جاؤں گا۔
بہت آداب۔
 

ماہی احمد

لائبریرین
اس کو بعد میں دیکھیں گے، اگر ہمت ہوئی تو!!
ایک بات عرض کر دوں۔ آپ کا مطالعہ میری نسبت کہیں زیادہ لگ رہا ہے، افکار کی سطح پر میں آپ سے مرعوب بھی ہو سکتا ہوں۔
ادھر ابھی سفر پر بات جاری ہے۔ توجہ بٹ گئی تو سب کچھ گیا۔ تب تک ویسے بھی تھک جاؤں گا۔
بہت آداب۔
یہ محض سوال کے لئیے ہے :)
 

ساقی۔

محفلین
یہ بہت اچھا سوال اٹھایا ہے باجی۔:straightface:۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ زمرے ہونے نہ ہونے سے کیا فرق پڑھتا ہے ۔۔۔ ہمیں" رولا اور کھپ" ڈالنے کی بجائے اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھنا چاہیے کہ ہم ہیں کیا اور کر کیا رہے ہیں ۔۔۔ الفاظ ہمارے کردار کا آئینہ ہوتے ہیں ان سے ہماری شخصیت کا عکس جھلکتا ہے۔۔ ہمارے "او جیریا بار نکل تیری موت آئی اے" کے نعرے ہماری اپنی شخصیت میں کجیوں اور خامیوں کو ظاہر کرتے ہیں۔ میں نے خود ایسے مباحثوں سے دل برداشتہ ہو کر سیاسی اور مذہبی زمروں میں جانا نہایت کم کر دیا ہے۔۔ کسی کو کچھ فرق نہیں پڑتا ہم چیخ چیخ کر اپنا دماغ خود کھا جاتے ہیں ۔۔۔ شام کو سر درد کی وجہ سے ڈاکٹر کے پاس جائیں تو وہ بھی پوچھتا ہے "پتر اج صبح کی کھادا سی؟"۔۔۔ بندہ کس طرح بتائے کہ اپنا دماغ!۔
 

ابن رضا

لائبریرین
اگر تو اس فورم کا بنیادی مقصد اردو زبان و ادب کی ترویج ہے تو حقیقتا ً اس کو مزہبی و سیاسی اکھاڑا نہیں بنانا چاہیے.

12065738702009504094Arnoud999_Right_or_wrong_4svghi_zpsfeb5e92c.png
 
آخری تدوین:
ماشاءاللہ بہت خوب لکھا ہے۔
سب سے پہلے تو اس درد بھری تحریر پر ”ڈھیر سارے“ شکریے کے ساتھ ”کافی ساری“ داد۔ :)
رائے میری بھی یہی ہے کہ ان زمروں میں مجھ سمیت ہم سب کو بہت خیال رکھنا چاہیے، محتاط الفاظ استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے کی رائے کا احترام کرنا چاہیے۔
خاص طور سے ایک بات کا تو بھرپور لحاظ رکھنا چاہیے جو بار بار سب کہتے بھی ہیں کہ کسی محفلین کی ذات پر براہ راست حملہ نہیں کرنا چاہیے۔
اللہ کرے کہ میں اس پر عمل کرنے لگ جاؤں۔ :) :(
 

فرحت کیانی

لائبریرین
بہت اچهی بات کی ماہی احمد .
اختلاف رائے میں گفتگو و زندگی کا حسن ہے. یہ تو ہو نہیں سکتا کہ ہر کوئی ایک سا سوچے لیکن مہذب انداز میں بات کرنے کا سلیقہ اختلاف کو تلخ نہیں ہونے دیتا. میں یہاں 'نہیں' میں ووٹ دے رہی ہوں کیونکہ آپشنز محدود ہیں لیکن میرا خیال یہ بهی ہے کہ چاہے مذکورہ زمرے برقرار رکهے جائیں یا نہیں محفل پر اخلاق و بات چیت کا ضابطہ کار ری وزٹ کیا جانا چاہئیے. اور یہ ضابطہ کار ہر زمرے پر لاگو ہونا چاہئیے. میں کسی نئی بحث کا آغاز نہیں کرنا چاہتی لیکن محفل پر اظہار رائے کی آذادی کا فائدہ بعضے اراکین یوں بهی اٹهاتے ہیں کہ مذہبی زمروں میں پند و نصائح پر مبنی مواد پوسٹ کرتے ہیں اور گپ شپ میں ایسے ایسے موضوعات و تبصرے پوسٹ کرتے ہیں کہ پڑهنے والا سوچ میں پڑ جاتا ہے کہ کس روپ کو اصلی سمجها جائے.
 

آبی ٹوکول

محفلین
میری رائے زمرے نہیں ختم کرنے چاہیں بلکہ ہمیں اپنے آپکو بہت نہیں تو تھوڑا سا ہی مگر تبدیل ضرور کرنا چاہیے والسلام
 

نایاب

لائبریرین
میرا ووٹ سیاست و مذہب کے زمرے قائم رہنے کے حق میں ہے ۔
سیاست و مذہب آگہی کے چراغ ہیں ، جن سے انسانیت سے منسلک تمام جذبے روشن ہوتے ہیں ۔
اردو ادب کا اک بڑا حصہ " سیاست و مذہب " پر استوار ہے سو اردو محفل کیسے ایسے ادب سے خالی رہ سکتی ہے ۔۔؟
ہاں مجھ ایسے سطحی علم کے حامل اراکین کو بلا شبہ " ادب " کے ساتھ ان زمروں میں اپنے نکات بیان کرنے کی کوشش کرنا لازم ہے ۔
کیونکہ یہی نکات مجھ ایسوں کے علم میں اضافے اور زندگی کی راہ سجھانے میں مددگار ہوتے ہیں ۔۔۔
سیاست پہ بات ہو یا کہ مذہب پہ خامہ فرسائی
بس یہ یاد رکھنا ضروری کہ " ادب پہلا قرینہ ہے محبت کے قرینوں میں "
کیونکہ سیاست و مذہب کی بنیاد ہی " محبت فاتح عالم " کے اصول پر استوار ہے ۔۔
 

حسینی

محفلین
میرے خیال سے بھی مذہبی اور سیاسی لڑی کے ہونے میں کوئی مضائقہ نہیں۔
البتہ یقینا بحث کرتے ہوئے اخلاق کا دائرہ ہمیشہ ملحوظ ہونا چاہیے۔ جبکہ اکثر حضرات اس حوالے سے پھسل جاتے ہیں اور اسی ذریعے ان کی حقیقت سب پر عیان ہوجاتی ہے۔
اب اگر علمی بحث کے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے سیاسی یا مذہبی بحث ہو تو بہت کچھ سیکھنے کو بھی مل سکتا ہے۔ اس حوالے سے انتظامیہ پر بھاری ً ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اک تو اپنی بے طرفی کا ّ ثبوت دیں اور دوسرا ہر قسم کے غیر اخلاقی اور موضوع سے ہٹ کر بحث کرنے والی پوسٹ کو فورا حذف کیا جائے۔ اور ان لڑیوں کی شرائط کو سخت سے سخت تر کی جائے۔
 

ساقی۔

محفلین
البتہ یقینا بحث کرتے ہوئے اخلاق کا دائرہ ہمیشہ ملحوظ ہونا چاہیے۔ جبکہ اکثر حضرات اس حوالے سے پھسل جاتے ہیں اور اسی ذریعے ان کی حقیقت سب پر عیان ہوجاتی ہے۔
اب اگر علمی بحث کے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے سیاسی یا مذہبی بحث ہو تو بہت کچھ سیکھنے کو بھی مل سکتا ہے۔ اس حوالے سے انتظامیہ پر بھاری ً ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اک تو اپنی بے طرفی کا ّ ثبوت دیں اور دوسرا ہر قسم کے غیر اخلاقی اور موضوع سے ہٹ کر بحث کرنے والی پوسٹ کو فورا حذف کیا جائے۔ اور ان لڑیوں کی شرائط کو سخت سے سخت تر کی جائے۔

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟
(یہاں یہ وضاحت کر دوں کہ میں بھی مولانا کی سیاست پالیسی سے متفق نہیں ہوں)
شاید آپ کی مراد مولانا فضلو جیسوں سے ہے، جو کہ اس وقت حیرت انگیز طور پر خاموش دکھائی دیتے ہیں، ورنہ آپریشن کے خلاف وہ ابھی تک وہ زمین آسمان ایک کر چکے ہوتے۔
جبکہ ان کے مقابلے میں جماعت اسلامی پاغلوں کی طرح طالبان کی حمایت میں ہر حد پار کرتی نظر آتی ہے۔ شاید جماعت کے امیر کو سمجھنے اور سمجھانے میں وقت لگے۔
 
Top