ایک اشتہار

نیرنگ خیال

لائبریرین
کیا آپ کی بیوی ہر وقت آپ کے سر پر سوار رہتی ہے ؟
یہ کیا ہوتا ہے۔ میاں بیوی کے زیر سایہ پرورش پانے کو بیوی سر پر سوار ہونا نہیں ہوتے۔

کیا آپ اس کی فرمائشیں پوری کر کر کے تھک چکے ہیں ؟
نہیں بھئی! ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ ایسا سوچنا بھی پاپ ہے۔

کیا آپ کو دوستوں کے ساتھ منگ پتا کھیلنے کے لیے کپڑے برتن دھونے سے فرصت نہیں ملتی ؟
کپڑے میں نہیں دھوتا۔ صاف کہہ دیتا ہوں کہ مشین ہی دھوئے گی۔ ہاں نتھارنا ہو تو اور بات ہے۔

کیا آپ کے ماتھے پر محراب کے ساتھ ساتھ ڈوئی کا بھی پکا نشان پڑ چُکا ہے ؟
بھئی دیکھو۔ میرا معاہدہ ہے۔ کہ میں اختلاف نہیں کروں گا۔ وہ ڈوئی نہیں اٹھائے گی۔ الحمداللہ امن و سکون سے گزر رہی ہے۔

تو گھبرائیے مت،
ہمارے پاس آپ کی تمام مشکلات کا حل موجود ہے۔
واہ۔۔۔ سچا پیر۔۔ حق بابا سچ بابا ولی سرکار۔۔۔ آپ کے شہر میں پہلی بار۔۔۔

آج ہی ہمارے سنٹر سے دوسری شادی کے لیے رابطہ کریں، آپ کی بیویوں کو ایک دوسرے سے لڑنے سے فرصت نہیں ملے گی اور آپ کے پاس اپنے لیے وقت ہی وقت۔
یہ تو وہی بات ہوئی کہ میاں میدان کارزار میں کھڑے رہو مگر بےفکر رہنا۔ کوئی تیر تم کو نہیں لگے گا۔

ایک خوش باش شوہر نمودار ہوتاہے۔
یہ نایاب مخلوق کہاں سے ڈھونڈی ہے۔ دوسرے سیارے سے آئی ہے؟

"پہلے میں جب بھی آفس سے گھر آتا تھا، تو ساتھ سبزی وغیرہ بھی لے آتا تھا، گھر پہنچ کر کھانا پکنے کے لیے رکھ دیتا تھا اور اس دوران صفائی وغیرہ کر دیتا تھا، کھانا کھانے کے دوران اپنی کاہلی پر بیگم سے ڈانٹ وغیرہ بھی کھا لیا کرتا تھا، سارے دن کی تھکی ہوئی بیگم کے پاؤں دبا کر جب سونے کو آنکھیں موندتا تھا تو بیگم سارا کمبل پنی طرف کھینچ لیتی تھی، اور میں ائیر کنڈیشنر کی ٹھنڈ سے ساری رات یوں کانپتا تھا جیسے چھیاسی ماڈل فورڈ کا سائلنسر۔ ویک اینڈ پر میں فرش اور کپڑے دھوتا تھا اور بیگم کرتی تھی ماہنامہ شعاع ڈائجسٹ کا مطالعہ۔ وہیں کے ہیروز کے تیکھے ناموں سے متاثر ہو کر اس نے منے کو "رمز جان قزلباش" کہنا شروع کر دیا تھا۔ پھر میرے دوست نے مجھے امید میرج سنٹر کا بتایا۔ انہوں نے میری دوسری شادی کروانے میں مدد کی، دوسری شادی کیا ہوئی میری زندگی میں گویا بہار آ گئی، ویسی ہی بہار جس کا خواب ہر کنوارہ پہلی شادی سے پہلے دیکھتا ہے۔ دوسری بیگم کے آتے ہی دونوں میں مسابقت پیدا ہوئی اور گھر میں شروع ہو گئی موافقت۔ کھانا تو کھانا، اب میری بیگم مجھے سردیوں میں پنجیری تک بنا کر کھلاتی ہے۔ اور تو اور اب منے کو بھی گُڈو کہہ کر بلاتی ہے۔ میری زندگی اب پر سکون ہے۔ شکریہ امید میرج سنٹر۔۔۔۔۔"
آج ہی رابطہ کریں۔ آپ کی زندگی میں زندگی کی امید، امید میرج سنٹر۔
کیا منظر کشی کی ہے عباس بھائی۔ دل بھر آیا ہے۔ مگر ایک بات تو بتائیں۔ اس پورے اشتہار میں دوسری بیگم نہیں دکھائی کہ وہ کیا کر رہی ہے۔ یا یہ منا یا گڈو دوسری بیگم کا ہی ہے جو وہ جہیز میں ساتھ لائی ہے؟

بہت اعلی عباس بھائی۔ ستا لیں ستا لیں ہمیں۔ کیا یاد کریں گے معاف کیا۔ :redheart:
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
ذوالقرنین صاحب کا تو مجھے علم نہیں لیکن "شاہ" جی یہ اس لیے کہ مجھے یقینِ کامل ہے کہ اس جنم میں کم از کم میری دوسری شادی ممکن نہیں! :)
آپ کے منہ میں گھی شکر۔۔۔ کم از کم کہیں تو کوئی گمان باقی ہے۔ میرے اپنے ذہن میں نہ سہی۔
 
گزشتہ تمام بحث کے بعد ہم یہی عرض کرسکتے ہیں کہ:

اس لیے اے شریف انسانو
ایک شادی رہے تو بہتر ہے
آپ کے اور ہمارے آنگن میں
ایک بیوی رہے تو بہتر ہے
 

اے خان

محفلین
آپ نے بالکل درست فرمایا، کیونکہ میری نظر ہمیشہ بقول عباس صاحب "زیادہ" پر ہوتی ہے یعنی چار اور 72، اللہ اللہ!
اکثر بادشاہوں کے واقعات وغیرہ پڑھتا ہوں تو اس میں بادشاہ کی درجنوں بیویاں ہوتی ہیں. یہ کیا طریقہ ہوتا ہے.ابھی تک یہ بات سمجھ نہیں آئی
 

عباس اعوان

محفلین
اکثر بادشاہوں کے واقعات وغیرہ پڑھتا ہوں تو اس میں بادشاہ کی درجنوں بیویاں ہوتی ہیں. یہ کیا طریقہ ہوتا ہے.ابھی تک یہ بات سمجھ نہیں آئی
یہاں پر لوگوں کی ایک نہیں ہو رہی اور آپ کو درجنوں کی پڑی ہے۔
مثلاً ان بھائی کو ہی دیکھ لیں:
میری ایک شادی ہوجائے دوسری کا سوچوں گا بھی نہیں
 

محمد وارث

لائبریرین
اکثر بادشاہوں کے واقعات وغیرہ پڑھتا ہوں تو اس میں بادشاہ کی درجنوں بیویاں ہوتی ہیں. یہ کیا طریقہ ہوتا ہے.ابھی تک یہ بات سمجھ نہیں آئی
خان صاحب مسلمان بادشاہوں کی منکوحہ بیویاں عام طور پر چار ہی ہوتی تھیں، باقی سب ان کا "حرم" کہلواتا تھا جس میں کنیزیں، لونڈیاں، باندیاں سب بادشاہ کی "خدمت" کے لیے ہمہ وقت موجود ہوتی تھیں!
 

شاہد شاہ

محفلین
اکثر بادشاہوں کے واقعات وغیرہ پڑھتا ہوں تو اس میں بادشاہ کی درجنوں بیویاں ہوتی ہیں. یہ کیا طریقہ ہوتا ہے.ابھی تک یہ بات سمجھ نہیں آئی
ان بادشاہوں کے پاس خزانے بھی تو پوری رعایا کے ہوتے تھے۔ خیر آجکل جمہوریتی قوتوں اور مہنگائی کی وجہ سے اتنی بیگمات رکھنا خود بادشاہوں کیلئے مشکل ہو گیا ہے
 

شاہد شاہ

محفلین
خان صاحب مسلمان بادشاہوں کی منکوحہ بیویاں عام طور پر چار ہی ہوتی تھیں، باقی سب ان کا "حرم" کہلواتا تھا جس میں کنیزیں، لونڈیاں، باندیاں سب بادشاہ کی "خدمت" کے لیے ہمہ وقت موجود ہوتی تھیں!
اب سمجھ میں آتا ہے کہ پرانے وقتوں میں مسلمان بادشاہ بننے کیلئے اپنے ہی بھائیوں، باپوں کو قتل کیوں کروا دیتے تھے۔
 
Top