اپنے اندر بہت کمی دیکھی (اصلاح)

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
اپنے اندر بہت کمی دیکھی
کتنی ناکام زندگی دیکھی

جان ، دل تو نہیں مرے بس میں
کس قدر ہم نے بے بسی دیکھی

آنکھ صحرا سی ہوگئی لیکن
دل کے اندر بہت نمی دیکھی

اس مسافر کے ذرد چہرے پر
گرد صحرا کی بس جمی دیکھی

چاند اپنی ہی رات میں گم ہے
دن کی حالت بھی اجنبی دیکھی

اس نے اپنا مفاد ہی دیکھا
جس نے خرم کی سادگی دیکھی


خرم شہزاد خرم
 

فاروقی

معطل
اس نے اپنا مفاد ہی دیکھا
جس نے خرم کی سادگی دیکھی

آپ تو کافی سادہ اور مصوم سے لگ رہے ہیں اس شعر سے......اچھی غزل ہے ....
 

مغزل

محفلین
خوش رہو خرم ۔۔ خوب مشق کررہے ہو ۔۔

اپنے اندر بہت کمی دیکھی
کتنی ناکام زندگی دیکھی


(سمجھ نہیں آیا ۔۔۔۔۔معانی بہ بطنِ شاعر)


جان ، دل تو نہیں مرے بس میں
کس قدر ہم نے بے بسی دیکھی


پہلے مصرع میں ’مرے ‘ اوردوسرے مصرعے میں ’ ہم ‘۔۔ عیب ہے ۔۔
جان و دل تو سمجھ آتا ہے جان ، دل ۔۔ نہیں ۔۔۔

آنکھ صحرا سی ہوگئی لیکن
دل کے اندر بہت فمی دیکھی


نمی کو فمی لکھ دیا ہے دیکھ لو ۔
شعر میری سمجھ سے بالاتر ہے۔۔

اس مسافر کے ذرد چہرے پر
گرد صحرا کی بس جمی دیکھی


محض بیان ہے ۔۔ شعریت مفقود ہے ۔۔۔

چاند اپنی ہی رات میں گم ہے
دن کی حالت بھی اجنبی دیکھی


شعر واضح نہیں ہے ۔۔ آپ کیا کہنا چاہ رہے ہو۔۔۔؟

اس نے اپنا مفاد ہی دیکھا
جس نے خرم کی سادگی دیکھی


مقطع میں اچھی زبان استعمال کی گئی ہے ۔۔ خوش رہو ۔۔
اور مضمون بھی خاصا واضح ہے۔۔۔

خرم شہزاد خرم


والسلام
 

مغزل

محفلین
شکریہ ۔۔ خرم۔۔ لیکن ۔۔ میں نے جو رائے دی ہے وہ حتمی نہیں ۔۔
وارث ، الف عین اور نوید صادق صاحبان کی رائے صائب رہے گی۔
والسلام
 

الف عین

لائبریرین
ذرا فرصت سے آتا ہوں ادھر۔۔ مقول محمود میاں رسید کاٹ دوں ابھی۔۔ ویسے محمود مغل نے کافی درست رائے دی ہے غزل پر۔
 

الف عین

لائبریرین
اپنے اندر بہت کمی دیکھی
کتنی ناکام زندگی دیکھی
//
چلے گا۔ اگرچہ مطلب سمجھ میں نہیں آتا

جان ، دل تو نہیں مرے بس میں
کس قدر ہم نے بے بسی دیکھی

///
جان و دل کچھ بھی اپنے بس میں نہیں
اس/کس قدر ہم نے بے بسی دیکھی


آنکھ صحرا سی ہوگئی لیکن
دل کے اندر بہت نمی دیکھی
///
دوعسرا مصرع اچھا نہیں لگ رہا
// دوسرا مصرع
کشتِ غم گو ہری بھری دیکھی
کیسا ہے

اس مسافر کے زرد چہرے پر
گرد صحرا کی بس جمی دیکھی
///
بس جمی دیکھی اچھا نہیں لگا۔ کون مسافر؟
گردِ صحرا جمی ہوئی دیکھی


چاند اپنی ہی رات میں گم ہے
دن کی حالت بھی اجنبی دیکھی
////
مبہم ہے لیکن ہے وزن میں۔

اس نے اپنا مفاد ہی دیکھا
جس نے خرم کی سادگی دیکھی
درست
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
اپنے اندر بہت کمی دیکھی
کتنی ناکام زندگی دیکھی

جان و دل کچھ بھی اپنے بس میں نہیں
کس قدر ہم نے بے بسی دیکھی

آنکھ صحرا سی ہوگئی لیکن
کشتِ غم گو ہری بھری دیکھی

اس مسافر کے زرد چہرے پر
گردِ صحرا جمی ہوئی دیکھی

چاند اپنی ہی رات میں گم ہے
دن کی حالت بھی اجنبی دیکھی

اس نے اپنا مفاد ہی دیکھا
جس نے خرم کی سادگی دیکھی


اب ٹھیک ہو گی ہےسر جی ؟

بہت شکریہ
 

محسن حجازی

محفلین
اپنے اندر بہت کمی دیکھی
کتنی ناکام زندگی دیکھی

کیا کہنے خرم صاحب! گویا آپ بھی ہماری طرح ناکامیوں کا وجہ اپنے اندر ہی تلاش کرتے ہیں۔ بہت عمدہ۔

آنکھ صحرا سی ہوگئی لیکن
دل کے اندر بہت نمی دیکھی

بہت خوب! ایسا بھی ہوتا ہے۔

دن اور چاند کی بابت بھی اظہار خیال خوب ہے۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
اپنے اندر بہت کمی دیکھی
کتنی ناکام زندگی دیکھی

کیا کہنے خرم صاحب! گویا آپ بھی ہماری طرح ناکامیوں کا وجہ اپنے اندر ہی تلاش کرتے ہیں۔ بہت عمدہ۔

آنکھ صحرا سی ہوگئی لیکن
دل کے اندر بہت نمی دیکھی

بہت خوب! ایسا بھی ہوتا ہے۔

دن اور چاند کی بابت بھی اظہار خیال خوب ہے۔


محسن بھائی بہت شکریہ
ناکامیوں کی وجہ اپنے اندر تلاش کرنے سے بہتری آ سکتی ہے نا کہ دوسروں پر الزام تراشی سے کیا کہتے ہیں‌آپ
 

مغزل

محفلین
اپنے اندر بہت کمی دیکھی
کتنی ناکام زندگی دیکھی

کیا کہنے خرم صاحب! گویا آپ بھی ہماری طرح ناکامیوں کا وجہ اپنے اندر ہی تلاش کرتے ہیں۔ بہت عمدہ۔

آنکھ صحرا سی ہوگئی لیکن
دل کے اندر بہت نمی دیکھی

بہت خوب! ایسا بھی ہوتا ہے۔

دن اور چاند کی بابت بھی اظہار خیال خوب ہے۔

محسن بھیا خود کچھ نہ کہنا۔۔۔
بس دوسروں کے شعروں پر نظر رکھنا۔۔۔ شاباش ہے آپکو۔۔
کہیں ایسا تو نہیں کہ ’’ بلّی کی بھاگوں چھینکا ٹوٹا ‘‘
یہ ذرا چوک ہوئی آپ شعر لے کر چمپت ۔۔۔۔۔ :grin:
 
Top