آٹھویں سالگرہ اہلیانِ لاہور کی نذر: پائے اور انارکلی

شعر تو اسے بھی نہیں سمجھنا

اے عقل تجھ کو آنے سے میں روکتا نہیں
جذبات کو ترے آنے کی لیکن خبر نہ ہو

اس پر کیا موقوف ہے۔ ہم تو اکثر اپنے شعر کو بھی شعر سمجھ لیتے ہیں۔ اس سے اس شعر کے شعر نہ ہونے کا افہام اور ہماری شاعرانہ کمزوری کا بیان مقصود نہیں بلکہ یہ بتانا ہے کہ ہمیں شعروں کی پہچان میں ذرا مسئلہ ہے!
 

شمشاد

لائبریرین
اس پر کیا موقوف ہے۔ ہم تو اکثر اپنے شعر کو بھی شعر سمجھ لیتے ہیں۔ اس سے اس شعر کے شعر نہ ہونے کا افہام اور ہماری شاعرانہ کمزوری کا بیان مقصود نہیں بلکہ یہ بتانا ہے کہ ہمیں شعروں کی پہچان میں ذرا مسئلہ ہے!

لیکن آپ نے تو اپنے دستخط میں بھی ایک (اوکھا سا) شعر سجا رکھا ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
آپ نے خود ہی تو کہا ہے کہ شعروں کی پہچان میں مسئلہ ہے اور خود ہی دستخط میں

ملے آواز مری کم سخن خموشی کو
کھلے حجازؔ کا دیوان غم کبھی نہ کبھی​
معنی خیز شعر سجا رکھا ہے۔ میں یہی کہنا چاہتا تھا۔​
 
ویسے آپ کےساتھ سخت زیادتی ہوئی ۔

کھانوں کے شہر میں جانے کیا کھا کر چلتے بنے ۔

کاش بھولے بھٹکے سے لکشمی چوک جا نکلتے تو کوئی حسرت "حسرت" نہ رہتی ۔ :)

سفرنامہ خوب تھا۔
 
آپ نے خود ہی تو کہا ہے کہ شعروں کی پہچان میں مسئلہ ہے اور خود ہی دستخط میں

ملے آواز مری کم سخن خموشی کو​
کھلے حجازؔ کا دیوان غم کبھی نہ کبھی​
معنی خیز شعر سجا رکھا ہے۔ میں یہی کہنا چاہتا تھا۔​

بھئی وللہ قبلہ کہتے ہیں تو مان لیتا ہوں معنی خیز ہوگا۔ گو ہمیں اب علم ہوا اس بات کا!
 
ویسے آپ کےساتھ سخت زیادتی ہوئی ۔

کھانوں کے شہر میں جانے کیا کھا کر چلتے بنے ۔

کاش بھولے بھٹکے سے لکشمی چوک جا نکلتے تو کوئی حسرت "حسرت" نہ رہتی ۔ :)

سفرنامہ خوب تھا۔

جی۔ بھئی کھانے، موسم اور شاعروں کے شہر سے میں جتنی یادگار لے گیا ہوں وہ بالترتیب "چاؤمن"، "دھند" اور "جوشؔ کی جنگل کی شہزادی پر بہتان" تک ہی محدود رہیں!
 
ہاہاہاہاہا۔۔۔ اچھا لکھا ہے، ویسے اچھا ہے پائے نہیں کھائے کیوں کہ مجھے نہیں پسند :p

ہاں شاید اگر لاہور کے پائے بھی پیڑا لسی اور سرسوں کے ساگھ اور مکئی کی روٹی کی طرح ہوتے ہیں تو بہتر یہی ہے کہ کھائے بن لوٹ آئے!
 

شمشاد

لائبریرین
لو بتاؤ بھلا پائے، پیڑا لسی، سرسوں کا ساگ اور مکئی کی روٹی جیسی نعمتیں تو کسی بڑے سے بڑے ہوٹل میں بھی نہیں ملیں گی۔
 
لو بتاؤ بھلا پائے، پیڑا لسی، سرسوں کا ساگ اور مکئی کی روٹی جیسی نعمتیں تو کسی بڑے سے بڑے ہوٹل میں بھی نہیں ملیں گی۔

جی سولہ آنے درست!
لیکن پیڑا لسی سے اس واسطے مخالفت ہے کہ وہاں کسی لاہوری میجر کے ساتھ اول الذکر پینے گیا تو آدھی بھی نہ پی سکا۔ درخت آبرو کے تمام پتے جھڑ گئے۔ اس جوان پیرمرد نے اپنا اور ہمارا لسی کا گلاس پینے کے بعد ایک پیالہ بھر کر دودھ جلیبی بھی کھا لی۔ پھر ہمیں ٹیڑھی ٹیڑھی نظروں سے دیکھنے لگے۔
سرسوں کا ساگھ اور مگئی کی روٹی انارکلی میں رات دو بجے کھائے تھے۔ انتہائی بد ذائقہ تھے کہ ہمیں روٹی محض اچار سے کھا کر پیٹ بھرنا پڑا!
 

شمشاد

لائبریرین
اب رات کے دو بجے تو پھر ایسی ہی مکئی کی روٹی اور ساگ ملے گا ناں۔

گھر کا کھایا ہوتا تو ساری زندگی اس کا ذائقہ نہ بھولتے۔
 
اب رات کے دو بجے تو پھر ایسی ہی مکئی کی روٹی اور ساگ ملے گا ناں۔

گھر کا کھایا ہوتا تو ساری زندگی اس کا ذائقہ نہ بھولتے۔

یہ بھی خوب کہی۔ اپنے گھر کا تو ہم کھاتے رہتے ہیں۔ ہم تو یوں ہی لاہور پر تنقید کر رہے تھے۔۔۔ :D
 
بہت خوب۔۔۔مزیدار مضمون ہے۔ گویا کہ :
پائے پائے سخت جانی، ہائے تنہائی نہ پوچھ
صبح کرنا شام کا لانا ہے جُوئے شِیر کا۔۔۔:p
(چچا غالب سے معذرت کے ساتھ)
 
Top