ایک آوارہ حادثہ

عثمان غازی

محفلین
ایک آوارہ حادثہ
اپنی پہچان سے محروم
شہر میں گھوم رہا ہے
پاگل حادثہ
کرب کا ڈھول گلے میں ڈالے
آہ وبکا کو پیٹ رہا ہے
بدحال حادثہ
اپنے ہونے سے محروم
شہر کے رستوں کو
کبھی پوت رہا ہے کبھی لیپ رہاہے
کون ہے اس کا مضروب
کہاں ہوگا اس کا ٹھکانا
چڑیا کا گھونسلہ؟
نہیں ۔ ۔ ۔ انڈے ٹوٹ جائیں گے!
کسی محبوب کی آنکھیں؟
نہیں ۔۔۔ سپنے ٹوٹ جائیں گے!
چیختا چنگھاڑتا المیہ
بلکتا سسکتا ضمیر
پگھلتی آنکھیں
یا بے جان ہوتا وجود
حادثہ بھول رہا ہے
سوچنا بھی ایک حادثہ ہے
خود کو نوچنے لگا
حادثہ سوچنے لگا!

از: عثمان غازی
 

نایاب

لائبریرین
یہ دل دردمند کا الزام خوب ہے ۔ ۔ ۔ ہوسکتا ہے دل دردنما ہو ۔ ۔ ۔ عین ممکن ہے کہ دل بے درد ہو
محترم بھائی آپ کا جواب ہی اس حقیقت کی دلیل کہ " دل درد مند " الزام نہیں حقیقت ہے جبھی یہ سب سوچ تحریر ہوپائی ۔
خوش رہیں سداآمین
 
Top