ایک روز اس نے ہاتھ ہلائے تھے دور سے
آنکھوں میں آج بھی وہی منظر اداس ہے
دیکھی ہے ان آنکھوں میں ہلکی سی نمی
یوں لگ رہا ہے جیسے سمندر اداس ہے
جب بھی اداس چاندنی تم کو دکھا ئی دے
سمجھو کہ ایک چاند کا پیکر اداس ہے
ایک روز اس نے ہاتھ ہلائے تھے دور سے
آنکھوں میں آج بھی وہی منظر اداس ہے
دیکھی ہے ان آنکھوں میں ہلکی سی نمی
یوں لگ رہا ہے جیسے سمندر اداس ہے
جب بھی اداس چاندنی تم کو دکھا ئی دے
سمجھو کہ ایک چاند کا پیکر اداس ہے