ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کا تاریخی انٹرویو

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

فخرنوید

محفلین
ویڈیو میں مرزا نے ایک بھی دفعہ مسلمانوں کو خطاب نہیں کیا ہے اور نہ ہی کہا ہے کہ وہ مسلمان ہیں اس نے تو بار بار ایک ہی لفظ احمدی استعمال کیا ہے۔
 

کاشفی

محفلین
آپ کی 1947 میں بارڈر سیل کرنے والی بات تعصب پسندی پر مبنی ہے، میں اس کی نشاند ہی کررہا ہوں۔اب آپ پر منحصر ہے کہ آپ تصحیح کرتے ہیں، اپنے الفاظ واپس لیتے ہیں یا ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ڈٹے رہتے ہیں۔

ہاتھ کنگن کو آرسی کیا۔۔۔

گرائیں بھائی میں اپنے الفاظ واپس نہیں لونگا۔۔جو حقیقت ہے وہ بتا دیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہاں میں یہ کہنا ضرور چاہونگا کہ باڈر بند کرنے میں پنجاب کی مظلوم و معصوم عوام کا ہاتھ نہیں بلکہ پنجاب کے بڑے یعنی آپ کے یہاں کے چودھریوں سرداروں وغیرہ کا ہاتھ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ جو اب تک لوگوں کو بیوقوف بنا رہے ہیں۔۔ جتنی غربت اور مفلسی آپ کے یہاں ہے، چاروں صوبوں میں اور جگہوں پر نہیں۔۔۔ میں اپنی غلطی کا اعتراف پہلے بھی کر چکا ہوں اور دوبارہ کر دیتا ہوں کہ مجھے تمام کے تمام پنجابیوں کا لفظ استعمال نہیں کرنا چاہیئے تھا۔۔میں غلطی پر تھا۔۔ لیکن جس تعصب پسندی کا مظاہرہ پر موجود لوگوں نے دکھایا ہے اس سے مجھے بہت افسوس ہوا۔۔اور دُکھ بھی۔۔۔۔ آپ ایک اچھے انسان ہو۔۔اس لیئے میں آپ کی بات کا جواب دے رہا ہوں۔۔ لیکن جس طرح لوگ ذپ ذاتی پیغامات میں گالیاں اور بیہودہ زبان استعمال کر رہے اس سے میں صرف اتنا ہی کہوں گا کہ آپ کی سیاست آپ لوگوں کو مبارک ہو۔۔ مجھے پہلے بھی سیاست سے کچھ لینا دینا نہیں اور آگے مستقبل میں لینا دینا ہے۔۔۔ میں سیاسی بندہ نہیں۔۔لیکن تاریخ اور ملکی حالات اور اپنوں کی حالات سے واقف رہتا ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آپ کا بیحدہ شکریہ اور اُن تمام حضرات کا بھی شکریہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مخالفت اپنی جگہ ۔۔۔ لیکن گالم گلوچ ماں بہن کی گالی میرے بس کی بات نہیں۔۔۔ اللہ حافظ گرائیں بھائی۔۔ اپنا دھیان رکھیں۔۔۔ کون گالیاں دے رہا ہے۔۔اس کے بارے میں مت پوچھیں ۔۔ یہ میرا اور اس کا معاملہ ہے۔۔بس اُس شخص کوا یاد رکھنا چاہیئے کہ اس کو اس کے اعمال کے ساتھ ایک دن حاضر ہونا سب سے بہتر انصاف کرنے والے کے سامنے۔۔۔

اب صرف شعر و شاعری میں ملیں اگر ملنا ہو تا۔۔۔۔ خدا حافظ ہمیشہ کے لیئے ادھر ۔۔
 

عسکری

معطل
چلو جان چھوٹی ورنہ میں بلڈنگ کی چھت سے کودنے جا رہا تھا

اپنی آخری پوسٹ میں بھی بہت لال بکھیرے بھائی نے پنجاب مفلس اور جتنا غریب ہے اور کوئی نہیں سچ بھئی لیکن یہ بات سندھ اور بلوچستان کو بتاؤ۔اور وڈیرے بارڈر سیل کرا سکتے ہیں تو ان کو یو ایس مارشل بنا دینا چاہیے:grin:
 

شمشاد

لائبریرین
تمہاری بلڈنگ کی بلندی ہے کتنی؟ تین فٹ یا ساڑھے تین فٹ؟

بحث کے بھی کچھ اصول ہوتے ہیں۔
جو بھی کہنا ہو پورے دلائل کے ساتھ اوپن فورم پر بحث کرنی چاہیے نہ کہ بحث سے بھاگ کر کسی کو ذاتی پیغام میں بُرا بھلا کہا جائے۔
 
جناب انھون نے کچھ شرط لگائی تھی۔ اور وہ یہ تجی کہ ایک سے لباس میں کھڑا کر دیا جائے تو آپ کیسے پہچانیں گے؟ :grin:

انھوں‌نے ایک سا لباس کہا تھا ۔ ایک ہی لباس نہیں
بہرحال ثقافت ، زبان اور لباس و عادات میں معمولی فرق کے باوجود سب سے اہم اور مشترک چیز ہے وہ ایک دین کا ہونا ہے اور یہ بڑی بات ہے۔
 

گرائیں

محفلین

گرائیں بھائی میں اپنے الفاظ واپس نہیں لونگا۔۔جو حقیقت ہے وہ بتا دیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہاں میں یہ کہنا ضرور چاہونگا کہ باڈر بند کرنے میں پنجاب کی مظلوم و معصوم عوام کا ہاتھ نہیں بلکہ پنجاب کے بڑے یعنی آپ کے یہاں کے چودھریوں سرداروں وغیرہ کا ہاتھ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ جو اب تک لوگوں کو بیوقوف بنا رہے ہیں۔۔ جتنی غربت اور مفلسی آپ کے یہاں ہے، چاروں صوبوں میں اور جگہوں پر نہیں۔۔۔ میں اپنی غلطی کا اعتراف پہلے بھی کر چکا ہوں اور دوبارہ کر دیتا ہوں کہ مجھے تمام کے تمام پنجابیوں کا لفظ استعمال نہیں کرنا چاہیئے تھا۔۔میں غلطی پر تھا۔۔ لیکن جس تعصب پسندی کا مظاہرہ پر موجود لوگوں نے دکھایا ہے اس سے مجھے بہت افسوس ہوا۔۔اور دُکھ بھی۔۔۔۔ آپ ایک اچھے انسان ہو۔۔اس لیئے میں آپ کی بات کا جواب دے رہا ہوں۔۔ لیکن جس طرح لوگ ذپ ذاتی پیغامات میں گالیاں اور بیہودہ زبان استعمال کر رہے اس سے میں صرف اتنا ہی کہوں گا کہ آپ کی سیاست آپ لوگوں کو مبارک ہو۔۔ مجھے پہلے بھی سیاست سے کچھ لینا دینا نہیں اور آگے مستقبل میں لینا دینا ہے۔۔۔ میں سیاسی بندہ نہیں۔۔لیکن تاریخ اور ملکی حالات اور اپنوں کی حالات سے واقف رہتا ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آپ کا بیحدہ شکریہ اور اُن تمام حضرات کا بھی شکریہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مخالفت اپنی جگہ ۔۔۔ لیکن گالم گلوچ ماں بہن کی گالی میرے بس کی بات نہیں۔۔۔ اللہ حافظ گرائیں بھائی۔۔ اپنا دھیان رکھیں۔۔۔ کون گالیاں دے رہا ہے۔۔اس کے بارے میں مت پوچھیں ۔۔ یہ میرا اور اس کا معاملہ ہے۔۔بس اُس شخص کوا یاد رکھنا چاہیئے کہ اس کو اس کے اعمال کے ساتھ ایک دن حاضر ہونا سب سے بہتر انصاف کرنے والے کے سامنے۔۔۔

اب صرف شعر و شاعری میں ملیں اگر ملنا ہو تا۔۔۔۔ خدا حافظ ہمیشہ کے لیئے ادھر ۔۔

ارے واہ، کاشفی مجھے آپ اسے اس جذباتیت کی امید نہ تھی۔ بحث و مباحثے میں تو سب کچھ ہوتا ہے۔ رہ گئی بات گالی گلوچ کی تو سگے بھائی بھی ایک دوسرے کو گالی دے جاتے ہیں بعض اوقات۔ کیا اس بات کا مطلب ہے کہ وہ ہمیشہ کے لئے مقاطعہ کر لیں؟
نہ بھائی نہ۔ جنھوں نے آپ کو بُرا بھلا کہا ہے، میں ان کی طرف سے معذرت کرتا ہوں مگر یہاں مجھے اکیلا چھوڑ کر نہ جائیں۔ اب تو مہوش نے بھی میرے سوالوں کو نظر انداز کرنا شروع کر دیا ہے، اگر آپ بھی کر لیں گے تو میں تو ڈپریشن کا مریض بن جاؤں گا!!

مجھے آپ کی یہ بات بھی اچھی لگی کہ آپ نے صاف صاف بتا دیا کہ آپ جس بات پر یقین رکھتے ہیں اس پر مرتے دم تک یقین رکھیں گے، خواہ وہ بات باقی ساری دینا کے لئے غلط ہی کیوں نہ ہو۔

اگر بھائی، آپ یہ بات پہلے بتا دیتے تو اتنے صفحات ہمیں کالے کرنے کی کیا ضرورت تھی؟ اتنی زیادہ بحث کی کیا ضرورت تھی؟ ہم ایک طرف کنارہ کر کے بیٹھ جاتے کہ ان تلوں میں تیل ہی نہیں ہے۔ اب دیکھیں نا اس میں آپ کی غلطی بھی تو شامل ہے، آپ نے پہلے کہا کہ آپ تصحیح کی کوشش کریں گے، تو میرے دل میں بھی امید پیدا ہوئی کہ دنیا میں ایک فرد تو ایسا ملا جس کے دل میں میری بات اتر جائے گی ، مگر اب آپ نے دو ٹوک بتا یا کہ نہیں آپ کبھی بھی تصحیح کی غلطی نہیں کریں گے بلکہ حقیقت وہی ہے جو آپ سمجھتے ہیں۔
آپ کو مان لینا چاہئے کہ یہ ساری غلط فہمیاں پیدا ہی نہ ہوتیں اگر آپ پہلے سے بتا دیتے کہ آپ جو مانتے ہیں وہی صحیح ہے تو ہماری اتنی رنجشیں پیدا ہی نہ ہوتیں۔

شاعری سے اس خادم کو اتنا شغف نہیں ہے، لہذا مجھے امید ہے آپ اس خادم سے ملاقات کے لئے محفل کے اس گوشے میں ضرور آئین گے۔
:grin:
 
ارے ارے ، آپ نے تو دل پہ لے لیا، لکھنؤ کے معاشرے کا اہم حصہ یہ گانے والی بائیاں ہوتی تھیں، ان جگہوں پر ادب اور شاعری کی لطیف تعلیم دی جاتی تھی۔ ہمارے اردو کے کتنے ہی بڑے شاعر وہاں جاتے تھے، کتنے ہی ادبی لطائف انھی جگہوں سے ماخوذ ہیں۔ تقسیم سے کافی قبل، یہ جگھیں واحد جگھیں تھیں جہان تہذیب کی تعلیم دی جاتی تھی، معاشرے میں کیا کرنا ہے، کیسے ایک دوسرے سے برتاؤ رکھنا ہے یہ تو انھی جگھہوں پر سکھایا جاتا تھا۔ غالبا آپ نے بر صغیر کی تاریخ غور سے نہیں پڑھی۔ یہ تو پاکستان اور بھارت کے پیدائش کے بعد ان جگہوں پر زوال آیا اور اب کوتھے بد نام ہو گئے ہیں۔ اور اب کسی اور کام کے لئے استعمال ہوتے ہیں۔ میرا خیال ہے آپ کو اور زیادہ مطالعے کی ضرورت ہے۔

بیٹا اپ نے یہ سب بہت ہی تعصب میں‌لکھا ہے۔ لکھنو کے معاشرے کا اہم حصۃ گانے والی بائیاں نہیں‌ہوتی تھیں ایسے ہی جیسے پنجاب کے معاشرے کا اہم حصہ شاہی بازار نہیں ۔ نہ ہی لکھنو میں بائیاں شاعری کی لطیف تعلیم دیتی تھیں۔ یہ سب بکواس ہے۔
غالبا اپ نے برصغیر کی تاریخ‌غور سے نہیں‌پڑھی۔ برصغیر کا وہ علاقہ جو اب ہندوستان کے قبضے میں ہے 1857 کے بعد ہر دس سال کے دوران ایک نہ ایک تحریک ازادی چلتی رہی ہے۔ تعصب سے بھری اس تحریر پر جو اپ نے لکھی ہے اور اپ کی ذھنیت پر افسوس کا اظہار ہی ہوسکتا ہے۔

پہلے مطالعہ کریں، پھر آئیں، اور ہاں تپنا چھوڑ دیں۔ :grin: ایک مرتبہ پھر پوچھ رہا ہوں، یاد دہانی کے لئے، یہ 1947 میں کس کس جگہ بارڈر سیل کر کے مہاجروں کو سندھ کی طرف زبردستی دھکیلا گیا تھا؟ کوئی حوالے ہیں بھی یا بونگیاں ماری ہیں آپ نے؟
براہ مہربانی مہوش علی کی طرح اس دعوے سے بھاگیں مت اور جواب دیں۔ اور اگر آپ میں اتنی اخلاقی ہمت ہے تو قبول کریں کہ آپ کا یہ بیان متعصبانہ ذہنیت کی نشانی ہے اور آپ نے بغیر کسی ثبوت کے یہ بیان صرف پنجاب دشمنی میں دیا تھا ۔ اور ایسا شخص ، تو آپ جانتے ہی ہیں، جھوٹا کہلاتا ہے جو بغیر ثبوت کے بات بیان کرے۔ کیا میں حدیث بیان کر دوں؟

بیٹا تقسیم کے دوران جتنے لوگ پنجاب سے پنجاب مہاجرت کرتے ہوئے شھہد ہوئے وہ ایک بڑی تعداد تھی۔ تقسیم کی اہم وجہ مسلم ابادی کا پاکستان کی طرف ہجرت کرنا تھا۔ اور اس میں‌پنجابی غیر پنجابی کی تفریق نہ تھی۔
اس وقت کچھ ٹرینز کو پنجاب کے اسٹیشن سے اگے روانہ کردیا گیا تھا کہ کہہ کر کہ پاکستان اگے ہے۔ مگر ظاہر ہے کہ اس کی وجہ انتظامی ہو وں گی۔ بدنیتیی نہیں۔ بہت سے لوگ پنجاب میں اباد ہوئے۔
مگر ایک غلط تاثر کی بنیاد پر اپ کا متعصبانہ بیان اور ذھینیت قابل مذمت ہے۔
 

گرائیں

محفلین
بیٹا اپ نے یہ سب بہت ہی تعصب میں‌لکھا ہے۔ لکھنو کے معاشرے کا اہم حصۃ گانے والی بائیاں نہیں‌ہوتی تھیں ایسے ہی جیسے پنجاب کے معاشرے کا اہم حصہ شاہی بازار نہیں ۔ نہ ہی لکھنو میں بائیاں شاعری کی لطیف تعلیم دیتی تھیں۔ یہ سب بکواس ہے۔
غالبا اپ نے برصغیر کی تاریخ‌غور سے نہیں‌پڑھی۔ برصغیر کا وہ علاقہ جو اب ہندوستان کے قبضے میں ہے 1857 کے بعد ہر دس سال کے دوران ایک نہ ایک تحریک ازادی چلتی رہی ہے۔ تعصب سے بھری اس تحریر پر جو اپ نے لکھی ہے اور اپ کی ذھنیت پر افسوس کا اظہار ہی ہوسکتا ہے۔



بیٹا تقسیم کے دوران جتنے لوگ پنجاب سے پنجاب مہاجرت کرتے ہوئے شھہد ہوئے وہ ایک بڑی تعداد تھی۔ تقسیم کی اہم وجہ مسلم ابادی کا پاکستان کی طرف ہجرت کرنا تھا۔ اور اس میں‌پنجابی غیر پنجابی کی تفریق نہ تھی۔
اس وقت کچھ ٹرینز کو پنجاب کے اسٹیشن سے اگے روانہ کردیا گیا تھا کہ کہہ کر کہ پاکستان اگے ہے۔ مگر ظاہر ہے کہ اس کی وجہ انتظامی ہو وں گی۔ بدنیتیی نہیں۔ بہت سے لوگ پنجاب میں اباد ہوئے۔
مگر ایک غلط تاثر کی بنیاد پر اپ کا متعصبانہ بیان اور ذھینیت قابل مذمت ہے۔

تصحیح اور غلطی کی نشاندہی کا شکریہ، میں معذرت چاہتا ہوں اگر آپ کو ان کلمات سے دکھ پہنچا۔

جناب، بات ٹرینوں کو آگے لے جانے کی نہیں تھی۔ کاشفی صاحب نے صاف الفاظ میں کہا کہ پنجاب کی بارڈر سیل کر کے مہاجروں کو سندھ کی طرف دھکیلا گیا۔ میں صرف اس جملے کی وضاحت اور اس کے حوالے مانگ رہا تھا۔ یہ بات ایک نا ممکنات میں دکھائی دیتی ہے کہ جو بات آج تک قیام پاکستان سے متعلق تحریروں میں کہیں نہیں دکھائی گئی، وہ کاشفی نے غیب کے علم کے زور پر کر دی۔ اب اگر آپ کاشفی کی بات کھینچ تان کر کہیں اور فِٹ کرنا چاہیں تو آپ کی مرضی۔ میں نے اس وقت کے کسی واقعے کا انکار نہیں کیا، صرف کاشفی سے ثبوت مانگا ان کے دعوے کا۔
 
تصحیح اور غلطی کی نشاندہی کا شکریہ، میں معذرت چاہتا ہوں اگر آپ کو ان کلمات سے دکھ پہنچا۔

جناب، بات ٹرینوں کو آگے لے جانے کی نہیں تھی۔ کاشفی صاحب نے صاف الفاظ میں کہا کہ پنجاب کی بارڈر سیل کر کے مہاجروں کو سندھ کی طرف دھکیلا گیا۔ میں صرف اس جملے کی وضاحت اور اس کے حوالے مانگ رہا تھا۔ یہ بات ایک نا ممکنات میں دکھائی دیتی ہے کہ جو بات آج تک قیام پاکستان سے متعلق تحریروں میں کہیں نہیں دکھائی گئی، وہ کاشفی نے غیب کے علم کے زور پر کر دی۔ اب اگر آپ کاشفی کی بات کھینچ تان کر کہیں اور فِٹ کرنا چاہیں تو آپ کی مرضی۔ میں نے اس وقت کے کسی واقعے کا انکار نہیں کیا، صرف کاشفی سے ثبوت مانگا ان کے دعوے کا۔

شکریہ بیٹا۔ تعصبی عمل صرف تعصب کو جنم دیتا ہے ردعمل میں‌اسی لیے تعصب شیطانی فعل ہے۔

کاشفی نے الطاف کی تقریروں‌کے زیر اثر یہ بات لکھ دی ہوگی۔ الطاف ایم کیو ایم کے ابتدائی دنوں‌میں‌ پنجابی بلادستی اور پنجاب کے زیر اثر فوج کے خلاف تقاریر کرتے ہوئے مہاجروں کے جذبات کو ایکسپلائٹ کرنےکے لیے یہ بات کہتا رہا ہے۔ کہ ٹرینوں‌کو سندھ روانہ کردیاجاتا تھا پنجاب سے کہ پاکستان اگے ہے۔ میں‌نے خود الطاف کی کئی تقاریر کراچی میں بذات خود سنی ہیں‌ جب وہ ہمارے علاقے میں جلسے کرتا تھا۔

یہ دراصل تاریخ‌کو مڑوڑنے والی بات ہے۔ میں‌نے کئی جگہ پڑھا ہے کہ ٹرینز کو پنجاب سے اگے یہ کہہ کرروانہ کیا گیا کہ پاکستان اگے ہے۔ ایسا ہوا تھا مگر وجہ تعصب نہ تھی ۔ اس وقت مہاجرین کے قافلے در قافلے ارہے تھے اور لاہور اسٹیشن مہاجرین سے اٹا پڑا ہوگا۔ اس حالات میں‌یہ بات سمجھ اتی ہے کہ ٹرین اگے روانہ کی جائے تاکہ مہاجرین کے مسئلے سے درست طور نپٹا جائے۔
 

گرائیں بھائی میں اپنے الفاظ واپس نہیں لونگا۔۔جو حقیقت ہے وہ بتا دیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہاں میں یہ کہنا ضرور چاہونگا کہ باڈر بند کرنے میں پنجاب کی مظلوم و معصوم عوام کا ہاتھ نہیں بلکہ پنجاب کے بڑے یعنی آپ کے یہاں کے چودھریوں سرداروں وغیرہ کا ہاتھ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ جو اب تک لوگوں کو بیوقوف بنا رہے ہیں۔۔ جتنی غربت اور مفلسی آپ کے یہاں ہے، چاروں صوبوں میں اور جگہوں پر نہیں۔۔۔ میں اپنی غلطی کا اعتراف پہلے بھی کر چکا ہوں اور دوبارہ کر دیتا ہوں کہ مجھے تمام کے تمام پنجابیوں کا لفظ استعمال نہیں کرنا چاہیئے تھا۔۔میں غلطی پر تھا۔۔ لیکن جس تعصب پسندی کا مظاہرہ پر موجود لوگوں نے دکھایا ہے اس سے مجھے بہت افسوس ہوا۔۔اور دُکھ بھی۔۔۔۔ آپ ایک اچھے انسان ہو۔۔اس لیئے میں آپ کی بات کا جواب دے رہا ہوں۔۔ لیکن جس طرح لوگ ذپ ذاتی پیغامات میں گالیاں اور بیہودہ زبان استعمال کر رہے اس سے میں صرف اتنا ہی کہوں گا کہ آپ کی سیاست آپ لوگوں کو مبارک ہو۔۔ مجھے پہلے بھی سیاست سے کچھ لینا دینا نہیں اور آگے مستقبل میں لینا دینا ہے۔۔۔ میں سیاسی بندہ نہیں۔۔لیکن تاریخ اور ملکی حالات اور اپنوں کی حالات سے واقف رہتا ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آپ کا بیحدہ شکریہ اور اُن تمام حضرات کا بھی شکریہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مخالفت اپنی جگہ ۔۔۔ لیکن گالم گلوچ ماں بہن کی گالی میرے بس کی بات نہیں۔۔۔ اللہ حافظ گرائیں بھائی۔۔ اپنا دھیان رکھیں۔۔۔ کون گالیاں دے رہا ہے۔۔اس کے بارے میں مت پوچھیں ۔۔ یہ میرا اور اس کا معاملہ ہے۔۔بس اُس شخص کوا یاد رکھنا چاہیئے کہ اس کو اس کے اعمال کے ساتھ ایک دن حاضر ہونا سب سے بہتر انصاف کرنے والے کے سامنے۔۔۔

اب صرف شعر و شاعری میں ملیں اگر ملنا ہو تا۔۔۔۔ خدا حافظ ہمیشہ کے لیئے ادھر ۔۔

مجھے افسوس ہے کہ اپ کو ز پ میں‌ غیر اخلاقی زبان استعمال استعمال کی گئی۔

گالیاں‌اور مزاق اڑانا کسی بھی بحث میں‌اس بات کا ثبوت ہے کہ مخالف کے پاس دلائل نہیں اور وہ صرف ہٹ دھرمی کررہا ہے۔ اپکےمخالف کےپاس بھی دلائل نہیں‌تھے اور وہ اعلیٰ اخلاقی ظرف سے بھی عاری تھا کہ شکست تسلیم کرتا۔ وہ چھپ کر شیطانی عمل کی طرف مائل ہوا۔

اگر اس میں‌ ظرف ہے تویہاں اکر سب کے سامنے معافی مانگے۔ ویسے بھی یہ رمضان کا ماہ ہے اور معافی مانگنا اعلیٰ ظرفی اور قرب الہی کا ذریعہ ہوگی انشاللہ۔
 

فخرنوید

محفلین
الطاف حسین کی وضاحت کے بعد خدشات دور ہوگئے، علمائے کرام

احمدیوں ، قادیانیوں کے متعلق میڈیا میں ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین کے بیان کی وضاحت کی گئی جس میں انہوں نے کہا ہے کہ کوئی مسلمان اس وقت تک مسلمان نہیں ہوسکتا جب تک وہ اللہ کی وحدانیت اور حضرت محمدﷺ کے آخری نبی ہونے پر کامل یقین نہ رکھے ۔ میں اللہ کی وحدانیت اور رسول اللہ کے خاتم النبیین ہونے پر کامل یقین رکھتا ہوں اور ہمیشہ دعا کرتا ہوں کہ جب موت آئے تو کلمہ شہادت پر آئے ۔مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی رہنماؤں سمیت علمائے کرام مولانا اللہ وسایا، مولانا مفتی محمد نعیم ، مولانا عزیزالرحمان رحمانی، مولانا محمد یحی ٰ لدھیانوی ، مولانا مفتی محمد شاہد ، مولانا غیاث الدین اورمولانا محمد طیب لدھیانوی نے مشترکہ بیان میں کہا کہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے پہلے کی طرح اس دفعہ بھی بروقت حساس معاملہ پر وضاحت کرکے شرپسندوں کے منہ بند کردیئے جو اس موضوع کے حوالے سے ملک میں انتشار کی کیفیت برپا کرنا چاہتے تھے ۔علمائے کرام نے کہاکہ اس وضاحت کے بعد کسی کو یہ حق نہیں ہے کہ وہ منفی بیانات کی آڑ میں اپنی شہرت کرتا پھرے ۔ ہماری تمام مذہبی رہنماوٴں سے درخواست ہے کہ یہ بتائیں کہ اس وضاحت کے بعد کسی کو الزام تراشی کا کیا حق ہے ۔علمائے کرام نے مزید کہاکہ میڈیا اس مسئلہ کو کیوں اچھال رہا ہے ۔اب جبکہ حقیقی صورتحال ہمارے علم میں آئی ہے تو ہماری اسلامی اور اخلاقی ذمہ داری ہے کہ ہم اپنا اخلاقی اور اسلامی دینی فریضہ پورا کریں ۔

ماخذ
یہ لو اس خبر کی تردید
news-16.gif
 

محسن حجازی

محفلین
ویسے ایک بات مجھے سمجھ نہیں آئی۔ سوات کے متاثرین کی عارضی آباد کاری پر قائم علی شاہ کو مروڑ اٹھ رہے تھے کہ سندھ میں کسی کو نہیں آنے دیں گے یہ پنجاب ہی تھا جس نے سرکاری طور پر بھی ان متاثرین کو خوش آمدید کہا مگر آپریشن ختم ہونے کے بعد تمام اخبارات میں قائم علی شاہ کے آدھ آدھ صفحے کے اشتہارات شائع ہوئے کہ جناب متاثرین سوات کی آبادکاری اور امداد میں سندھ حکومت پیش پیش رہی اور اب بحالی پر مبارکباد پیش کرتی ہے۔ یہی ایم کیو ایم بھی اسی موقف کی ہمنوا تھی۔

ایک طرف تو وکیل زندہ جلا دیئے دوسری طرف احمدیوں کی ہمدردی کے مروز اٹھتے ہیں۔ ایم کیو ایم نے کس حکومت میں جھولا نہیں جھولا۔ منافق فسادی۔
اب پنجاب میں بھی پاؤں پھیلانے کی کوشش کریں گے مگر الحمداللہ پنجاب تمام تر لسانی اور نسلی تعصبات سے بالاتر ہے اور ایم کیو ایم کا زہر یہاں پھیلنے نہ پائے گا۔ ویسے بھی پنجاب میں ایم کیو ایم کے خلاف سخت نفرت پائی جاتی ہے۔ سندھی نیشنلسٹ بھی ہیں مگر ان کے ہاں تشدد کی روایت موجود نہیں سو انہیں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ اسی طرح پختون قوم پرست بھی موجود ہیں۔ یہاں تک کہ پنجابی قوم پرست بھی آپ کو ملیں گے مگر تشدد کسی کے منشور میں نہیں۔
 

زینب

محفلین
بےچارہ آمنے سامنے خطاب کا خواب لئے ایسے ہی دنیا سے نہ چلا جائے۔۔
فون پر خطاب میں بھی سٹھیا جاتا ہے اکثر اور دمادم مست قلندر کرنے لگتا ہے

ہاہاہاہاہا۔۔اس دن خطاب کرتے ہوئے جو دھاڑین مار مار کے رویا افف نواز شریف معافی مانگے 92 کے آپریشن کی۔۔۔میری ذاتی رائے میں اسے رونا اس لیے آرہا تھا کہا سے پکوڑوں کے لیے پیاز کاٹنی پڑی ہو گی ہاہاہاہاہاہا
 
سندھی نشنلسٹس اور پختون قوم پرست کب تشدد سے خالی ہیں؟
بدقسمتی سے اپ کو سندھ کے حالات سے اگاہی نہیں۔

کبھی ٹنڈوجام ایگریکلچرل یونی ورسٹی میں‌داخلہ لے کر دیکھیں۔ یا تو جئے سندھ کے نعرے لگانے پڑیں گے اور قوم پرستوں کا عمل بد یعنی ریپ برداشت کرنا پڑے گا۔
اپ سندھ میں‌دادو میں‌گھوم کر دکھا دیں۔
سندھی قوم پرستی کلہاڑی کا دوسرانام ہے۔
 
۔۔۔ الحمداللہ پنجاب تمام تر لسانی اور نسلی تعصبات سے بالاتر ہے اور ایم کیو ایم کا زہر یہاں پھیلنے نہ پائے گا۔ ویسے بھی پنجاب میں ایم کیو ایم کے خلاف سخت نفرت پائی جاتی ہے۔ سندھی نیشنلسٹ بھی ہیں مگر ان کے ہاں تشدد کی روایت موجود نہیں سو انہیں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ اسی طرح پختون قوم پرست بھی موجود ہیں۔ یہاں تک کہ پنجابی قوم پرست بھی آپ کو ملیں گے مگر تشدد کسی کے منشور میں نہیں۔

معاف کیجیے گا پنجاب تو ہے ہی نسلی اور لسانی تعصبات کا گڑھ۔ یہی تو وہ جگہ ہے جس کی وجہ سے سندھی، پختون اور مہاجر قوم پرستی پروان چڑھتی ہے۔
بدقسمتی سے پنجابی بالادست طبقے کی پالیسیاں پورے ملک میں زھر بوتی ہیں۔
 

عسکری

معطل
تمہاری بلڈنگ کی بلندی ہے کتنی؟ تین فٹ یا ساڑھے تین فٹ؟

بحث کے بھی کچھ اصول ہوتے ہیں۔
جو بھی کہنا ہو پورے دلائل کے ساتھ اوپن فورم پر بحث کرنی چاہیے نہ کہ بحث سے بھاگ کر کسی کو ذاتی پیغام میں بُرا بھلا کہا جائے۔

او بھائی جی مجھ پر بھول کے بھی شک نا کرنا میں نے تین مہینے میں 3 پی ایم کیے ایک طالوت کو ایک آپ کو ایک باجو کو۔:nailbiting:
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top