ایک جاگیر دار اپنے چیلوں سے۰۰۰

ایک جاگیردار اپنے چیلوں سے۰۰۰۰
محمد خلیل الرحمٰن
(حضرت علامہ اقبال سے معذرت کے ساتھ)
اُٹّھو ! مری جاگیر کو اِک کھیت بنادو
اِن کچے مکانوں پہ ذرا ہل ہی چلادو
گرماؤ ذرا میرا لہو کھیل سے اپنے
سرکار کے کارندوں کو آپس میں لڑادو
’’سلطانیِ جمہور کا آتا ہے زمانہ‘‘
ہاری جو مجھے ووٹ نہ دے اُس کو مِٹا دو
جِس کھیت کا دہقان دِکھائے مجھے آنکھیں
’’اس کھیت کے ہر خوشہء گندم کو جلادو‘‘
دہقان کے بچے کہیں اسکول نہ جائیں
سختی سے ذرا بات یہ تم ان کو بتادو
گر روشنی ہوگی تو یہ کھائیں گے بھی زیادہ
بہتر ہے چراغوں کو بھی تم اُن کے بجھادو
’’میں ناخوش و بیزار ہوں مرمر کی سِلوں سے‘‘
میرے لیے سونے کا حرم اور بنادو
یہ ملک، یہ جاگیر ، یہ دولت بھی مری ہے
یہ بات ذرا شاعرِ محفل کو سِکھادو
 
واہ واہ۔ اب علامہ پر بھی ’ہاتھ صاف‘ کر دیا!!
استادِمحترم​
ہمارے ایک کرم فرما کے توسط سے، غالب کی پیروڈیز کی برقی کتاب تو چھپ چکی​
غالب کے اُڑیں گے پُرزے​
کے نام سے جس میں کوئی بیس بائیس پیروڈیاں ہیں:)

البتہ محفل پر اب تک​
غالب کی ڈھائی درجن غزلوں​
اقبال کی نصف درجن نظموں ، نظموں اور​
محفلین کی ایک درجن غزلوں پر ہاتھ صاف کرچکے ہیں۔​

ہمارے وہی کرم فرما اگر کرم کریں تو ایک اور برقی کتاب
اور کوئی ادب شناس مخیر ڈونر ملے تو کاغذی کتاب بھی چھپ سکتی ہے ان پچاس غزلوں کی۔:)
 

الف عین

لائبریرین
کرم فرماؤں پہ اتنا تو کرم فرماؤ کہ ان کو کمپائل کر کے بھجوا دو!! اس کا نام کیا تجویز کرو گے۔ ’چلتا پرزہ‘؟
 
Top